کرائسٹ چرچ(نیٹ نیوز)نیوزی لینڈ کی مساجد میں گزشتہ برس کیے گئے حملوں میں ملوث ملزم سے متعلق مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مساجد پر حملوں میں ملوث آسٹریلوی شہری ملزم برینٹن ٹیرنٹ کی سزا سے متعلق کیس کی سماعت کرائسٹ چرچ کی عدالت میں شروع ہوچکی ہے جو چار روز جاری رہے گی۔دورانِ سماعت کرونا سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کی گئیں جس کے باعث کورٹ روم کو خالی رکھا گیا اور متعدد افراد نے کورٹ کی کارروائی کو دیگر کورٹ رومز میں ویڈیو لنک پر دیکھا۔66گواہوں کے بیانات قلمبند ہو نگے‘ 27اگست کو سزا سنائی جائیگی‘ عمر قید ہو سکتی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق پولیس نے ملزم کو قیدیوں کے لباس میں عدالت میں پیش کیا اور سماعت کے دوران ملزم خاموش رہا۔دوران سماعت پراسیکیوٹر نے انکشاف کیا کہ ملزم برینٹن ٹیرنٹ تیسری مسجد کو بھی نشانہ بنانا چاہتا تھا، اس کے علاوہ مساجد کو آگ لگانا اور جتنا ممکن ہوسکے لوگوں کو قتل کرنا ‘ مسلمانوں میں خوف پیدا کرنا ملزم کے اہداف میں شامل تھا۔ملزم نے حالیہ برسوں میں حملوں کی منصوبہ بندی شروع کی اور اس کا مقصد زیادہ سے زیادہ تباہی پھیلانا تھا۔پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم نے نیوزی لینڈ میں مساجد کی معلومات جمع کیں۔حملوں سے چند مہینے قبل ملزم کرائسٹ چرچ گیا جہاں اس نے اپنے پہلے ٹارگٹ النور مسجد پر ڈرون اڑایا، ملزم نے ایشبرٹن مسجد اور لائن ووڈ اسلامک سینٹر کو بھی نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا۔پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم نے مساجد پر حملے سے قبل گلی میں موجود لوگوں پر فائرنگ کی جنہوں نے جان بچانے کے لیے مسجد کی طرف رخ کیا۔پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ملزم نے گرفتاری کے بعد پولیس کو دیے گئے بیان میں بتایا کہ مساجد پر حملوں کے بعد انہیں آگ لگانا بھی اس کی منصوبہ بندی میں شامل تھا۔برطانوی میڈیا کے مطابق ملزم پر51قتل‘40اقدام قتل اور دہشت گردی کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی ہے جس کے باعث اسے بغیر کسی پیرول کے عمر قید کی سزا کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ 15 مارچ 2019 کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر نماز جمعہ کے دوران حملے کیے گئے جس میں ملزم آسٹریلوی شہری نے دو مسجدوں میں گھس کر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 50 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔