ملک میں بجلی بلوں کی بڑھتی قیمت کی وجہ سے سولر سسٹم کی تنصیب میں حیران کن اضافہ دیکھنے میں آیا ہے اس کی ایک بڑی وجہ عالمی اور ملکی سطح پر سولر سسٹم کی قیمتوں میں کمی ہے .سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے باوجود مکمل سسٹم کی لاگت پر کوئی خاص فرق نہیں پڑا ۔ماہرین کے سولر سسٹم کی تنصیب پر آنے والی لاگت کی بنیادی وجہ بیٹریوں اور انورٹرز کی قیمتیں ہیں جو ملک میں درآمد کی جاتی ہیں۔مقامی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ سولر پینلز کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے . لیکن سولر انورٹرز اور بیٹریوں کی قیمتوں میں کوئی خاص کمی نہیں ہوئی ۔ سولر سسٹم میں زیادہ استعمال ہونے والی بیٹریوں کی دو اہم اقسام ٹیوبلر اور لیتھیم آئن ہیں۔تاجروں کا کہنا ہے کہ ٹیوبلر بیٹریوں کی قیمت 42 ہزار روپے سے 68ہزار روپے پہنچ جاتی ہے جبکہ مختلف کمپنیوں کی قیمتیں بھی 44 ہزار روپے سے شروع ہو کر 68ہزار روپے تک جا سکتی ہیں۔نئی ٹیکنالوجی کی حامل لیتھیم آئن بیٹریاں ٹیوبلر بیٹریوں کی نسبت زیادہ دیرپا ہوتی ہیں اور زیادہ جدید نظر آتی ہیں۔ 48 والٹ لیتھیم بیٹری کی قیمتیں 2 لاکھ 20 ہزار روپے سے 5لاکھ روپے تک ہے جبکہ ناراڈا کمپنی کی 48 والٹ بیٹری کی قیمت تقریباً چار لاکھ 80 ہزار روپے تک ہے۔
خیال رہے کہ ملک بھر میں سولر پینلز کی فی واٹ قیمت 30 روپے سے 32 روپے تک ہے۔ رواں سال اپریل میں سولر پینل کی فی واٹ قیمت 39 سے 40 روپے تھی. مئی میں یہ قیمت 37 روپے فی واٹ تک آ گئی تھی جو گزشتہ دو سال کی کم ترین سطح تھی۔مارکیٹ میں سولر پینلز کی اضافی سپلائی اور بین الاقوامی نرخو ں میں کمی کی وجہ سے قیمتوں میں مزید کمی ہوئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 180 واٹ کا جو پینل 15 ہزار میں مل رہا تھا اب وہ صرف ساڑھے پانچ ہزار میں دستیاب ہے۔پنجاب حکومت کا چینی سولر کمپنی کیساتھ صوبے میں سولر پینل کی تیاری اور اسمبلی پلانٹ لگانے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ یہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی )کے تعاون سے صوبائی حکومت کے ساتھ چینی سولر کمپنی کا پنجاب میں سولر پینل کی تیاری اور اسمبلی پلانٹ لگانے کا معاہدہ طے پا گیا۔