اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) مسلم لیگ (ن) نے حکومت کی دو سالہ کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کر دیا ہے۔ شہباز شریف نے حکومت کی دو سالہ کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے غریب کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ تبدیلی سرکار دو سال میں نوازشریف کے تین ادوار سے زیادہ قرض لے چکی۔ حکومت کو عوام کے مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔ دو سال میں مہنگائی اور بیروزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ تبدیلی سرکار نے مشکلات کے سواکچھ نہیں کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے دور میں تاریخ ساز ترقی ہوئی جس کی مثال نہیں ملتی ہے۔ موجودہ حکومت کی ناکامیوں کو عوام کے سامنے لائیں گے اور اس حکومت کے پراپیگنڈا کیخلاف تمام آئینی و قانون اقدامات کریں گے۔ نواز شریف جیسے ہی صحت یاب ہوئے وطن واپس آ جائیں گے۔ انہوں نے یہ بات پارٹی کے سینئر رہنماؤں راجہ محمد ظفر الحق، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، احسن اقبال، مفتاح اسماعیل، خرم دستگیر، خواجہ سعد رفیق کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطابمیںکہی۔ انہوں نے کہا کہ قوم پوچھ رہی ہے کہ عمران خان کے سارے وعدے کدھر گئے؟۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی سرکار نے عوام کی زندگی تباہ کردی۔ لوگ پرانے پاکستان کو ترس رہے ہیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم حکومت کی ناکامیوں کو سامنے لائیں‘ ہم جو آئینی و قانونی اقدامات ہیں وہ کریں گے۔ فلسطین میں خون بہتا رہا معصوم مائوں بہنوں کی عزتیں تاتار ہوتی رہیں، ایسی صورتحال میں ہم اگر اسرائیل کو تسلیم کرلیں تو یہ پاکستانی عوام اور اپنے آپ سے سب سے بڑی منافقت ہو گی۔ مسلم لیگی رہنمائوں نے ہمیشہ کہا ہے کہ وہ کون سا این آر او ہے اسے قوم کے سامنے لایا جائے۔ حکومت کے پروپیگنڈا کا مقصد بے روزگاری، مہنگائی اور معاشی بدحالی سے عوام کی توجہ ہٹانے کا اوچھا ہتھکنڈا ہے۔ سفارتی محاذ پر حکومت ناکام ہو چکی ہے۔ قوم اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کا تماشہ دیکھ رہی ہے۔ اس کے باوجود کشکول توڑنے کے دعویدار اور آئی ایم ایف کا مضمون ختم کرنے والے آج کہہ رہے ہیں گھبرانا نہیں ہے۔ کیا اس طرح لوگوں کے پیٹ بھر جائیں گے۔ نواز شریف کے دور حکومت میں عوام کی خوشحالی کے اقدامات اور منصوبے بڑی تیزی سے مکمل ہوئے۔ اس کی 72سالہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ آج بجلی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے سی پیک کا مذاق اڑایا اور الزامات لگائے جب کہ ہم نے نوازشریف کی قیادت میں تاریخی اقدامات کیے۔ ہم نے ملک سے لوڈشیڈنگ کے اندھیرے ختم کیے جبکہ آج بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے اور لوگوں کو مہنگی بجلی بھی مل رہی ہے۔ آج تک ہم پر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوسکی۔ ہم بلا تفریق احتساب کے خلاف نہیں ہیں لیکن کابینہ میں موجود لوگوں سے کچھ بھی نہیں پوچھا جاتا ہے۔ پارلیمنٹ میں تعاون کا ہاتھ بڑھایا تو ہمیں دھتکارا گیا۔ ’سلیکٹڈ‘ حکومت سپورٹ کے باوجود نیچے کی طرف جا رہی ہے۔ کیا وہ پاکستان بہتر تھا یا یہ والا؟۔ لوگ ایک وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔ کابینہ میں اشرافیہ کے لوگ بیٹھے ہیں۔ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے پشاور سے کراچی تک سرمایہ کاروں کو خوفزدہ کردیا ہے۔ افسر شاہی کام کرنے کو تیار نہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم نے 5سال میں 10ہزار ارب قرض لے کر موٹرویز بنائی۔ انہوں نے 2 سال میں کوئی ترقیاتی کام نہیں کیا۔12 ہزار ارب قرض بڑھانے کی ذمہ دار حکومت ہے۔ آٹا اور چینی میں کرپشن ہوئی سب جانتے ہیں، آٹا اور چینی سمیت ہر چیز مہنگی کردی گئی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ انرجی کے شعبے میں حکومت کی نااہلی نے ہزاروں ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ وزراء کے پاور پلانٹس چل رہے ہیں۔ مہنگی بجلی دے رہے ہیں۔ حکومت بے خبر اور جھوٹ بول رہی ہے۔
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز اور وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماداظہر نے کہا ہے کہ شہباز شریف ایسی باتیں کر رہے تھے جیسے وہ کسی اور ملک سے آئے ہوں، اپوزیشن نے ایسی کوئی دلیل پیش نہیں کی جس سے اندازہ لگایا جا سکے کہ یہ اہل اپوزیشن ہے اور چیزوں کا باریک بینی سے جائزہ لیتی ہے، تمام باتیں کھوکھلی اور محض الفاظ کا پلندہ تھیں، پریس کانفرنس میں جن مسائل کا ذکر کیا وہ ان کے اپنے پیدا کردہ ہیں، عام انتخابات میں عوام انہیں مسترد کر چکے ہیں انہوں نے مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کو پاکستان کی تباہی کا ذمہ دار قرار دیا ہے اور کہا کہ یہی وجہ ہے عوام نے انہیں مسترد کر دیا ہے، عوام نے ان لوگوں کو رد کر دیا ہے ،شہباز شریف نے جن مسائل کی بات کی، ان کے ذمہ دار وہ خود ہیں، اپوزیشن کا ایک ہی ایجنڈا مال بنانا تھا، سابق حکومت نے عوام کا خون چوسا، انہوں نے یہ بات پیر کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہی ،وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے ملک گرے لسٹ میں ڈالا تھا، ہم پاکستان کوایف اے ٹی ایف گرے لسٹ سے نکالیں گے ، ان کے دورمیں برآمدات میں زیرواضافہ ہو ا، موجودہ دور میں جولائی میں6فیصدبرآمدات میں اضافہ ہوا ، ہمارے تعمیرات،برآمدات کے شعبے میں پیکیج کامیاب ہوا ، ہم معیشت کوسنبھال کریہاں تک لائے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ اپوزیشن کی باتوں سے لگتا ہے کہ وہ کسی اور ملک میں رہتے ہے ،اپوزیشن نے مال بنانے کیلئے ہر ادارے کو کمزور کیا،شہباز شریف کے منہ سے اشرافیہ کا نام سنا تو ہنسی آگئی۔،آئی پی پیز سے مہنگی بجلی کے معاہدے انہوں نے ہی کیے تھے۔ مہنگے معاہدے کرکے کک بیکس لی گئیں۔ آئی پی پیز سے معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لیا گیا،ہم نے سستی بجلی کی ابتدا کر دی ہے۔ سابق دور میں ڈالر کی قدر مصنوعی طریقے سے برقرار رکھی گئی۔ انہوں نے ہر وہ کام کیا جس سے انہیں فائدہ ملے صرف نمائشی کام کیے ،حماد اظہر نے کہا کہ سابق حکومت نے حالات جان بوجھ کر خراب کیے، انہیں پتا تھا کہ ان کی حکومت نہیں آنی، آئی پی پیز، کارکے، ریکوڈک اور گرے لسٹ میں انہوں نے پاکستان کو ڈالا، معیشت اتنی بہتر تھی تو موڈیز نے ریٹنگ کو پانچ فیصد ڈان گریڈ کیوں کیا تھا؟ماضی میں شوگر انڈسٹری کو دی گئی سبسڈی کا حساب کیوں نہیں لیا گیا؟ سخت فیصلوں کے بعد ہم نے معیشت کو سنبھالا دیا۔ ہمیں معلوم ہے جب کارٹل پر ہاتھ ڈالا جائے تو ری ایکشن بھی آتا ہے۔گٹھ جوڑاوربڑے بڑے کارٹلزکے گردگھیراتنگ کرتے رہیں گے، کارٹل کے خلاف گھیرا تنگ کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کے بگاڑ کو ہم ٹھیک کر رہے ہیں۔ وزراء نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے 2سال کے دوران تقریباً 10 ارب ڈالر کے قرضے واپس کئے، ن لیگ کے دور میں عالمی اداروں نے پاکستانی معیشت کو ڈاؤن گریڈ کیا جسے ہم مثبت کی طرف لیکر آئے ہیں، ن لیگ کی کرپشن اور غلط پالیسیوں کے باعث ہمیں معاشی بہتری کیلئے سخت فیصلے کرنا پڑے، ہمارے دور میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20 ارب سے کم ہو کر 3ارب ڈالر تک آ گیا ہے،زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا جو اب مستحکم ہیں وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت وہ واحد حکومت ہے جس کے کابینہ کے ارکان نے دو سال مکمل ہونے پر اپنی گورننس اور کارکردگی کے حوالے سے عوام کو آگاہ کیا۔ حماداظہر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ مجرمانہ غفلت نہیں جس کے ذریعے جان بوجھ کر ملک کو دیوالیہ ہونے کی جانب دھکیلا گیا۔ تجارتی خسارے میں اضافہ اور معاشی ترقی کو منفی صفر کی طرف لے جایا گیا، بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں نے ان کی معیشت کو ڈائون گریڈ ظاہر کیا اور ایسے فیصلے کئے کہ آنے والی حکومت کیلئے مشکل پیدا کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ آج جو منظر ہے ہمیں اس کیلئے سخت فیصلے کرنا پڑے ہیں، ان کے دور میں زرمبادلہ کے ذخائر آدھے سے بھی کم رہ گئے تھے لیکن ہم نے دن رات محنت کر کے ان ذخائر میں اضافہ کیا ہے۔ اڑھائی ارب کی سبسڈی پر ہم نے پہلی مرتبہ سوچنا شروع کیا کہ اس میں ضرور کوئی سازش ہے، ریکوڈک، کار کے اور ایف اے ٹی ایف کے مسائل بھی انہی کے پیدا کردہ ہیں، ہم نے ریکوڈک اور کار کے کو درست کیا اور اب ایف اے ٹی ایف کیلئے قانون سازی کی جا رہی ہے۔ کووڈ۔19 کی وجہ سے بنگلہ دیش اور بھارت کی معیشت کو بھی نقصان ہوا لیکن پاکستان کی معیشت میں خطے کے اعتبار سے سب سے کم گراوٹ آئی جو مضبوط کوششوں سے ممکن ہوا۔ ہم نے کنسٹرکشن کیلئے پیکیج دیا اور برآمدات میں اضافہ کیا، مشکل معیشت کو سخت فیصلے کر کے بہتری کی طرف لے کر گئے لیکن ابھی بھی بڑے اجارہ دار موجود ہیں جن پر ہم نے ہاتھ ڈالنا ہے۔ آنے والے مہینوں اور ہفتوں میں مزید بہتری لائیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ آج جوصورتحال ہے اس کی ذمہ دار پچھلی حکومت ہے، پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے 2سال کے دوران تقریباً 10 ارب ڈالر کے قرضے واپس کئے، سخت فیصلے نہ کرتے تو اب ملک دیوالیہ ہوتا۔ ن لیگ کے دور میں’’کارکے‘‘اور ’’ریکوڈک‘‘کے معاملات خراب ہوئے، ہمیں معلوم ہے جب کسی مافیا پر ہاتھ ڈالا جائے تو سخت ردعمل بھی آتا ہے۔ اپوزیشن کی دو جماعتوں نے 35سال میں جو بگاڑ پیدا کیا اس کو ٹھیک کر رہے ہیں۔حکومتی اقدامات کی بدولت یوٹیلیٹی سٹورز کی سیل میں 7گنا اضافہ ہوا ہے، چینی پر ٹریڈرز کے لیے فکس ٹیکس کو کم کیا گیا ہے۔ وزیر اطلاعات نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے دو بڑے چیلنج ہیں جن میں سے ایک پنشن فنڈ اور دوسرا پاور سیکٹر کا مسئلہ ہے، آئی پی پیز کے مہنگے معاہدوں کی وجہ سے آج بجلی مہنگی ہے کیونکہ ایک ذمہ دار ملک کی حیثیت سے جتنے بھی بین الاقوامی معاہدے ہوتے ہیں ان کی پاسداری کرنا ہوتی ہے لیکن ہم ان معاہدوں کو عوام دوست بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ہمارا اور ہمارے قائد کا عزم ہے کہ ملک کو بہتری کی جانب لیکر جائیں گے ۔ جب ہم جائیں گے بہترین ادارے اور بہترین لوگ چھوڑ کر جائیں گے تاکہ عوام مستفید ہو سکیں۔