سانحہ جڑانوالہ کی تحقیقات کے لئے قائم کردہ 3 رکنی کمیٹی کا کام جاری،دوران حیرت انگیز انکشافات سامنے آگئے،پولیس اور ضلعی انتظامیہ کی کوارڈنیشن نہ ہونے کا انکشاف،پولیس کافوری کارروائی سے گریز رہا۔تفصیلا ت کے مطابق جڑانوالہ کی پولیس کی تعداد مظاہرین کا مقابلہ کرنے کے لئے ناکافی تھی،جڑانوالہ پولیس کی تعداد انتہائی کم ہونے کی وجہ سے مظاہرین کو روکنے کی پوزیشن میں نہ تھی،جڑانوالہ پولیس فیصل آباد سے تازہ دم دستوں کا انتظار کرتی رہی،فیصل آباد پولیس کے موقع پر پہنچنے تک جلاؤ گھیراؤ سے کافی نقصان ہوچکا تھا۔فیصل آباد سے پولیس پہنچی تو کسی جانی نقصان کے پیش نظر احتیاط کا دامن تھامنا پڑ ا،فائرنگ سے گریز کیا گیا،پولیس محتاط انداز میں مظاہرین کو کنڑول کرتی رہی، پولیس کے محدود آپریشن کی وجہ سے صورت حال سنگین ہوگئی۔پولیس اور ضلعی انتظامیہ میں رابطے کا فقدان سامنے آیا تو محکمہ داخلہ متحرک ہوا،واقعہ کے روز دن ساڑھے 10 بجے محکمہ داخلہ نے کوارڈنیشن شروع کی۔محکمہ داخلہ پنجاب نے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے کئے،سانحہ جڑانوالہ16اگست کو ہوا جبکہ 15اگست کو ضلعی انتظامیہ میں تبدیلیاں کی گئیں تھیں۔