لاہور(سپیشل کارسپانڈنٹ)انچار ج ایڈیٹوریل نوائے وقت گروپ ‘کالم نگار‘ادیب ‘دانشورسینئر صحافی سعید آسی کی زندگی کی 70 بہاریں مکمل ہوئیں تو انہیں مبارکباد دینے کیلئے نوائے وقت میں ادیبوں، دانشوروں، اساتذہ، کالم نویسوں، شعرا، قانون دانوں کی بہار آ گئی۔ سعید آسی صحافت کے مجاہد ہیں، انہوں نے وقار، شاندار کردار اور راست بازی کیساتھ زندگی گزاری، کسی کے آگے سر جھکایا نہ کسی سے خوفزدہ ہوئے اور نہ ہی خوفزدہ کیا۔ ہمارے لئے رول ماڈل ہیں۔ محنت، دیانت اور لگن کے دم پر آگے بڑھے۔ اللہ انہیں ہمیشہ سلامت رکھے۔ یہ باتیں سینئر صحافی، تجزیہ کار مجیب الرحمن شامی نے سعید آسی کی 70 ویں سالگرہ کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہیں۔ سعید آسی کی سالگرہ کی تقریب مجید نظامی ہال میں ہوئی جس میں نوائے وقت کے چیف آپریٹنگ آفیسر لیفٹیننٹ کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری، چیف نیوز ایڈیٹر دلاور چودھری ، نوائے وقت کے مارکیٹنگ ہیڈ بلال محمود بٹ، ہائیکورٹ کے سابق ججوں جسٹس رانا محمد ارشد خاں، جسٹس حسنات احمد خاں، گورنمنٹ کالج ساہیوال کے پرنسپل ڈاکٹر ممتاز احمد وٹو، جی سی ساہیوال ایلومنائی ایسوسی ایشن کے صدر میاں عاطف محمود، معروف سیاسی شخصیت منیر احمد خاں، سابق صویائی سیکرٹری اطلاعات شعیب بن عزیز، سابق ڈی جی پلاک ڈاکٹر صغریٰ صدف، ڈاکٹر جوزف سی لال، ڈاکٹر جاوید اقبال ندیم، پروفیسر ڈاکٹر نسیم بلوچ، ادبی تنظیم سائبان کے سربراہ حسین مجروح، سابق کنٹرولر پی ٹی وی ریاض مسعود، کالم نویسوں بیدار سرمدی، فضل حسین اعوان، فرخ مرغوب، طارق محمود، ظہیر الحسن ظہور ، استاد عنایت عابد ، پروفیسر عاطف بٹ، ڈاکٹر سلیم اختر ، عثمان مسعود ، سپیشل کارسپانڈنٹ خاور عباس سندھو اور دیگر نے شرکت کر کے سعید آسی کی مشعل راہ خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ تقریب میں سعید آسی کے بچوں، پوتے اور نواسے نے بھی شرکت کی۔ کرنل (ر) احمد ندیم قادری نے نوائے وقت گروپ کی جانب سے سعید آسی کو گلدستہ پیش کرتے ہوئے ان کی خدمات کو سراہا اور کہا سعید آسی کی نوائے وقت کیساتھ 44 سال کی پر خلوص، دیانتدارانہ اور پیشہ وارانہ رفاقت ہم سب کیلئے قابل تقلید مثال ہے۔ وہ صحافت کا ایک ایسا استعارہ ہیں، ایک ایسی قندیل ہیں جو راہرووں کو منزل کا نشان بتاتی ہے۔ سعید آسی اپنی ذات میں ایک ادارہ ہیں اور ادارتی صفحے کی روح ہیں۔ ہماری دعا ہے کہ سعید آسی کو اللہ تعالی صحت مند عمر طویل عطا فرمائے۔ ان کا اور نوائے وقت کا ساتھ تاحیات قائم رہے۔ دلاور چودھری نے کہا کہ انہوں نے لکھنا چھوڑ دیا تھا لیکن سعید آسی نے اصرار کیا کہ ادب سے جڑے افراد کا لکھنے رہنے سے تعلق جڑے رہنا بھی ضروری ہے۔ میری اور سعید آسی کی نوائے وقت میں رفاقت کم و بیش 3 دہائیوں پر محیط ہے، اللہ کرے یہ اسی طرح قائم رہے۔ سعید آسی نے حاضرینِ مجلس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پیشہء صحافت میں مجید نظامی اور مجیب الرحمان شامی ان کیلئے مینارہء نور ہیں اور وہ انہی کے ودیعت کردہ صحافت کے اصولوں پر کاربند ہیں۔ وہ آج بھی پیشہء صحافت میں استقامت کے خواستگار ہیں۔ تقریب میں سعید آسی کی سالگرہ کا کیک کاٹا گیا اور حاضرین مجلس کی پر تکلف کھانے سے تواضع کی گئی۔