سکھر(بیورو رپورٹ)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہاہے کہ کراچی کے حوالے سے کمیٹی پرسندھ کو اعتراض نہیں کرنا چاہیے، وفاقی حکومت کو کراچی کا خیال آگیا ہے تو دیر آید درست آید ہے، حکومت اسحاق ڈار کو لانہیں سکی ،نواز شریف کو کیسے واپس لائیں گئے،این آر او کی رٹ لگانے والے وفاقی وزرا بتائیں کہ کون این آر او مانگ رہا ہے۔پیرکواحتساب عدالت سکھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ ریفرنس کی سماعت جج فرید انور قاضی کی عدالت میں ہوئی۔ جو نیب پراسیکوٹر کے مہلت مانگنے پر8 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔سکھر میں احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ نئی نئی باتیں سنتے ہیں جو کبھی نہیں سنی تھی، یہ اسحاق ڈار کو نہیں بلاسکے، نوازشریف کو کیسے بلائیں گے۔انہوں نے کہاکہ رات کے بعد صبح ضرور ہوتی ہے، سب دیکھ رہے ہیں میرے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے۔۔انہوں نے کہاکہ مذہبی معاملات کا وزیرہونے کے باوجود وزارت کے بعد حج کیا،اگر مجھ پر کرپشن ثابت ہوتی تو بعد میں گرفتار کیا جاتا،مجھے گرفتار کئے تقریبا ایک سال ہوگیا ہے ۔نیب کچھ بھی عدالت میں پیش نہیں کرسکا، میں جواب دینے کے لیے تیار ہوں لیکن نیب ہی تیار نہیں ہے۔خورشید شاہ نے کہاکہ نیب پراسیکیوٹر کے مہلت مانگنے پر آج کی سماعت ملتوی کی گئی،نیب کی آج تک میرے خلاف انکوائری مکمل نہیں ہوسکی یہ لوگ کچھ ثابت نہیں کرسکے۔خورشید شاہ نے کہاکہ وزرا نے این آر او کی رٹ لگائی ہوئی ہے، بتائیں تو صحیح این آر او مانگ کون رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ میں پارلیمنٹ کی بات کرتاتھا، میری کوشش ہوتی تھی کہ پارلیمنٹ میں قانون سازی ہو، مگر مجھے پارلیمنٹ سے دور رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ میری 50 سالہ سیاست عوام کی خدمت پر مبنی ہے، میں نے لیڈر آف اپوزیشن بننے پر بھی الائونس نہیں لیا، میں عوام کی آواز پارلیمنٹ میں اٹھاتا ہوں، مہنگائی، بے روزگاری نے عوام کو تباہ کردیا ہے، آج عوام کی خدمت کرنے والا جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ کراچی کے حوالے سے کمیٹی پرسندھ کو اعتراض نہیں کرنا چاہیے، وفاقی حکومت کو کراچی کا خیال آگیا ہے تو دیر آید درست آید۔انہوں نے بتایا کہ سکھر میں یونیورسٹیز بن رہی ہیں تعمیراتی منصوبے بن رہے ہیں۔اس سے قبل احتساب عدالت سکھر میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ ،ان کی دوبیگمات، صاحب زادوں، داماد سمیت 18 افراد کے خلاف ایک ارب 30 کروڑ روپے سے زائد آمدن کے اثاثے بنانے کے الزام میں نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ریفرنس کی سماعت کے موقع پر پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید احمد شاہ کو ایمبولینس پر این آئی سی وی ڈی اسپتال سے عدالت لایا گیا ۔،اس موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔صوبائی وزیر اویس قادر شاہ ،فرخ شاہ سمیت دیگر ملزمان بھی عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر ہی نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں فرد جرم و دیگر معاملات کے حوالے سے مزید وقت دیا جائے کیونکہ ریفرنس کی تفتیش کے دوران کچھ اور نام سامنے آرہے ہیں اس لیے ان کے حوالے سے تفتیش کرنا باقی ہے ۔عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کردی۔دوران سماعت نیب پراسیکیوٹرنے کہاکہ خورشید شاہ کے خلاف حتمی ریفرنس لایا جا رہا ہے، ریفرنس میں مزید اثاثہ جات اور ملزمان بھی نامزد ہیں،جس پر وکیل خورشید شاہ نے کہاکہ ہمیں جرح کرنے کے لئے وقت دیا جائے۔