صوبہ پنجاب سندھ اور بلوچستان کے ہزاروں ایکڑ رقبے پر کچے کے علاقے میں ڈاکوو¿ں کا راج کئی آپریشن ہوئے، مگر ڈاکوو¿ں کا خاتمہ نہ ہو سکا اور قانون کی عمل داری کمزور رہی میرے وطن کے کئی سویلین ڈاکوو¿ں کے ہاتھوں جان سے گئے سینکڑوں افراد تاوان کے کر بازیاب ہونے اس علاقے میں جدید ترین ٹیکنالوجی اور اسلحے کی موجودگی بھی سیکورٹی فورسز کے اداروں پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے
میرے ملک کی فورسز کے جوان ریاست میں قانون کی بالادستی کے لیے اپنے عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لیے اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر انتہائی نامساعد حالات میں جرات اور بہادری کی داستان تو رقم کر ہی رہے ہیں وہ اپنی جانوں کے نذرانے دے کر اپنے خون سے وطن کی تاریخ لکھ رہے ہیں اور یہ قربانی کچھ آسان نہیں، ان شہدا کے ورثا سے پوچھیں کہ وہ کس کرب سے دوچار ہیں ان کے کیا جذبات ہیں اور وہ اپنے جوان بیٹوں کی موت پر خون کے آنسو رو رہے ہیں
یوں تو ہر روز ناخوشگوار واقعات ہوتے رہتے ہیں لیکن کچے کے علاقے میں پھنسے ہوئے میرے وطن کے جوانوں کی ڈاکوو¿ں کے ہاتھوں موت کسی بڑے سانحہ سے کم نہیں گزشتہ دنوں رحیم یار خان میں کچے کے ڈاکوو¿ں کے ہاتھوں میرے وطن کے شجیلے جوان اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے پولیس وین پر کھیتوں میں چھپے ہوئے ڈاکوو¿ں نے حملہ کر کے بارہ جوانوں کو شہید کر دیا جبکہ چند پولیس نے جوان زخمی ہوگئے یہ واقعہ انتہائی ہندو ناک افسوس ناک ہے کہ کچے کے علاقے میں ڈاکوو¿ں نے پولیس کے بارہ جوانوں کو شہید کر کے ریاست کی رٹ کو چیلنج کیا ہے مریم نواز شریف وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ڈاکوو?ں کے خلاف جوابی کارروائی کر کے سرغنہ کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ خطرناک ترین ڈاکوو¿ں کے سروں کی قیمت ایک کروڑ مقررکر دی گئی ہے ، اس سانحہ کے بعد متعلقہ ڈی پی او کو تبدیل کر دیا گیا ہے
تفصیل کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف کی ہدایت پر پنجاب پولیس نے برق رفتاری سے ایکشن لیتے ہوئے رحیم یار خان کچے میں راکٹ حملے میں ملوث گینگ کو گھیرے میں لے کر کارروائی کرتے ہوئے سرغنہ بدنام زمانہ ڈاکو بشیر شر ماردیا۔ ڈاکو بشیر شر کے پانچ ساتھی بری طرح زخمی ہوگئے۔ زخمی ڈاکوو?ں میں ثنائ اللہ شر، گدا علی، کملو شر، رمضان شر اور گدی شامل ہیں۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر کچے کے خطرناک ترین ڈاکوو?ں یعنی ہائی ویلیو ٹارگٹس کے سر کی قیمت 1 کروڑ روپے مقرر کر دی گئی ہے۔ کچے کے خطرناک ڈاکوو?ں کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے جبکہ تیسری کیٹگری کے ڈاکوو?ں کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے مقرر کر دی گئی ہے ڈی پی او عمران احمد کو عہدے سے ہٹایا گیا ہے اور ان کی جگہ رضوان عمر گوندل کو ڈی پی او تعینات کر دیا گیا۔ کچے میں ڈاکوو¿ں کے حملے میں شہید بارہ پولیس کے جوانوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ شہید پولیس اہلکاروں کی نماز جنازہ صادق شہید پولیس لائنز میں ادا کی گئی۔ شہدائے پولیس کی نماز جنازہ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی،آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور، سیکرٹری داخلہ پنجاب نور الامین مینگل کے علاوہ دیگر سول و اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ان کے علاوہ نماز جنازہ میں فوج کے سینئر افسران جوانوں عوام اور شہدا کے رشتہ داروں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے کچے کے علاقے میں ا?پریشنل فورس کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فورس کو جدید ہتھیاروں اور سیفٹی ا?لات سے لیس کرنے،ا?ئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے تمام تر ضروری اقدامات اورکچے کے شرپسندوں کے خلاف موثر مربوط ا?پریشن کا حکم دیا ہے۔جمعہ کو وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر داخلہ کی زیر صدارت رحیم یار خان ایئرپورٹ پر اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں وزیر داخلہ محسن نقوی کوکچے کے علاقے میں پیش ا?نے والے افسوسناک واقعہ کے بارے میں پنجاب پولیس، پنجاب رینجرز اور سندھ پولیس کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے کہا ہے کہ پولیس فورس کا مورال بلند ہے۔ ڈاکوو¿ں سے بدلہ لیا جائے گا۔ کچے کے ڈاکوو¿ں کے خلاف پولیس آپریشن بھرپور طاقت سے جاری رہے گا۔ پولیس جوانں کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پنجاب میں پولیس پر ڈاکووَں کے حملے کی شدید مذمت اور واقعہ میں 14 اہلکاروں کی شہادت پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا ہے اورکہا کہ ہے شہید اہلکار قوم کے بہادر سپوت تھے۔ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائے دیں گے۔ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل علامہ راغب حسین نعیمی نے رحیم یار خان میں پولیس وینز پر ڈاکوں کے حملے کی مذمت کی ہے جمعہ کو اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل نے حملے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں کے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار اور زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا کی گئی، ھم پولیس کے ان شہدا کے ورثا سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اور دکھ کی اس گھڑی میں ان کے ساتھ ہیں ھم حکومت پاکستان سے وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کچے کے علاقے میں ڈاکوو¿ں کے مکمل خاتمے کے لئے پاک فوج کے ساتھ مل کر ایک ایسا آپریشن لانچ کریں جو اس علاقے میں قانون کی عمل داری اور عوام الناس کی جان و مال کے ساتھ ساتھ پولیس فورس و دیگر فورسز کے جوانوں کی زندگیوں کو لاحق خطرات سے نکال سکے