اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ میں نجی کیڈٹ کالجز کی جانب سے کیڈٹ لفظ کے استعمال سے متعلق کیس میں عدالت نے وکیل کو قانونی نکات پر تیار ی کی ہدایت کردی سپریم کورٹ میں نجی کیڈٹ کالجز کی جانب سے کیڈٹ لفظ کے استعمال سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم کی سر براہی میں دو رکنی بینچ نے کی دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ضلع چکوال اور جہلم میں نجی کالجز کی جانب کیڈٹ لفظ کا استعمال کرکے لوگوں کو دھوکا دیا جارہا ہے۔کیڈٹ لفظ کے استعمال سے فوج کی ساکھ خراب ہو رہی ہے۔کیڈٹ لفظ کے استعمال سے والدین یہ سمجھتے ہیں کہ بچہ امتحان پاس کرکے فوجی بن جائے گا۔نجی تعلیمی ادارے فوجی وردی پہنا کر طلبا کو فوجی تربیت دیتے ہیں لوگوں سے 80 ہزار روپے ماہانہ فیس وصول کی جاتی ہے۔جسٹس مشیر عالم نے استفسار کیا کہ کیا ایسے قوانین موجود ہیں جو کیڈٹ لفظ کے استعمال پر پابندی لگاتے ہوں ؟۔آئین میں کچھ ایسے الفاظ ہیں جن کے استعمال پر پابندی ہے۔ جسٹس قاضی محمد امین نے کہاآئین کے مطابق نجی آرمی نہیں رکھی جاسکتی۔ جسٹس مشیر عالم نے کہا آئی پی او کے قوانین اس حوالے سے واضع ہیں کہ کس کا نام رکھا جاسکتا ہے یا نہیں۔قوانین کے مطابق کیا کوئی کسی کا نام استعمال کرسکتا ہے؟۔ ایک ھائوسنگ سوسائٹی کے نام سے متعلق ہائی کورٹ فیصلہ دے چکی ہے۔ہم چاھتے ہیں کہ درخواست گزار ھماری قانونی مدد کرے۔ جسٹس قاضی محمدامین نے کہاھمارے ملک میں آئین کے مطابق فوجی یونیفارم نجی سطح پر استعمال کرنے پر پابندی ہے عدالت نے وکیل کو مزید تیاری کی ہدایت کرتے ہوے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔