لاہور ہا ئیکورٹ نے بجلی بلوں پر فیول ایڈ جسٹمنٹ فارجز وصول کرنے سے روک دیا 

Aug 25, 2022


لاہور + اسلام آباد (سپیشل رپورٹر+ خصوصی رپورٹر) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے بجلی کے بلوں میں سے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج منہا کر کے بل کی بقیہ رقم جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے فیول ایڈجسٹمنٹ سرچارج کے خلاف محمد صادق و دیگر کی درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے وفاقی حکومت، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) سمیت دیگر فریقین سے تحریری جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے اس حوالے سے تمام درخواستوں کو یکجا کر کے 14 ستمبر کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم بھی دیا۔ عدالت کے روبرو درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی حکومت نے بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ کی منظوری دی، جس سے بجلی مزید مہنگی ہوگئی، بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسمنٹ قانونی تقاضوں کے مطابق نہیں ہے، عدالت سے استدعا ہے کہ بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔بجلی کے ہوشربا بلوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔ درخواست میں عدالت سے حکومت کو غریب اور متوسط طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کی ہدایت کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ ملک میں بجلی کے حد سے اوور بلوں کے خلاف ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ نے آئین میں دیے گئے  بنیادی  حقوق کے آرٹیکل کے تحت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پندرہ ہزار تنخواہ لینے والے کا پچیس ہزار بجلی کا بل بھی قرض لے کرجمع کرانا پڑے گا۔ غریب بچوں کو روٹی کہاں سے کھلائے گا اور کرایہ  کیسے ادا کرے گا۔ بلوں میں انکم  ٹیکس وصول کرنا ڈبل ٹیکس کے زمرے میں آتا ہے۔ بجلی بلوں میں آڈر ٹیکس، فردر ٹیکس کے ناموں سے ناجائز اور غیر قانونی وصولیاں کی جا رہی ہیں۔ فیول ایڈجسٹمنٹ کس فارمولے کے تحت لگایا جا رہا ہے عوام کو کچھ علم نہیں۔ ملک بھر میں عوام پاور کمپنیوں کی جانب سے بھیجے گئے بلوں کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ واپڈا اہلکاروں اور مراعات یافتہ طبقے کی فری بجلی سپلائی کا اربوں روپے کا بوجھ عوام پر نہ ڈالا جائے۔ اگر لاکھوں روپے تنخواہ لینے والوں کو یہ سہولت دینی ہے تو اس کا بوجھ حکومت خود اٹھائے۔ غریب عوام پر اتنے بھاری بل سماجی انصاف کے آئینی تحفظ کے بھی منافی ہیں۔

مزیدخبریں