آسٹریلیا میں مسلمانوں کو بدترین نسل پرستی کا سامنا ہے، مسلمان پاکستانی سینیٹر کا احتجاج

سڈنی (نوائے وقت رپورٹ) پہلی آسٹریلوی مسلمان سینیٹر پاکستانی نژاد مہرین فاروقی نے سینٹ میں احتجاج کرتے کہا کہ آج بھی آسٹریلیا میں مسلمانوں کو بدترین نسل پرستی کا سامنا ہے۔ مسلمانوں کے ساتھ روا تعصب کا سفید فام افراد تصور بھی نہیں کرسکتے۔ مسلمانوں کے پاس غلطی کرنے کی گنجائش نہیں، انفرادی غلطی کو تمام مسلمانوں کے سر پر تھوپ دیا جاتا ہے۔ اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کچھ سیاستدان ہمیں کیڑے مکوڑوں سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے۔ حقیقت یہ ہے میری سینٹ میں موجودگی چند لوگوں کو کھٹکتی ہے۔ وہ اس بات پر سیخ پا ہیں کہ مسلمان اور ایشیائی پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد کی اتنی ہمت کہ وہ آزادی سے جی رہے ہیں اور اپنے حقوق کیلئے آواز بلند کرنے کی جرا¿ت کررہے ہیں۔ کچھ ہمیں ایک ایسا مرض قرار دیتے ہیں جن سے نجات کیلئے آسٹریلیا کو ٹیکے لگانے کی ضرورت ہے۔ اگر ان کا بس چلے تو وہ آسٹریلیا میں ہمارا داخلہ بند کردیں۔ آج میں بہت فخر سے آپ کے سامنے بغیر کسی شرمندگی کے کھڑی ہوں۔ ایک ایشیائی، مسلمان، مہاجر اور اپنے حقوق کا شعور رکھنے والی عورت اور گرین پارٹی کی سیاستدان ہوں ۔ جو لوگ چاہتے ہیں کہ میں اپنے گھر جاﺅں معذرت کے ساتھ یہ میرا گھر ہے اور میں کہیں نہیں جاﺅں گی۔
پاکستانی سینیٹر

ای پیپر دی نیشن