عمروبن جموع قبیلہ بنی سلمہ کا سردار تھا، اس نے اپنے گھر میں لکڑی کا ایک بت رکھا ہوا تھا، جسے اس نے ”منات“کا نام دے رکھا تھا۔ (منات نام کا ایک بڑا بت ساحل سمندر پر قدید کے مقام پر نصب تھا۔ جو مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک قصبہ تھا، قبیلہ اوس ،خزرج اور ازد اسکی پوجا کرتے تھے۔ حضور اکرم ﷺجب فتح مکہ کےلئے تشریف لائے تو آپ نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو اسے توڑ کر ریزہ ریزہ کرنے کا حکم دیا)۔ بنی سلمیٰ کے کئی نوجوان حج کے موقعہ پر عقبہ کے مقام پر مشرف با اسلام ہوگئے۔ ان میں حضرت معاذ بن جبل ، عمر و کا اپنا بیٹا جس کا نام بھی معاذ تھا اور کئی دوسرے نوجوان بھی شامل تھے۔ ان نوجوانوں کو معمول بن گیا کہ عمروبن جموع کے بت کو رات کی تاریکی میں اٹھا کر لے جاتے اور بنی سلمہ کے محلہ کے ان گڑھوں میں پھینک دیتے جہاں کوڑا کرکٹ ڈالا جاتا تھا ۔صبح جب عمرو کا بت اپنی جگہ دکھائی نہ دیتا تو وہ کہتا تمہارا برا ہوآج رات کس نے ہمارے خدا کے ساتھ زیادتی کی پھر اسکی تلاش میں نکلتا ، وہ اسے کسی گڑھے میں اوندھا اور پراگندہ حالت میں ملتا ۔ اسے اٹھا کر گھر لے آتا، اسے صاف کرتا، دھو کر خوشبو سے معطر کرتا۔پھر کہتا ، اے میرے خدا اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ تیرے ساتھ کس نے یہ بے ادبی کی ہے تو میں اس کو ذلیل ورسواءکر کے چھوڑوں گا۔ لیکن ایسا کئی بار ہوا۔آخر ایک دن وہ اپنی تلوار لے آیا اور اسے اپنے بت کی گردن میں لٹکا دیا اور اسے مخاطب کر کے بولا ”بخدا میں نہیں جانتا کہ تیرے ساتھ ہر شب کو ن یہ گستاخی کرتا ہے اگر تجھ میں طاقت ہے تو اپنی حفاظت کرلے، میں اپنی تلوار تیرے پاس چھوڑکر جا رہا ہوں۔ لڑکوں نے اس رات اس بت کو تلوار سمیت اٹھا لیا اور ایک مرے ہوئے کتے کے ساتھ باندھ دیا اور ایک خشک کنویں میں نجاستوں کے ساتھ ڈال دیا ۔ عمروصبح بیدار ہوا، اپنے بت کے پاس گیا، وہ وہاں موجود نہ تھا۔ اسکی تلاش میں نکلا ،دیکھا کہ وہ ایک غلیظ اور بد بودار کنویں میں اوندھا پڑا ہوا ہے اور مردہ کتا اسکے ساتھ بندھا ہوا ہے۔ اپنے معبود کی یہ حالت زار دیکھی تو اسکی آنکھوں سے غفلت کے پردے چھٹ گئے۔ مسلمان نوجوانوں نے اسکو اس بت کی بے بسی کی طرف متوجہ کیا تو اس نے گذشتہ سے توبہ کی اور اسلام قبول کرلیا ۔ اور اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”بخدااگر تو خدا ہوتا تو کتے کے ساتھ ایک رسی میں بندھا ہوا کنویں میں نہ پڑا ہوتا“۔ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کیلئے جو سب سے بلند، احسان فرمانے والا، نعمتیں بخشنے والا، اور صحیح دین عطاءفرمانے والا ہے۔ وہی ہے جس نے مجھے اس سے پہلے کہ میں قبر کے اندھیروں میں رکھ دےا جاﺅں مجھے کفر سے نجات دی اپنے نبی احمد کے ذریعہ جو ہدایت یافتہ ہیں۔