اورنج ٹرین منصوبے میں تاخیر پر برہمی‘ کچھ بھی ہو جائے مکمل ہو گا : چیف جسٹس

Aug 25, 2018

لاہور ( اپنے نامہ نگار سے )چیف جسٹس ثاقب نثار نے میگا پراجیکٹس اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور اس منصوبے کی تکمیل کیلئے ٹائم فریم مانگ لیا ہے ۔ جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے لاہور میں میگا پراجیکٹس کے بارے میں از خود نوٹس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کیا کہ لاہور کے شہریوں نے بہت زیادہ مشکلات اٹھا لی ہیں لیکن ابھی یہ منصوبہ مکمل کیوں نہیں ہوا. حبیب کنسٹرنشن کے نمائندے نے بتایا کہ منصوبے کا 90 فیصد سے زائد کام مکمل ہوچکا ہے اور باقی کام چینی کمپنی نے کرنا ہے جس میں تین سے چار ماہ لگ سکتے ہیں۔ آخری دو چیک باﺅنس ہوگئے ہیں۔ اس پر چیف جسٹس نے حیرت کا اظہار کیا کہ سٹیٹ کے چیک کیسے باﺅنس ہوسکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے سیکرٹری فنانس کو چیک باﺅنس ہونے کے معاملے پر طلب کر لیا۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ انہیں ٹائم فریم چاہیے کہ کب تک لاہور کو اس مشکل سے آزاد کرائیں گے۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ حکومت کے نمائندوں سے بات کریں اور سب کو صاف بتا دیں کہ کچھ بھی ہو جائے یہ پراجکیٹ مکمل ہوگا۔ ٹائم فریم دیا جائے کہ کتنا وقت لگے گا اس بارے میں بتایا جائے اور منصوبے کی تکمیل کیلئے گارنٹی لی جائے گی اور اب کسی کنٹریکٹر کو بھاگنے نہیں دیا جائے۔ چیف جسٹس نے وفاقی سیکرٹری خزانہ‘ چیف سیکرٹری پنجاب‘ ایم ڈی نیسپاک سمیت تمام حکام کو آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میںطلب کرلیاہے۔ چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی میں بے ضابطگیوں کے الزامات کے معاملے پر ریمارکس میں کہا کہ بتایا جائے کہ شہباز شریف نے وزیر اعلی کی حیثیت سے کس قانون کے تحت نجی سوسائٹی کو فنڈز جاری کیے. سلطان جو چاہے کرتے رہے ۔فرانزک آڈیٹر کوکب زبیری نے پی کے ایل آئی میں بے ظابطگیوں کی رپورٹ پیش کی جس میں انکشاف ہوا کہ کہ12ارب 70 کروڑ روپے کا پراجیکٹ تھا لیکن اب 53 ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔ پی کے ایل آئی پر 20 ارب روپے خرچ ہو چکے ہیں، اور موجودہ مالی بجِٹ میں 33 ارب روپے مختص کرنے کی تجویزرکھی گئی ہے، کوکب زبیری نے افسوس کا اظہار کیا کہ پی کے ایل آئی دسمبر 2017 تک مکمل ہونا تھا لیکن ابھی تک پراجیکٹ مکمل نہیں ہو۔ آڈیٹر نے پی کے ایل آئی میں گندگی اور بارش کی وجہ سے چھتیں ٹپکنے کی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔ سماعت کے دوران یہ بھی انکشاف ہوا کہ پی کے ایل آئی کے بورڈ میں شہباز شریف، ڈاکٹر سعید اختر، سیکرٹری ہیلتھ اور دیگر کو غیر قانونی طور پر شامل کیا گیا جو اختیارات سے تجاوز کرکے فنڈز کے استعمال کی منظوری دیتے رہے. چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے وزیر اعلیٰ پنجاب سمیت دیگر کو کس قانون کے تحت بورڈ کے ممبر منتخب کیا گیاہ چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ یہ بھی بتایا جائے کہ سوسائٹی کے ممبران بورڈ کی تشکیل کے لیے نواز شریف اور شہباز شریف کب کیسے اور کس کے ذریعے ملے ہیں عدالت نے چیئرمین پی اینڈ ڈی ادیب جیلانی سے پی کے ایل آئی میں فنڈز کے استعمال پر مکمل رپورٹ طلب کرلی ہے۔چیف جسٹس نے منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے پانی کے استعمال پر ٹیکس ادا نہ کرنے کا از خود نوٹس لے لیا ہے عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے چاروں صوبائی حکومتوں اور چیف سیکرٹریز سے دس روز میں جواب طلب کر لیا ہے۔ ۔چیف جسٹس نے قرار دیا کہ منرل واٹر فروخت کرنے والی کمپنیاں ٹیوب ویلز سے روزانہ ہزاروں گیلن پانی استعمال کر کے فروخت کر دیتی ہیں بتایا جائے کہ کمپنیاں پانی استعمال کرنے پر کتنا ٹیکس ادا کرتی ہیں ۔ چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ اربوں روپے کا پانی مفت میں استعمال کر کہ پیسے بنائے جارہے ہیں۔ پنجاب فوڈ اتھارتی کو پانی فروخت کرنے والی کمپنیوں کے معیار کے حوالے سے رپورٹ دس روز میں پیش کرنے کی ہدایت کردی۔عید کے روز چیف جسٹس شہریوں سے گلے ملے اور عید کی مبارکباد دی۔ چیف جسٹس نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اللہ پاک پاکستان کو استحکام عطا کرے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی بقا کے لئے ڈیمز کی تعمیر انتہائی ضروری ہے۔ عوام ڈیمز بنانے میں تعاون کریں۔
چیف جسٹس

مزیدخبریں