طارق محمود نجمی
برصغیر میں قافلہ تصوف اور شریعت وطریقت کے امام الاولیاء الشیخ السید علی بن عثمان الہجویری المعروف حضرت داتا گنج بخشؒ کا آستانہ سب سے بڑا روحانی مرکز ہے ۔ آپ کا 981واں سالانہ عرس مبارک 18،19اور 20صفرالمظفر1446ہجری بمطابق24تا26اگست 2024 بروزہفتہ اوراتوار سے سوموارتک آپ کے آستانہ عالیہ پرجاری ہے ۔عرس کی تقریبات کا باقاعدہ آغازہفتے کی دوپہر رسم چادرپوشی کی ادائیگی سے ہوا۔ اس کے بعد حسب روایت سبیل دودھ کا افتتاح کیا گیا۔حضرت داتا گنج بخشؒ کا سالانہ عرس نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیاء کی روحانی اور خانقاہی دنیا کی سب سے بڑی تقریب شمار ہوتی ہے۔ عرس کے تمام انتظامات اور رسومات ہمیشہ ہی بہترین طریقے سے ادا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حسب معمول اس مرتبہ بھی تمام محکمانہ اور حکومتی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے ان تقریبات کو خوب سے خوب تر انداز میں انجام دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔عرس کے موقع پر دینی ، روحانی محافل اور علمی نشستوں کے انعقاد کیلئے مذہبی سکالرز ، قراء اور نعت خواںحضرات کو مدعو کیا گیا ہے۔ حضرت داتا گنج بخشؒ کے علمی اور روحانی فیوض و برکات کی ترویج و تبلیغ کیلئے ’’ معارف سیرت از ڈاکٹر طاہر رضا بخاری"اور"تسہیل کشف المحجوب، جلد دوم از ڈاکٹر ظفر اقبال نوری" ان دو کتب کے علاوہ "کشف المحجوب "کے چھٹے ایڈیشن کی اشاعت کابھی خصوصی اہتمام بھی کیا گیا ہے۔مدارس دینیہ اور جامعات کے درمیان مقابلہ حُسن قرآت و مقابلہ حُسن تقریرکا19اور 20اگست2024کو داتا دربار کمپلیکس میں انعقاد کیا گیا۔ عرس مبارک کے سلسلے میں سہ روزہ عالمی کانفرنس بعنوان :’’پُرامن بقائے باہمی اور صوفیہ کرام۔۔۔ تعلیمات سید ہجویرؒ کا اختصاصی مطالعہ‘‘ کااہتمام کیا گیا۔ جس میں وطنِ عزیز پاکستان کے علاوہ ، معاصر دنیا کی معروف دانشگاہوں اور علمی حلقوں کی معتبر شخصیات تشریف فرما ہوئیں۔ جمعۃ المبارک 11:00بجے دن داتا دربار میںافتتاحی سیشن میں جناب الشیخ السید اسرار الحسن شاہ (لندن)، جناب اصغر مسعودی ، کلچرل اٹیچی اسلامی جمہوریہ ایران،جناب ڈاکٹر محمد سعید شیخ، جناب ڈاکٹر سید محمد سلطان شاہ، جناب ڈاکٹر سلیم اللہ جندران، جناب ڈاکٹر شبیر احمد جامی، جناب ڈاکٹر عبدالرؤف رفیقی، جناب ڈاکٹر محمد شاہد حبیب ، جناب سید قاسم علی شاہ، جناب ڈاکٹر مجیب احمد نے شرکت کی ۔اگلے روزکانفرنس کے دوسرے سیشن میں جناب ڈاکٹر نعیم انور الازہری، جناب الشیخ ڈاکٹر شفاقت علی بغدادی الازہری، جناب ڈاکٹر ہمایوں عباس شمس ، جناب ڈاکٹر سلطان سکندر، جناب ڈاکٹر ظہور اللہ ، جناب ڈاکٹر فلک شیر فیضی، جناب ڈاکٹر محمد علی کریمی، جناب پروفیسر ڈاکٹر عقیل احمد، جناب مفتی غلام یٰسین نظامی، جناب ڈاکٹر حافظ عرفان اللہ سیفی، جناب محمد نور اور جناب میاں ساجد علی نے اپنے اپنے مقالات پیش گئے۔ کانفرنس کے اختتامی سیشن میں معروف دانشور پروفیسر احمد رفیق اختر کے خصوصی لیکچرکااہتمام تھا۔
اس سہ روزہ عالمی کانفرنس میں وطنِ عزیز پاکستان کے معروف ومعتبر سکالرز اور ہجویریات کے ماہرین اور معاصر اسلامی دنیا کے محققین نے حضرت داتا گنج بخشؒ کے پیغام کی اس حقیقی روح اور حیات بخش افکار اور تعلیمات کے فروغ پر زور دیا، جن کو حکیم الامت حضرت اقبال جیسی عبقری شخصیت نے اپنے فلسفے اور فکر کی بنیاد بنایا۔ حضرت داتا گنج بخش ؒ کی زندگی اسلامی سیرت کا ایسا عمدہ نمونہ تھی جس میں کسبِ علم، تہذیب نفس، تبلیغ اسلام اور اصلاح معاشرہ جیسے عمدہ محاسن اور اعلیٰ مقاصد کار فرما رہے ، آپ نے آذر بائیجان ، خراسان، ترکستان، شام ، عراق ، خوارستان، گرگان، فارس جیسے سنگلاخ اور دور اُفتادہ علاقوں کے سفر کر کے تحصیلِ علم ، اکتسابِ فیض ،ریاضت،اخلاص، کا عملی نمونہ پیش کیا۔ آج اس خانقاہی نظام کی حقیقی روح کو زندہ کرنے کی ضرورت ہے جس کے سبب خانقاہ علوم ومعارف کا مرکز اور تعلیم وتربیت کا منبع تھی۔
اس کائنات میں "انسانیت سازی"سب سے مشکل کام ہے۔حضرت داتا گنج بخشؒ اور دیگر کبار صوفیاء کرام نے لوگوں کے سیرت وکردار کو اسلامی منہج کے مطابق آراستہ کیا۔ آج جبکہ انسانیت تہذیبِ نو کے ہاتھوںمیں دم توڑ رہی ہے، تو لازم ہے کہ انسانیت سازی کا وہ ادارہ جو دنیا میں "خانقاہ" کے نام سے معتبر ہے،۔۔۔ برصغیر میں حضرت داتا گنج بخشؒ نے جس کی بنیاد رکھی، اور جس کے سوتے تاجدار ختمی مرتبت ؐ کے دَر سے پھوٹتے ہیں ،۔۔۔ کے فیضان کو عام کیا جائے۔تصوف اصلِ دین بلکہ دین کی روح ہے ۔ عصرِ حاضر میں اس کی نت نئی توجیحات اور تعبیرات، جس کے سبب اس کو دین سے الگ ایک ایسا انسٹیٹیوشن بنانے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے، جس کے مطابق تصوّف اور روحانیت کو شریعت سے متصادم اور متحارب کر کے پیش کیا جا رہا ہے، جو کہ قابلِ مذمت امرہے۔ حضرت داتا صاحبؒ نے ایک ہاتھ میں شریعت اور ایک میں طریقت۔۔۔ ایک ہاتھ میں قرآن اور دوسرے ہاتھ میں سنت کو تھامنے کی تلقین فرمائی ،اسی پر کاربند رہنا اُمّتِ مسلمہ کے لیے فلاحِ دارین کی ضمانت ہے۔ آج قومی اور بین الاقوامی سطح پر "دینی مدرسہ سسٹم"کو بے شمار چیلنجز در پیش ہیں۔ ایک طرف دہشت گردی اور انتہا پسندی کے تانے دینی مدارس سے منسلک کرنے کی کوشش کی جار ہی ہے ، جبکہ دوسری طرف دینی مدارس کے فارغ التحصل ۔۔۔ دورِ حاضرکے عصری تقاضوں سے عہدہ برآ ہونے کو تیار نہ ہیں۔ اولین "ریاستِ مدینہ "کی ترکیب ، ترتیب ، تشکیل ، تہذیب ، تعمیر ، ارتقا اور بقا کے لیے پیغمبر اعظم و آخر، خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی کریم ؐ نے جو ابدی ضابطہ حیات انسانیت کو عطا فرمایا، اس کی پہلی وحی ہی "اقرأ"کے زمزموں سے مزیّن اور منوّر تھی۔جدید عہد کے تناظر میں صاحبانِ محراب و منبر ، اصحاب سجادہ و ارباب مسندِ تدریس کو اخلاص ، محبت، رواداری، انسان دوستی اور تحمل و برداشت جیسے جذبوں سے سرشار ہونے کی اشد ضرورت ہے۔ جس کے لیے حضرت داتا گنج بخش ؒ کا وضع کردہ "صوفیانہ اندازِ فکر و عمل "اپنانا وقت کا اہم تقاضا ہے ، تاکہ موجودہ دور میں افتراک ، انتشار، انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسے مفاسد کا قلع قمع ممکن ہو سکے۔ عالمی کانفرنس کے شرکاء اس امر کا مطالبہ کرتے ہیں کہ کشف المحجوب سمیت اُمہات کتبِ تصوّف کو دینی درسیات کا حصّہ بنایا جائے، جبکہ رسمی نصاب تعلیم میں حضرت داتا گنج بخشؒ کی حیات بخش تعلیمات کو شامل کیا جائے۔ عرس کے انتظامات کے سلسلے میں تفصیلات کے مطابق جمعرات کے روزجامع مسجد داتا ؒدربار میں مشاعرہ ومنقبت کا اہتمام تھا، جس میں شعراء کرام نے حضرت محمدؐکی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت اور حضرت داتا گنج بخش ؒ کے حضور ہدیہ تبریک پیش کیا۔گزشتہ روز 981ویں سالانہ عرس مبارک کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی،زائرین کی روحانی، باطنی اور قلبی تسکین کیلئے عرس مبارک کے موقع پر درس قرآن ،درس حدیث ،درس تصوف اور درس کشف المحجوب کیلئے بھی روزانہ علمی و تربیتی نشستوں اور محفل حسن قرات، محفل نعت ،محفل مذاکرہ کا اہتمام جاری رہا۔عرس کی تقریبات میں شرکت کیلئے ملک بھر سے معروف علماء کرام، مشائخ عظام، قراء حضرات، نعت خواں اور قوال شرکت کر رہے ہیں۔اس سال محکمہ اوقاف و مذہنی امور پنجاب کی جانب سے زائرین کیلئے لنگر اور عرس کی دیگر تقریبات اور انتظامات کیلئے رقم ایک کروڑ,25,لاکھ سے بڑھا کرایک کروڑ پینتیس لاکھ روپے مختص کی گئی ہے۔ موجودہ حالات کے پیش نظر زائرین کے تحفظ کیلئے محکمہ اوقاف و مذہبی امور نے سالانہ عرس کے موقع پر سکیورٹی کے خاص انتظامات کیے ہیں اس ضمن میں 144عدد سکیورٹی و کلوز سرکٹ کیمرے نگرانی کیلئے نصب ہیں۔ علاوہ ازیں ایک الگ سے کنٹرول روم بھی قائم کیا گیا ہے جس میں18عدد LCD'Sنصب ہیں تاکہ دربار شریف میں ہونے والی سرگرمیوں پر مکمل طور پر نظر رکھی جا سکے۔ دوران عرس مبارک محکمہ پولیس نے 4000پولیس اہلکاران تعینات کیے ہیں۔ جس میں 3ایس پیز، 7ڈی ایس پیز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ تقریباََ 3ایلیٹ فورس کی گاڑیاں بھی گشت پر کرتی رہیں گی ہو نگی۔ دربار شریف کے اندر داخل ہونے والے راستوں پر 11واک تھر وگیٹس اور 11میٹل ڈیٹکٹرز زائرین کی حفاظت کیلئے مہیا کئے گئے ، محکمہ پولیس کی لیڈ ی کانسٹیبز بھی دربار شریف کے خواتین کے احاطہ میں مامور کی گئیں ہیں۔داتاؒ دربار میں موجود رضا کار تنظیموں کے رضا کار بھی محکمہ کی معاونت کرینگے۔ محکمہ اوقاف نے 45سکیورٹی گارڈز بھی سیکورٹی انتظامات کویقینی بنانے کیلئے تعینات ہیں جن کی نگرانی 3سپروائزر کریں گے سکیورٹی کمپنی سے قبل ازیں72 سکیورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیںجبکہ عرس کی مرکزی تقریب کے روز مزید72سکیورٹی گارڈز کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔ اس کے علاوہ داخلی راستوں پر پولیس نے بھی الگ سے واک تھرو گیٹس کا انتظام کیا ہے۔