نئی دہلی، سرینگر/ اسلام آباد (سپیشل رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+ اے پی پی+ این این آئی) مقبوضہ کشمیر کے علاقے سرینگر میں سینکڑوں لوگوں نے کرفیواور دیگر پابندیوںکو خاطر میں نہ لاتے ہوئے غیر قانونی بھارتی قبضے اور مقبوضہ علاقے کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے خلاف زبردست مظاہرے کیے۔ صورہ میں خواتین اور بچوں سمیت لوگوں نے جمع ہو کر زبردست مظاہرہ کیا۔ بھارتی فوجیوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ چلائے اور آنسو گیس کے گولے داغے جس کے بعدمظاہرین اور فورسز اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔ مسلسل محاصرے کے باعث مقبوضہ وادی کو اس وقت بچوں کی غذا اور زندگی بچانے والی ادویات سمیت بنیادی اشیائے ضروریہ کی سخت قلت کا سامناہے۔ ڈاک کا نظام بھی بری طرح سے متاثر ہے۔ کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سرینگر ، جموں اور لداخ کے ڈاکخانے ہزاروں خطوط اور دیگر ترسیلی اشیاء سے بھرے پڑے ہیں۔ قابض انتظامیہ نے ڈاکخانے سمیت تمام محکموں کے ملازمین کو 13 اگست کو نوکریوں پر حاضر ہونے کے احکامات دیے تھے لیکن کرفیو، پابندیوں کی وجہ سے مقبوضہ علاقے کے تمام سرکاری و نجی دفاتر مسلسل ویرانی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔ بھارتی فوج نے کانگریس کے رہنما راہول گاندھی کو سرینگر ایئرپورٹ پر ہی روک کر واپس نئی دہلی بھجوا دیا۔ انہیں ایئرپورٹ سے باہر نہیں نکلنے دیا گیا۔ راہول گاندھی‘ غلام نبی آزاد سمیت 11 اپوزیشن رہنما زیرحراست کشمیریوں سے ملاقات اور عوام سے اظہار یکجہتی کرنے کیلئے سرینگر پہنچے تھے۔ راہول گاندھی نے کہا مجھے روکنے کا مقصد ہے کہ مودی سرکار کشمیر میں کچھ چھپا رہی ہے۔بھارتی فورسز نے کوریج کیلئے آنے والے صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ راہول گاندھی جنھیں مودی حکومت نے سرینگر ایئرپورٹ سے واپس دہلی بھیج دیا تھا، نئی دہلی پہنچنے پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات ٹھیک نہیں۔ مجھے کشمیر کا دورہ کرنے کی دعوت مقبوضہ کشمیر کے گورنر نے دی تھی جو میں نے قبول کی اور اپوزیشن لیڈروں کے ساتھ سرینگر آیا تھا کہ دیکھ سکوں کہ وہاں کیا ہو رہا ہے۔ مجھے اور میری ساتھیوں کو واپس بھیجنے کا اقدام غیر جمہوری ہے۔ بڈگام کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے نام خط میں راہول گاندھی اور دوسرے لیڈروں نے لکھا کہ ہم ذمہ دار سیاسی لیڈر ہیں ، ہم یہاں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے آئے ہیں ہم اس طرح غیر جمہوری انداز میں واپس بھیجے جانے کے اقدام کی مخالفت کرتے ہیں۔ عالمی میڈیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سامنے لے آیا کشمیریوں کے مظاہرے جاری ہیں کشمیریوں نے پاکستانی پرچموں کے ساتھ مارچ کیا۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ ہمیں سرینگر میں داخل نہیں ہونے دیا لیکن جموں و کشمیر کی صورتحال بہت خوفناک ہے فلائٹ میں موجود کشمیری مسافروں سے وہاں کا حال سن کر پتھر بھی روپڑے۔ پیلٹ گنز کا نشانہ بننے والے سینکڑوں نوجوان اور بچے بینائی سے محروم ہو چکے ہیں لیکن جذبہ حریت سے سرشار نوجوانوں کا کہنا ہے کہ جب بھی زخم ٹھیک ہوں گے وہ پھر آزادی کا نعرہ لگاتے سڑکوں پر ہوں گے انسانیت سے عاری قابض بھارتی اہلکار احتجاج کچلنے کیلئے مظاہرین پر فائرنگ کے ساتھ ساتھ گھروں پر بھی شیلنگ کر رہے ہیں آنسو گیس کا ایک شیل کھڑکی توڑ کر ایک گھر میں گرا جس سے دو ننھے بچوں کی ماں شہید ہو گئی۔ وادی میں آباد ہوئے شہدا کے قبرستان عالمی ضمیر کو جھنجوڑ جھنجھوڑ کر سوال کر رہے ہیں کہ بھارتی ظلم و بربریت روکنے کیلئے زبانی دعوؤں کے بجائے عملی اقدامات کب کیسے کئے جائیں گے۔