کبیروالا(نامہ نگار) تلخ کلامی کی رنجش، بیسیوں مسلح ملزمان کا گھر پر دھاوا،باپ،بیٹے ،بیٹی اور بہو پرسوٹوں ،ڈنڈوں ،آہنی راڈسے بہیمانہ تشدد ،خاتون کا بازوتوڑ ڈالا پولیس تھانہ نواں شہر مبینہ طور پر ’’بااثر ملزمان‘‘ پر مہر بان تفصیل کے مطابق11 اگست کو سوٹوں ، ڈنڈوں، آہنی سرئیے ، کلہاڑی سے مسلح ملزمان محمد اسلم،محمد جاوید،محمدمنظور ،جمشید،محمد شاہد،محمد مجاہد،محمد اجمل اور 10نامعلوم نے چاہ منانوالہ تحصیل کبیروالا کے رہائشی غریب محنت کش مہر علی کے گھر پر دھاوا بولتے ہوئے مہرعلی ،اس کے بیٹے محمد اقبال،بیٹی نذیراں مائی،بہو ثمینہ مائی کو بیہودہ گالیاں دیتے ہوئے سوٹوں،ڈنڈوں،آہنی سرئیے سے تشدد کا نشانہ بنایاملزمان نے بزرگ مہر علی کی داڑھی کے بال نوچ ڈالے اور سوٹوںاورڈنڈوں کے وار کرکے نذیراں مائی کا بازو توڑ اورثمینہ مائی کا سر پھوڑڈالااورانہیں سر کے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے رہے۔وجہ عناد یہ ہے کہ مہر علی کے نواسے اللہ دتہ کے موٹرسائیکل کو ملزم حافظ جمشید نے سائیڈ ماری تھی،جس پر دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہوئی تھی۔مظلوم خاندان نے پولیس تھانہ نواں شہر سرکل کبیرولا کو قانونی کاروائی کیلئے تحریری درخواست دی،لیکن مبینہ طور پر ’’بااثر ملزمان‘‘ پر مہر بان ہے بلکہ مدعی پارٹی کے نوجوان کے خلاف مبینہ طور پر حقائق کے منافی اور من گھڑت الزامات کے تحت تین مقدمات درج کرکے اسے جیل بھیجوا دیا۔ بااثرملزمان نے اپنے خلاف اندراج مقدمہ میںتاخیرکیلئے روایتی حربے استعمال کئے،جس کے نتیجے میں مبینہ ’’بھاری نذرانے ‘‘ کے عوض تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کبیروالا کے میڈیکل آفیسر نے خاتون کے بازوں کی ہڈی فریکچرہونے کی واضح رپورٹ کے باوجود’’میڈیکل رپورٹ ‘‘ کا معاملہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال خانیوال ریفر کرنے پرکردیا ۔ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال خانیوال نے اپنی میڈیکل رپورٹ میں ’’ہڈی فریکچر‘‘ ہونیکی تصدیق کی ہے ،لیکن مبینہ طورپر’’سازباز‘‘پولیس تھانہ نواں شہر سرکل کبیروالا نے ملزمان کے خلاف تاحال کوئی قانونی کاروائی نہیںکی۔ مظلوم خاندان نے حکام بالا سے انصاف فراہم کرنے کامطالبہ کیا ہے۔