پنجاب۔جوانوں کا دل جیتنے کی مہم

Aug 25, 2024

بیدار سرمدی

ایک چھوٹے سے واقعہ کا ذکر اس لئے ضروری ہے کہ جو جوان لاہور یا کسی بھی بڑے شہر میں جا کر اپنی عملی زندگی کی شروعات کرنا چاہتے ہیں ان کا کچھ بھلا ہو جائے۔1974 کے آخری دنوں کی بات ہے۔ میں نوائے وقت کے میگزین ایڈیٹر کی ا س وقت کی اہم پوسٹ پر کام کر رہا تھا۔ میگزین کی یا معاون صفحات کی اہمیت بھی نیوز صفحات کی طرح تھی کیونکہ بھٹو مرحوم کے دور کا عروج تھا اور گرما گرم خبروں کے ساتھ ساتھ میگزین میں شائع ہونے والے تبصروں اور مضامین کو بھی نیوز کی طرح پڑھا جاتا تھا۔صبح صبح نظامی صاحب کی طرف سے بلاوا معمول کی بات تھی۔ایک صبح میں کچھ تاخیر سے دفتر پہنچا تومحبی نظامی صاحب کے سپیشل معاون منیر بے چینی کی تصویر نے میرے پاس آئے اورطلبی کا پیغام دیا۔میں نظامی صاحب کے کمرے میں پہنچا تو وہ معمول سے کچھ زیادہ سنجیدہ انداز میں مخاطب ہوئے۔سرمدی صاحب آپ کی رہائش دفتر سے کتنی دور ہے۔۔میں اندازا فاصلہ بتایا تو اگلا سوال کیا۔۔ کس طرح دفتر پہنچتے ہو۔۔ میں نے بتایا کہ ایک ویگن آتی ہے دفتر سے کچھ فاصلے پر اتار دیتی ہے۔۔ کہنے لگے۔۔۔ کوشش ہونی چاہئیے کہ کام کی جگہ آنے جانے کی سواری اپنی ہو،خواہ موٹر سائیکل ہی کیوں نہ ہو۔ چھت اپنی ہو اور دفتر سے جتنا نزدیک ہو اتنا بہتر ہوتا ہے۔۔ اس سوال جواب میں میرے تاخیر سے دفتر آنے کی بالواسطہ باز پرس بھی شامل تھی اور عملی زندگی میں داخل ہونے والے ہر نوجوان کے لئے راہنمائی بھی۔۔۔بھٹو مرحوم نے جو روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگایا تھی تو لوگو ں اور خاص طور پر نوجوانو ں کو سامنے رکھا تھا جن کے سامنے ایک نا معلوم مستقبل ہوتا ہے لیکن یہ بیل مینڈھے نہ چڑھی۔بعد کے حکمرانوں نے بھی اپنے اپنے انداز میں اس معاملے کو اپنی سیاست کی بنیاد بنایا اور اب پنجاب میں ایک بڑے سیاسی مدو جذر کے بعد پہلی خاتون وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اپنے والد اور مسلم لیگ کے صدر نواز شریف کی راہنمائی میں اپنی چھت اپنا گھر کے منصوبے کو پیش بھی کیا ہے اور گزشتہ روز عوام سے کیا وعدہ نبھاتے ہوئے اپنی چھت اپنا گھر ماڈل ہاوس کا افتتاح بھی کر دیا ہے تو ان کے سامنے بھی وہ نوجون نسل ہے جسے وہ اچھے مستقبل کی بنیاد فراہم کر کے مطمئن کرنا چاہتی ہیں تاکہ سیاسی میدان میں ان کی سوچ کو نوجوانوں کی حمائت حاصل ہو سکے۔
 اپنا گھر بنانے کے لئے شہری علاقے میں ایک سے پانچ مرلے اور دیہات میں ایک سے 10مرلے تک کے زمین کے مالک کو 15لاکھ روپے قرض دیا جائے گا۔ 7 سال کی آسان اقساط میں قرض ادا کرنا ہوگا ،پہلے تین ماہ ایک پیسہ تک نہیں دینا ہوگا ،زیادہ سے زیادہ 14ہزار روپے قسط ادا کرنی ہوگی ، کوئی پوشیدہ اورکوئی سروس چارجز نہیں ہوں گے ،،۔ بجلی بلوں کے حوالے سے اپنے پلان کی باٹم لائن بتائی کہ اگست ستمبر میں توپنجاب کی عوام کو بجلی کے بلوں کی مد میں 45سے 50ارب روپے کا ریلیف دیا جا رہا ہے اور اس کے بعد تاریخ کا سب سے بڑا سولر پراجیکٹ شروع ہو جائے گا تاکہ اگلے سال بلوں کا مسئلہ ہی نہ رہے۔ اپنی چھت، اپنا گھر پروگرام کے لئے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کے دفاتر سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔ اپنی چھت، اپنا گھر میں دو بیڈ روم، ٹی وی لاونج، کچن اور واش روم شامل ہیں، اس طرح پنجاب ہر چیز میں لیڈ لے رہا ہے،اور سبب یہ ہے کہ وہ خود ہر سکیم کی کڑی مانیٹرنگ کررہی ہیں۔ 
سیکرٹری ہاؤسنگ کیپٹن اسد اورڈی جی اٹا سیف انور جپہ نے ہماری توقعات سے بڑھ کر کام کیا۔ شائد ان کی طرف سے کیپٹن اسد ن کے اس تعریف نما شکوے کا جواب تھا جس میں کیپٹن صاحب نے کہا تھا کہ میڈم نہ خود آرام کرتی ہیں اور نہ ہمیں آرام سے بیٹھنے دیتی ہیں۔ چونکہ اس وقت حکومت کے ساتھ ساتھ اتحادی پیپلز پارٹی اور اپوزیشن کی تحریک انصاف جماعت اسلامی جے یو آئی عوامی نیشنل پارٹی سمیت بہت سی جماعتوں کا فوکس نوجوانوں پر ہے تو وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف نے بھی اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے ساتھ نوجوانوں کی ایک اورحوالے سے بھی انوکھی پذیرائی کی۔پنجاب کے 9 بورڈز کے 138 پوزیشن ہولڈرز طلباء￿ اور انکے اساتذہ کے لئے ایک منفرد تقریب کا اہتمام کیا گیا اور ان کو گارڈ آف آنر پیش کرنے کے ساتھ ان میں 5کروڑ 86 لا کے انعامات، تعریفی اسناد تقسیم کیں۔ اس موقع پر مستقبل کے کچھ منصوبوں کی تفصیل بھی بیان کیں اور بتایا کہ,, لیپ ٹاپ اور موٹر سائکلوں کی تقسیم کے میگا پروجیکٹوں کے ساتھ ساتھ اب این ایس آئی ٹی سٹی میں پاکستان کی پہلی آرٹیفیشل انٹیلی جنس یونیورسٹی قائم کرنے کیلئے جلد اقدامات کئے جا رہے ہیں۔25ارب روپے سے سکالر شپ سکیم شروع کررہے ہیں، ذہین بچے لمز، آئی بی اے، کامسیٹ، فاسٹ اوردیگر ناموریونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کریں گے۔جیسے ایک ماں خوشی ہوتی ہے، بچوں کی کامیابی پر ویسے ہی خوش ہوں اس لئے کہ آپ سب نے، نا مساعد حالات میں اعلیٰ پوزیشنز حاصل کیں اسی حوالے سے میں، والدین اور اساتذہ کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔جیل بھی گئی ہوں مقدمات بھی رہے ہیں، پر آنکھ میں کبھی آنسو نہیں آیا لیکن پوزیشن ہولڈر بچوں کو گارڈ آف آنر دیکھ کر آنکھوں میں خوشی سے آنسو آ گئے۔آپ کے پاس وسائل اور مواقع ہوں تو آپ صرف پاکستان ہی نہیں دنیا میں بھی ریکارڈ زقائم کریں گے اور، کل میری جگہ پہ آپ میں سے کوئی بچہ یا بچی فرائض سرانجام دے رہاہوگا۔بچے سکولو ں میں بھوکے آتے ہیں،سکول میل پروگرام 5ستمبر سے شروع ہو رہا ہے۔ اپوزیشن کے بقول اگر یہ مذاق ہے تو حقیقت میں ڈھلنے کی صورت میں یہ بہت کچھ بدلنے کی بنیاد بننے والا ہے۔پنجاب میں 49ہزار کے قریب سکول ہیں، بڑی بات نہیں کرتی لیکن وعدہ ہے سرکاری سکول میں ہر آنے والے دن میں تعلیم و تربیت کا معیار بہتر ہوگا۔ ماضی میںدانش سکولوں نے یہ کر دکھایا ہے۔ تحصیلوں میں سکولوں کو بس سروس فراہم کی جارہی ہے،، سچ یہ ہے کہ ملک میں سیاست عام گھرانوںکے ساتھ ساتھ اب ان نوجوانوں کے مسائل کے حل کے گرد بھی گردش کرنے لگی جن کا کہنا ہے کہ 
خوابوں میں بھی پورے نہ ہوئے خواب ہمارے 
 ہم لوگ تو خوابوں میں بھی قسمت کے ہیں مارے
سو اب نوجوانوں کا دل جیتنے کی مہم زور شور سے جاری ہے۔پنجاب میں عام شہریوں اور خاص طور پر نوجوانوں کے لئے بہت سے اعلانات ہوئے ہیں۔ اگر اعلان کردہ پروگراموں پر عمل درامد ہو گیا اور نوجوان مطمئن ہو گئے تو یہ بازی کس ہاتھ رہے گی وہ دیوار پر لکھا ہے۔

مزیدخبریں