تجارتی جنگ تیز، بدمعاش واشنگٹن کو اپنے حصے کا تْرش پھل کھانا پڑیگا: چین

بیجنگ ، واشنگٹن (بی بی سی، نیٹ نیوز) چین اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں تیزی کے دوران چین نے امریکہ سے 75 ارب ڈالر کی درآمدی اشیا پر دس فیصد ڈیوٹی لاگو کر دی ہے۔ ان اشیاء میں زرعی اجناس، خام تیل اور چھوٹے طیارے بھی شامل ہیں۔ یہ اقدام صدر ٹرمپ کی طرف سے چین سے درآمد کی گئی تین سو ارب مالیت کی اشیاء پر دس فیصد ٹیکس عائد کرنے کے رد عمل میں لیا گیا ہے۔ چین کی طرف سے نئے محصولات پانچ سے دس فیصد تک کے درمیان ہوں گے اور یہ امریکہ سے درآمد کی جانے والے پانچ ہزار اشیا پر لگائی جائیں گی۔ امریکہ کی جانب سے چین کی مصنوعات پر ٹیرف عائد کرنے بعد چین نے واشنگٹن کو خبردار کیا ہے کہ ’بدمعاش واشنگٹن کو آخر کار اپنے حصے کا تْرش پھل کھانا پڑے گا‘۔ دوسری جانب یورپی رہنماؤں نے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو چین اور یورپ کے ساتھ تجارتی محاذ آرائی سے خبردار کیا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ مختلف مراحل میں چین کی مصنوعات پرمجموعی طور پر 550 ارب ڈالر کے ٹیرف عائد کرچکا ہے۔حالیہ ٹیرف کے اضافے پر چین نے بھی بدلے میں امریکی مصنوعات پر 75 ارب ڈالر کا نیا ٹیرف عائد کردیا۔ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’ہمارے ملک نے کئی برسوں سے چین کے ساتھ بے وقوفی میں کھربوں ڈالرز ضائع کردیئے، انہوں نے ہماری جائیداد کو ایک سال میں سیکڑوں اربوں ڈالر کی قیمت میں چوری کیا اور وہ اس کو جاری رکھنا چاہتے ہیں لیکن میں ایسا نہیں ہونے دوں گا‘۔ اس ضمن میں چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے واشنگٹن کے فیصلے کو ’یکطرفہ اور بدمعاشی‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے ٹیرف میں اضافہ کر کے’ کثیرجہت تجارتی نظام اور عالمی تجارتی آرڈر کو نقصان‘ پہنچایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’امریکہ کو اپنے حصے کا تْرش پھل کھانا پڑے گا‘۔ ترجمان نے کہا کہ ’چین امریکہ پر زور دیتا ہے کہ وہ صورتحال کے بارے میں غلط اندازہ نہ لگائے، چین کے لوگوں کے عزم کو کم نہ سمجھے۔ وزارت تجارت کے ترجمان نے خبردار کیا کہ’امریکہ اپنی احمقانہ غلطی کو روک لے بصورت دیگر نتائج کی ساری ذمہ داری واشنگٹن پر عائد ہوگی‘۔ اس ضمن میں بتایا گیا کہ رواں برس کے اواخر میں دونوں ممالک کے مابین تجارتی محاذ کی وجہ سے تمام درآمدات اور برآمدات متاثر ہوں گی۔ دوسری جانب یورپی یونین کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے امریکہ کو خبردار کیا کہ ٹرمپ کی چین اور یورپ کے ساتھ تجارتی کشیدگی کے نتیجے میں پوری دنیا کی اقتصادی صورتحال متاثر ہوگی اور بے روزگاری بڑھے گی۔ واضح رہے کہ فرانس کے صدر نے جی7 سمٹ انعقاد کیا ہے اور ساتھ ہی خبردار کیا کہ تجارتی کشیدگی کا دائرہ پوری دنیا پر پھیل جائیگا۔

ای پیپر دی نیشن