اسلام آباد (نامہ نگار) ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا کہ توانائی شعبہ کا گردشی قرض 2600ارب روپے تک پہنچ گیا ہے جوکہ گزشتہ چار سال میں گردشی قرض میں 1600ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ مہنگے درآمدی فیول کی وجہ سے مہنگی بجلی پیدا ہورہی ہے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سیکرٹری پٹرولیم اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایم ڈی کی عدم موجودگی پر سخت برہمی کا اظہار کیا جس پر ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم نے بتایا کہ سیکرٹری پٹرولیم کرونا میں مبتلا ہیں، کمیٹی چیئرمین نے سیکرٹری پٹرولیم کا کرونا ٹیسٹ سرٹیفکیٹ پیش کر نے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکرٹری پیٹرولیم آن لائن پی اے سی میں شرکت کر سکتے تھے، ایم ڈی ہر وقت بیرون ملک ہوتا ہے، وہ پاکستان آئے ہی نہیں، ان کو مستقل رخصت پر بھیج دینا چاہیے۔ آڈٹ حکام نے بتایا ہے کہ پی ایس او نے مختلف اداروں سے 87ارب 40کروڑ روپے وصول کرنے ہیں، واپڈا کے ذمہ 41.8ارب روپے کے بقایاجات ہیں، حبکو 25ارب، کیپکو کے ذمہ 16.6ارب روپے واجب الادا ہیں، پی ایس او کے پی آئی اے کے ذمہ 4ارب روپے کے واجبات ہیں۔ اجلاس کے دور ان سوئی سدرن گیس کمپنی کے ایم ڈی کی غیر حاضری پر بھی کمیٹی برہم ہوگئی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ پی ایس او کے لیٹ پیمنٹ سرچارج کی مد میں مختلف اداروں کے ذمہ بھاری واجبات ہیں، پی ایس او نے مختلف اداروں سے 87ارب 40 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں،واپڈا کے ذمہ 41.8ارب روپے کے بقایاجات ہیں، حبکو 25ارب، کیپکو کے ذمہ 16.6ارب روپے واجب الادا ہیں، پی ایس او کے پی آئی اے کے ذمہ 4 ارب روپے کے واجبات ہیں۔ سیکرٹری پٹرولیم نے کہاکہ توانائی شعبے کا گردشی قرضہ 2600ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔ سیکرٹری توانائی نے کہاکہ گزشتہ چار سال میں گردشی قرضے میں 1600ارب روپے کا اضافہ ہوا، مہنگے درآمدی فیول کی وجہ سے مہنگی بجلی پیدا ہورہی ہے۔ اجلاس کو بتایاگیا کہ ایم ڈی پی ایس او کی تنخواہ 32لاکھ جبکہ بنیادی تنخواہ 16 لاکھ ہے۔ ایم ڈی پی ایس او نے بتایا ٹیکس ادائیگی کے بعد مجھے 22لاکھ روپے ملتے ہیں۔ نور عالم نے بتایاکہ ایم ڈی سوئی نادرن کی تنخواہ 40لاکھ روپے ہے، تنخواہ پوچھنے سے آپ لوگوں کا موڈ خراب ہوتا ہے تو استعفیٰ دے کر گھر جائیں۔ چیئرمین نے کہاکہ آپ سے کم تنخواہ پر کوئی اور اچھا افسر تعینات کر لیا جائے گا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ سعودی عرب کی جانب سے 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں کوئی پیشرفت نہ ہو سکی، ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم کا کہنا تھا ریفائنری پالیسی نہ ہونا سرمایہ کاری میں بڑی رکاوٹ ہے، ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب سے آٹھ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پر کوئی پیشرفت نہیں ہو سکی۔ سعودی عرب نے حب اور گوادر میں آئل ریفائنری قائم کرنا تھی لیکن آئل ریفائنری پالیسی نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاری نہیں ہو سکی، ریفائنری پالیسی کا ڈرافٹ گزشتہ ماہ تیار کیا، کابینہ سے منظوری و دیگر لوازمات کیلئے مزید دو ماہ درکار ہیں۔
پی اے سی
توانائی شعبے کا گردشی قرض 2600ارب، چار سال میں 1600ارب روپے اضافہ
Aug 25, 2022