کابل (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) ترجمان افغان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ افغانستان گزشتہ 20 سال سے بدامنی‘ جنگ وجدل اور اندرونی خانہ جنگی کا شکار رہا۔ حالیہ دنوں میں افغانستان میں قتل و غارت یا تشدد کا کوئی واقعہ نہیں ہوا۔ دس روز سے کابل سمیت پورے افغانستان میں امن ہے اور افغانستان میں حالات کنٹرول میں ہیں۔ کابل ائرپورٹ کے علاوہ ملک بھر میں حالات معمول پر ہیں۔ ملک و قوم کی خدمت کرنے والے ادارے فعال ہیں۔ تمام ہسپتال مکمل طور پر فعال اور لوگوں کا علاج ہو رہا ہے۔ افغانستان کو ڈاکٹرز اور انجینئرز کی ضرورت ہے۔ سرکاری ٹی وی اور ریڈیو کی نشریات مسلسل چل رہی ہیں۔ تمام بنکوں نے اداروں کے ساتھ کام شروع کر دیا ہے۔ مرکزی بنک کے گورنر کی تعیناتی کر دی گئی ہے۔ تعلیمی اداروں نے کام شروع کر دیا ہے۔ حکومت بنانے کیلئے مشاورتی عمل جاری ہے۔ نئی حکومت مغربی جمہوریت کی طرز پر نہیں ہو گی۔ تمام افغانوں کو تحفظ کا یقین دلاتے ہیں۔ لوگ افغانستان میں رہنے کو ترجیح دیں۔ افغانستان میں جلد سیاحت کا آغاز کر دیا جائیگا۔ امریکہ کو افغان شہریوں کو اشتعال نہیں دلانا چاہئے‘ انہیں ورغلانے سے گریز کرے۔ امریکہ اور دیگر غیر ملکی افواج وعدے کے مطابق اپنی ڈیڈ لائن تک افواج کا انخلاء کر لیں۔ غیر ملکی افراد افغانستان چھوڑ دیں تو ممانعت نہیں۔ امریکہ اپنی پالیسی پر گامزن ہے۔ افغان شہریوں سے درخواست ہے پریشان نہ ہوں۔ افغان عوام کیلئے کابل ائر پورٹ کا راستہ مکمل طور پر بند ہے۔ امریکہ ائر پورٹ پر لوگوں کو بلاتا ہے جس سے رش بڑھتا ہے۔ ائر پورٹ پر رش ہو تو امریکی فائرنگ کرتے ہیں۔ امید ہے پنج شیر کا مسئلہ بات چیت سے حل ہو جائے گا اور جنگ کی نوبت نہیں آئے گی۔ امریکہ لوگوں کو افغانستان سے نکلنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ ائر پورٹ پر موجود لوگ اپنے گھروں کو جائیں اور تسلی رکھیں۔ ترجمان طالبان نے کہا کہ عام معافی کے بیان پر قائم ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت سازی کا عمل جلد مکمل ہو۔ انتقامی کارروائی نہ کریں گے نہ کرنے دیں گے۔ کوشش کر رہے ہیں کہ تمام مسائل کا حل گفت و شنید سے نکالا جا سکے۔ خواتین کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں۔ کچھ اداروں میں سکیورٹی کی وجہ سے خواتین کو روکا گیا۔ مخلوط حکومت کے قیام کیلئے اقدام اٹھا رہے ہیں۔ امریکی افواج کی افغانستان سے انخلاء کی ڈیڈ لائن 31 اگست ہے۔ امریکہ افغانوں کو افغانستان سے نکالنے اور افغانستان سے متنفر کرنے سے گریز کرے۔ 31 اگست تک انخلاء کا فیصلہ ہمارا نہیں آپ کا تھا۔ ہم نے امن کی خاطر ڈیڈ لائن مان لی تھی۔ ڈیڈ لائن کی خلاف ورزی ہوئی تو امریکہ کو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ ترجمان نے کہا کہ افغانستان کی قومی فوج کی تشکیل جلد مکمل ہو گی۔ پرانے فوجیوں کو بھی موقع دیں گے۔ باقی اداروں کی طرح میڈیا کی بھی تشکیل نو کریں گے۔ صحافی محفوظ ہیں ملک چھوڑ کر نہ جائیں۔ کچھ شر پسند عناصر میڈیا کو غلط استعمال کر رہے ہیں۔ غیر ملکی سفارتخانوں کو سکیورٹی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ امید ہے تمام ممالک جلد کابل میں اپنے سفارتخانے دوبارہ کھول لیں گے۔ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ اب ہم مکمل امن چاہتے ہیں۔ افغانستان میں کسی صورت انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں ہوگی۔ امریکہ کو پھر پیغام دیتے ہیں کہ وہ مقررہ وقت پر اپنے تمام فوجی افغانستان سے نکال لے۔ 31 اگست تک انخلاء مکمل نہ ہونے پر امریکہ سے متعلق نئے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ امریکہ ہنرمند افغانوں کا انخلاء کرانے سے باز رہے۔ اشرف غنی حکومت کے اعلیٰ حکام کیلئے بھی عام معافی ہے۔ آئندہ حکومت میں شرعی قوانین بنائے جائیں گئے۔ نئی حکومت کی تشکیل کے بعد قومی پرچم کا معاملہ دیکھا جائے گا۔ بھارت سمیت تمام ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ انخلاء کی ڈیڈ لائن میں توسیع کا فیصلہ نہیں کیا۔ جب سکیورٹی مکمل بحال کر لیں گے تو پھر خواتین اپنے اداروں میں آزادانہ جا سکیں گی تب تک گھروں میں رہیں۔ بھارت کا منفی پروپیگنڈا دیکھا۔ بھارت کو کوئی مسئلہ ہے تو سفارتی طریقے سے حل کرے۔ افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔ امید ہے دیگر ممالک بھی اپنی سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ افغانستان میں سی آئی اے کے نمائندے سے گفتگو ہوئی ہے۔ نمائندے سے سفارتی تعلقات بہتر بنانے اور غیر ملکی افواج کے انخلاء پر بات ہوئی ہے۔ دریں اثناء نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ہے کہ امن شریعت کے قانون میں موجود سزائوں سے ہی آسکتا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ شیخ الحدیث ہیبت اللہ اخونزادہ زندہ ہیں۔ وہ طالبان کے امیر ہیں اور افغانستان میں نئے نظام کا حصہ ہوں گے۔ ترجمان افغان طالبان کا کہنا تھا کہ اگر آپ امن چاہتے ہیں تو وہ شریعت کے قانون میں موجود سزائوں سے ہی آسکتا ہے۔ اس مرتبہ کسی کو سزا سے پہلے بھرپور تحقیق کی جائے گی۔ پنج شیر کے حوالے سے ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ طالبان صلح صفائی سے آگے جانا چاہتے ہیں۔ 80 فیصد یقین ہے کہ پنج شیر میں معاملات مذاکرات سے حل ہوجائیں گے۔ دریں اثناء افغانستان کے صوبے پنج شیر میں کشیدگی جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق طالبان اور پنج شیر میں مزاحمتی گروپ کے مابین مذاکرات کا پہلا مرحلہ مکمل ہو گیا‘ دوسرا آج ہو گا۔ برطانوی اخبار نے دعوی کیا ہے کہ احمد مسعود ہتھیار ڈالنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ امراللہ صالح نے بھی پنج شیر میں طالبان کی پیش قدمی کا اعتراف کر لیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وادی پنج شیر میں اتحادی فورسز پسپائی پر مجبور ہوگئیں۔ برطانوی اخبار نے دعوی کیا کہ احمد مسعود کو فوجی طاقت اور عالمی حمایت کی کمی کا سامنا ہے۔ احمد مسعود نے لڑنے کا اعلان کیا ہے لیکن حربی طاقت کم ہے۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ طالبان نے وادی اندراب کا محاصرہ کر لیا ہے، جس کے باعث وادی میں خوراک اور ایندھن کی قلت پیدا ہو گئی ہے۔ علاقے میں صورتحال بہت خراب ہے۔ افغان طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے افغانستان کے صوبے پنج شیر کے 3 اضلاع پر قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ وہ پنج شیر کو طاقت کے بجائے مذاکرات سے فتح کرنا چاہتے ہیں۔ ادھر افغان میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ افغانستان کے صوبے پنج شیر میں بہت کم لوگ جنگ چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنج شیر کے بااثر افراد اور رہنما ہمیں بار بار یہ پیغام بھجواتے ہیں کہ وہ جنگ نہیں چاہتے۔ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس پیغام کا مطلب ہے کہ پنج شیر کے لوگ لڑنا نہیں چاہتے۔افغان طالبان اور پنج شیر کے معززین کے درمیان مذاکرات کا دور ختم ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات کا اگلا دور آج ہو گا۔افغان طالبان نے ملا عبدالقیوم ذاکر کو افغانستان کا عبوری وزیر دفاع مقرر کر دیا۔