بدھ کے روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے جنوبی وزیرستان کے علاقے عسمان منزہ کے قریب شیروانگی کے علاقے کا دورہ کیا جہاں گزشتہ روز چھ بہادر فوجیوں نے دہشت گردوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے شہادت کو گلے لگایا۔ آرمی چیف کو انٹیلی جنس اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں سمیت موجودہ سکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے علاقے میں تعینات افسران اور فوجیوں سے بات چیت کی اور دہشت گردی کی لعنت سے لڑنے میں ان کے غیر متزلزل عزم کو سراہا۔ جنرل سید عاصم منیر نے کہا کہ شہدائ ہمارا فخر ہیں اور پاکستان میں مکمل امن و استحکام کی واپسی کیلئے ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ آرمی چیف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے ملک دشمن ایجنڈے کے تحت کام کرنے والے دہشت گردوں، ان کے ساتھیوں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کا ریاست پاکستان کے سامنے ہتھیار ڈالنے تک پیچھا کیا جائے گا۔
نائن الیون کے بعد امریکہ کی دہشت گردی کیخلاف شروع کی گئی جنگ میں پاکستان نے امریکہ کا فرنٹ لائن اتحادی بن کر اس کا بھرپور ساتھ دیا جس کی سزا بدترین دہشت گردی کی صورت میں پاکستان آج تک بھگت رہا ہے۔ بے شک پاک فوج نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت مختلف کامیاب اپریشنز کرکے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے مگر پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں انکی محفوظ پناہ گاہیں اب بھی موجود ہیں جہاں بیٹھ کر یہ پاکستان میں دہشت گرد کارروائیاں کرنے میں مصروف ہیں جنہیں بھارت اور افغانستان کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ بالخصوص تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) تو ایک مخصوص ایجنڈے کے تحت پاکستان میں دہشت و وحشت کا بازار گرم کئے ہوئے ہے اور پاکستان کے سکیورٹی اداروں اور اہلکاروں کو اپنا ہدف بنائے ہوئے ہے۔ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ پاک فوج کے جوان اپنی جانوں کے نذرانے دیکر دہشت گردوں کیخلاف برسر پیکار ہیں اور انہیں دوبارہ منظم نہیں ہونے دے رہے۔ گزشتہ روز آرمی چیف نے بھی اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے ہاتھوں غیرمستحکم نہیں ہونے دیا جائیگا اور ہتھیار ڈالنے تک ان کا پیچھا کیا جائیگا۔ دہشت گردوں کا مکمل صفایا کرنے کیلئے ضروری ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور سیکورٹی اداروں کے دفاعی نظام کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور ان میں موجود دفاعی کمزوریوں کو دور کیا جائے۔