اسلام آباد (خصوصی رپورٹر)سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے خدشات کو بنیاد بناکر اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق ختم کرنا درست نہیں۔جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے اوورسیز پاکستانیوں کا ووٹ کا حق ختم کرنے کے خلاف سابق وزیر داخلہ اور سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد کی درخواست پر سماعت کی۔اس موقع پر درخواست گزار شیخ رشید احمد بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران ان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بظاہر الیکشن کمیشن کے خدشات کو بنیاد بنا کر سمندر پار پاکستانیوں کے ووٹ کا حق ختم کیا گیا۔جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دئیے کہ مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے ایک ایک ارب ڈالرمانگے جا رہے ہیں، اوورسیز پاکستانی سالانہ 30 ارب ڈالربھیجے ہیں جنہیں کہا گیا آپ ووٹ نہیں دے سکتے ووٹ ڈالنا ہے توٹکٹ لیکرپاکستان آئو۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ سمندرپار پاکستانی توبغیر کسی شرط کے 30 ارب ڈالربھیجتے ہیں۔شیخ رشید کی جانب سے وکیل کے دلائل پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ انتخابات میں جعلی ووٹ اوردھاندلی تو یہاں بھی ہوتی ہے جس کے خلاف قانون موجود ہے، ایکسیڈنٹ ہونے پر موٹروے بند نہیں کی جاسکتی؟ کیا دھاندلی کے خدشات پر انتخابات کرانا ہی بند کردئیے جائیں گے؟جسٹس اعجازالاحسن نے کہاکہ الیکشن کمیشن دھاندلی روکنے کیلئے اپنے اختیارات استعمال کیوں نہیں کرتا؟ الیکشن کمیشن کے خدشات کودور کیا جانا ضروری ہے لیکن خدشات دور کرنے کی بجائے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کا حق ختم کرنا درست نہیں۔بنچ نے کہاکہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا جائزہ بنیادی حقوق سے متصادم ہونے پر ہی لیں گے، بظاہراوور سیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق مفاد عامہ اور بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے، عدالت متعدد بار اوورسیز پاکستانیوں کے حقوق سے متعلق فیصلے دے چکی ہے۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہاکہ کیا موجودہ اسمبلی بنیادی حقوق کے حوالے سے ترامیم کرنے کی مجازہے؟ اسمبلی میں اس وقت ارکان کی تعداد بہت کم ہے۔جسٹس مظہر علی اکبر نقوی نے کہاکہ پوری دنیا میں جدید آلات استعمال ہوتے ہیں، ہر کام میں جدید آلات استعمال ہوتے ہیں تو ووٹنگ میں کیوں نہیں؟بعد ازاں سپریم کورٹ نے اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ سے متعلق درخواست پراعتراضات ختم کرتے ہوئے جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم دے دیا۔