اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال اور معیشت کی بہتری کے حوالے سے مفصل روڈ میپ پر تبادلہ خیال کیا گیا ، اجلاس میںمشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ ، وزیر منصوبہ بندی مخدوم خسرو بختیار، مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد و معاشی ٹیم کے دیگر ارکین نے شرکت کی، اجلاس تین گھنٹے جاری رہا، بعد ازاں بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خزانہ نے آئندہ ماہ تیل کی قیمت کم کرنے کا عندیہ بھی دیا اورکہا اجلاس کے تین چار مقاصد تھے، ایک یہ تھا کہ معیشت کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے، اجلاس میں پلاننگ، تجارت، ریونیو کی کارکردگی کو دیکھا گیا، بجٹ میں حکومت نے جو پیسے مختص کئے ہیں ان کے فوائد کیسے عام آدمی تک پہنچائے جائیں، ترقیاتی پروگرام کے لئے 950ارب روپے رکھے گئے ہیں، یہ منصوبے مکمل ہوں گے تو ان سے روزگار پیدا ہو گا۔ وزیراعظم نے ہدایت دی کہ جو بڑے منصوبے ہیں ان کی مسلسل نگرانی کی جائے اور ان کو مکمل کر کے ان کے فوائد عام لوگوں تک پہنچائے جائیں ،،کمزور طبقات کے لئے 192ارب روپے رکھے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ نقد امداد یا صحت کو یا دوسرے جو بھی پروگرام ہیں ان میں تیزی لائی جائے، حکومت نے262 ارب روپے سبسڈیز کے لئے رکھے ہیں،، انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ معیشت میں بہتری آئے تاکہ کاروباری طبقہ کو اعتماد حاصل ہو،، سٹاک مارکیٹ 9فیصد بڑھی ہے ،جولائی میں برامدات میں اضافہ ہوا ہے ،کرنٹ اکائونٹ خسارہ میں کافی کمی آئی ہے ،گزشتہ سال جولائی میں یہ2.1ارب ڈالر تھا جو 600ملین ڈالر سے بھی کم ہو گیا ہے، انہوں نے کہا کہ معیشت کے لئے روڈ میپ تیار کر رہے ہیں جس میں سرمایہ کاری اور دوسرے امور پر فیصلے ہوں گے ، ۔ یہ فیصلہ کیا گیا کہ اکنامک ٹیم ہر ہفتے اس روڈ میپ کے لئے وزیراعظم سے ملے اور جو بھی فیصلے اس روڈ میپ کے تحت ہوں وہ وزیراعظم کے سامنے پیش ہوں، ہم چاہ رہے ہیں بزنس کو بجلی اور گیس کی سبسڈی ملے۔ ان کو قرض لینے میں آسانی ہو ،اور ان پر ریونیو کا بوجھ نہ بڑھے،انہوں نے کہا کہ ہم چاہ رہے ہوں کہ اگر تیل کی قیمتیں کم ہوں تو اس کا فائدہ بھی عوام کو ملے،آئندہ ماہ ایسے آثار نظر آرہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدا رت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا، وزیراعظم ہاؤس میں جدید ترین انجینئرنگ یونیورسٹی کے قیام پر پیشرفت کا جائزہ لیا۔ تحقیق کے قومی سینٹر، مصنوعی ذہانت سے متعلق پروگرامز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم نے 15 یونیورسٹیز کو ملک کی بہترین جامعات کا درجہ دینے کی تجویز منظور کر لی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر فواد چودھری، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی ٹاسک فورس کے سربراہ پروفیسر عطاء الرحمان نے بھی شرکت کی۔ وفاقی وزیر فواد چودھری نے وزیراعظم عمران خان کو وزارت کے مختلف اقدامات پر بریفنگ دی، وزیراعظم نے یونیورسٹیز کو اپنی تحقیق کی بنیاد پر کمرشل منصوبے شروع کرنے کی تجویز پر غور کی ہدایت کی۔ اجلاس میں مستحق طلباء کے لیے قومی سطح پر سکالر شپ سکیم کا بھی جائزہ لیا گیا۔ سکالر شپ احساس پروگرام سے منسلک ہو تاکہ مستحق طلباء تعلیم مکمل کر سکیں۔ صنعتی شعبے کو بھی تحقیق اور ترقی کے منصوبوں میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ٹاسک فورس ٹیکس وصولی کے لیے ایف بی آر اور نادرا میں رابطہ قائم کرنے میںکردار ادا کر رہی ہے۔ جبکہ علم کی بنیاد پر معیشت کو استوار کر نے کے بارے پالیسی دستاویز تیار کی گئی ہے ، کاربار کو آسان بنانے کے لئے بھی استاویز بنائی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نے سائنسی و تیکنیکی تعلیم و تحقیق میں وزارت کے اقدامات کو سراہا۔ عمران خان نے کہا کہ زراعت کے شعبے میں بھی جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو ترجیح دی جائے، زراعت میں ویلیو ایڈیشن کو بھی ترجیح دی جائے ،انہوں نے کہا کہ مصنوعات پر تحقیق کی بنیاد پر یونیورسٹیز کو کمرشل منصوبے چلانے کی اجازت دینے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا جائے۔