تجزیہ: محمد اکرم چودھری
طالبان کے اعلان سے بھارت میں صف ماتم بچھ گئی ہے۔ بھارت اشرف غنی کی کٹھ پتلی حکومت کے ذریعے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے بھارتی خواب چکنا چور ہو گئے ہیں۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے واضح الفاظ میں یہ بیان دیا ہے کہ ہم کسی کو بھی اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے پاکستان کو یقین دلاتے ہیں کہ افغانستان کی زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ بنیادی طور پر طالبان کا یہ پیغام نریندرا مودی اور اس کے حواریوں کے لیے ہے۔ بھارت اشرف غنی کی حکومت میں تیزی سے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کی کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔ پاکستان نے متعدد بار اشرف غنی کو ثبوت اور شواہد پیش کیے کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہوتی ہے لیکن انہوں نے ہمیشہ خاموشی اختیار کی۔ بھارت اشرف غنی کے دور حکومت میں تحریک طالبان پاکستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں کی سرپرستی کرتا رہا ہے۔ بھارت شرپسند عناصر کی مالی معاونت کرتا رہا ہے لیکن اشرف غنی کی حکومت ختم ہونے کے بعد بھارت کے پاکستان میں عدم استحکام کے خواب چکنا چور ہو گئے ہیں۔ بھارت نے طالبان کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی لیکن طالبان نے پاکستان کے خلاف کسی بھی اتحاد کا حصہ بننے سے انکار کر دیا تھا اب انہوں نے ایک مرتبہ پھر واضح اور دو ٹوک انداز میں پاکستان کے دشمنوں کو پیغام دیا ہے کہ افغانستان میں پاکستان کے دشمنوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ امریکہ، اسرائیل اور بھارت ایک مرتبہ پھر افغانستان کو میدان جنگ بنانے کی حکمت عملی پر کام کر رہے ہیں۔ اگر امریکہ معاہدے کے مطابق افغانستان سے نہیں نکلتا تو پھر حالات خراب ہو جائیں گے۔