قومی اسمبلی سے منظور شدہ الیکشن بل2017 وزیر قانون زاہد حامد نے سینٹ میں پیش کر دیا جسے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ وزراءکی عدم موجودگی پر چیئرمین نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پچاس سے زائد کی کابینہ ہے، ایوان میں کوئی وزیر نہیں آتا۔ انہوں نے سینٹ سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ تمام وزراءکو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کیلئے فوری طور پر خطوط ارسال کئے جائیں۔ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے عذر پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزرا آپ کا سامناکرنے سے ڈرتے ہیں۔اس پر رضا ربانی کا کہنا تھا وزرا ڈرتے ہیں تو مطلب ایوان میں ہی نہ آئیں؟ رضا ربانی نے کہا کہ اگر وزیراعظم اور وزیر دفاع آ سکتے ہیں تو دیگر وزرا بھی حاضری یقینی بنائیں۔ کابینہ اجلاس کے باعث عدم حاضری کا بہانہ قبول نہیں۔ وزیر دفاع کابینہ کا اجلاس چھوڑ کر توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دینے ایوان میں پہنچے۔ احمد فراز کی برسی کے موقع پر سینٹ میں شاندار الفاظ میں خراج تحسین کیا گیا۔ سینٹ نے تمام تعلیمی اداروں میں قران پاک کی تعلیم لازمی قرار دینے کا بل متفقہ طور پر منظورکر لیا۔ سینیٹر تاج حیدر نے بھارت سے کھوکھرا پار بارڈر کھولنے سے متعلق توجہ دلاو¿ نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی مقاصد اور رشتہ داروں سے ملنے کے لئے اس سرحد کو کھولا جانا چاہئے جس پر وزیر پارلیمانی امور نے جواب دیا کہ کھوکھرا پار کبھی تجارت کے لئے استعمال نہیں ہوا، بھارت کے ساتھ ایک بار اس سرحد کو کھولنے پر بات ہوئی تھی مگر پھر کشیدگی کی وجہ سے یہ آگے نہ بڑھ سکی۔ وقفہ سوالات میں ایوان کو بتایا گیا کہ چین میں پاکستان کے سفیر کی مدت ملازمت میں مزید دو سال کی توسیع کر دی گئی ہے۔ اس وقت کل نوے لا کھ پاکستانی بیرون ملک مقیم ہیں۔ اعظم خان سواتی نے کہا کہ مواصلات کے محکمے میں ٹھیکیداروں کی جانب سے کرپشن کی جاتی ہے اس حوالے سے حکومت کیا اقدامات کر رہی ہے ؟ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر میں عالمی معیار کو مدنظر رکھا جاتا ہے۔ برہان انٹرچینج کے نزدیک سپیشل لیب بنائی گئی ہے۔ فاسفیٹک کھادوں پر سبسڈی سمیت 12.5 ایکڑ تک چاول کی پیداوار والے کسانوں کو فی ایکڑ پانچ ہزار فی ایکڑ روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ یوریا کھاد سے دھماکہ خیز مواد بنانے کی وجہ سے بلوچستان میں اسی کی نقل و حرکت پر پابندی ہے وہاں کھاد جاتی ہے مگر غیر قانونی طریقے سے لیجانے پر پابندی ہے۔ وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا کہ سعودی عرب میں تعمیراتی کمپنیوں کے کام کی بندش کی وجہ سے پاکستانی بیروزگار ہو رہے ہیں۔ گزشتہ تین سالوں کے دوران 16 ہزار 540 مزدوروں/ ورکروں کو واپس بھیجا گیا ہے یا انہیں ملک بدر کیا گیا ہے، ان میں کویت سے 425، مسقط سے 10 ہزار 379، بحرین سے 833 اور سعودی عرب سے 4 ہزار 903 ورکروں کو واپس بھیجا گیا۔ خواجہ آصف نے ایوان میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی جاسوس اور دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلئے اس وقت کی حکومت نے دیت کی رقم ادا کی تھی۔ انہوں نے پیشکش کی کہ اگر پارلیمنٹ چاہے تو وہ اس معاملہ کی تحقیقات میں معاونت کیلئے تیار ہیں۔ توجہ دلاﺅ نوٹس کے حوالہ سے حافظ حمد اللہ نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میں کئے انکشافات کے مطابق اس کی رہائی میں عدلیہ، سابق صدر آصف علی زرداری، امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی اور اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی شجاع پاشا نے کردار ادا کیا، لیکن متعلقہ کرداروں کی طرف سے کسی نے وضاحت نہیں کی۔ جس پر وزیر خارجہ نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ بحیثیت قوم ہمارے لئے باعث شرمندگی ہے، اس معاملہ کو زیر بحث لانے پر بھی شرمندگی ہی ملے گی۔ مختلف اداروں اور شخصیات نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لیے کردار ادا کیا، ساتھ ہی انہوں نے وضاحت کی کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اس معاملہ میں اداروں کے کوئی مفادات ہوں گے لیکن لوگوں کے ذاتی مفادات ہو سکتے ہیں۔ حکومت کا بھی اس میں کوئی فائدہ نہیںتھا البتہ یہ ہو سکتا ہے کسی فرد نے کچھ لوگوں کی نظر میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کیلئے کردار ادا کیا ہو، پارلیمنٹ تحقیقات کا حکم دے۔ جب تک حاکمیت پارلیمنٹ کے پاس نہیں آئے گی، تب تک ریمنڈ ڈیوس جیسے معاملات کا سد باب نہیں ہو گا۔ بند کمرہ کی تحقیقات کی صورت میں فائدہ ہو سکتا ہے۔ صرف پوائنٹ سکورنگ کے لئے اس پر بات نہیں کرنی چاہئے۔ پیسے بھی ہمارے پلے سے ادا کئے گئے۔ اللہ بہتر جانتا ہے کہ یہ پیسے کہاں سے آئے تھے۔ اس کی بھی تحقیقات کرائی جائے کیونکہ یہ ہمارے پیسے تھے۔ چیئرمین سینٹ نے ارکان پارلیمنٹ کو مشورہ دیا ہے کہ وہ سابق سفیر حسین حقانی جیسے لوگوں کی پارلیمنٹ میں بات کرکے پارلیمنٹ کا وقت ضائع نہ کریں ان جیسے لوگوں کو پارلیمنٹ میں اہمیت ملنے سے وہ اس کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور امریکہ میں بتاتے پھرتے ہیں کہ وہ اتنی اہمیت رکھتے ہیں کہ پاکستان کی پارلیمنٹ میں ان کے بارے میں بات ہورہی ہے اور اپنی قیمت بڑھائے گا۔ اس امر کا اظہار انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز کے نکتہ اعتراض کے دوران کیا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ پپلز پارٹی نے اس شخص سے کافی عرصے سے فاصلہ رکھا ہوا ہے۔ حسین حقانی کی اتنی اہمیت نہیں کہ اس کے بارے میں سینٹ میں بات کی جائے۔ قومی اسمبلی سے منظور پبلک مفادات میں انکشاف بل 2017 سینٹ میں پیش کیا۔ چیئرمین سینٹ نے امریکی صدر کو پاکستان کو دی جانے والی دھمکیوں کے تناظر میں خارجہ پالیسی پر نظرثانی کے لئے سینٹ کی ہول کمیٹی کا اجلاس پرسوں طلب کر لیا۔ رضا ربانی نے اسلام آباد کے سستے (اتوار) بازار میں حالیہ آتشزدگی سے نقصانات کے جائزہ کے لئے ایوان کی چار رکنی اور کھیلوں کی فیڈریشنوں کے امور کا جائزہ لینے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا۔ سینیٹر عتیق شیخ کے سوال پر وزیر مملکت برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر درشن نے بتایا کہ فٹ بال فیڈریشن کا معاملہ عدالت میں ہے اس لئے پاکستان فٹ بال فیڈریشن غیر فعال ہے۔ وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ریاض حسین پیرزادہ کے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ گزشتہ کئی سال سے ہاکی انفراسٹرکچر اور پاکستان ہاکی فیڈریشن زوال کا شکار ہے۔ بین الاقوامی سطح پر ہاکی کے تیز تر ماحول کے ساتھ مطابقت اختیار کرنے میں نا کام رہی۔ خواجہ آصف نے کہا کہ بدقسمتی سے کھیل تو ترقی نہیں کر رہے لیکن سپورٹس باڈیز کے لوگ بہت ترقی کر رہے ہیں، کھیلوں کی فیڈریشنوں میں طرح طرح کے قبضہ گروپ بیٹھے ہیں، کہیں سیاستدان بیٹھے ہیں، کہیں ریٹائرڈ بیوروکریٹ اور فوجی فیڈریشنوں میں بیٹھے ہیں۔ کھیلوں کے اوپر قبضہ مافیا قابض ہے، لوگ صرف فنڈز جمع کرنے کے لئے بیٹھے ہیں۔