دکن کے موجودہ اچھوت قائد مورخ اور رسالہ ”دلت کی آواز،، Dest Dalit voice کے مدےر اعلیٰ وی ٹی راج شےکھر بھارت کی حالےہ آبادی کی نسلی اور مذہبی تقسےم اور تعداد لکھتے ہوئے کہتے ہےں کہ بھارت کی ہندو آرےائی برہمن سرکار نے اچھوت قوم کو نسلی اور علاقائی بنےادوں پر مزےد تقسےم کر دےا اور ان کی صدےوں پرانی شناخت کو ختم کر کے نئے درج ذےل آئےنی نام مقرر کر دےئے۔
شیڈولڈ کاسٹس، شیڈولڈ ٹرائبز اور دوسرے پسماندہ طبقے تارےخ مےں قائداعظم‘ علامہ اقبال اور مسلم لےگ نے پہلی بار اچھوت اقوام کو مسلمانوں کی طرح Camunal Award 1932 مےں ہندوو¿ں سے علےحدہ تشخص کا آئےنی درجہ دلواےا۔ جس کے باعث کانگرس اور ہندو آرےائی قےادت گاندھی، نہرو پٹےل وغےرہ نے سخت احتجاج کےا اور نہتے مظلوم اچھوت اقوام کو سنگےن نتائج کی دھمکی دی۔ بنگالی اچھوت مورخ دانشور اور سابق آئی سی اےس ”اےس۔ کے بسواس“ نے اپنی کتاب ”بھارتی آئےن کا خالق“ کے صفحہ 114 مےں لکھتا ہے ”بھارتی برہمنی ہندو کی دہشت گردی کی کوئی حد نہےں۔ تارےخ مےں ہندو برہمن سے بڑا دہشت گرد کوئی نہےں۔ کمےونل اےوارڈ اور گاندھی کے مرن برت (Fasting till death) وقت کے نہتے اچھوت اقوام کو قتل عام کی دھمکی اسی طرح دی گئی جس طرح 31 اکتوبر 1984ء مےں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد سکھ قوم کا قتل عام تےن دن تک جاری رکھا جبکہ سکھ قوم بھارت کی مسلح‘ مالدار اور جنگجو قوم تھی۔ کمےونل اےوارڈ کے روح رواں بھارتی جمہوری سےکولر آئےن کے بانی اور اچھوت اقوام کے بابائے قوم ڈاکٹر امبیدکر نے گاندھی کے مرن برت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ گاندھی اس امر سے آگاہ ہےں ےا نہےں کہ انہوں نے ”مرن برت“ کے باعث اپنے پےروکاروں کو اچھوت اقوام کے خلاف دہشت گردی اور قتل عام کا اذن عام دے دےا تھا اور اندرا گاندھی کا ےہ عمل ہندو قوم اور اچھوت اقوام کے درمےان نہ ختم ہونے والی بے لگام نفرت کی آبےاری تھی۔ قائداعظم کی اچھوت اقوام کے علےحدہ تشخص اور کمےونل معاہدے کی پاسداری اور وفاداری کا ذکر کرتے ہوئے عےسائی لےڈر جوشوا فضل الدےن کے حوالے سے آنرےبل مسٹر منڈل نے اچھوت اقوام کی فےڈرےشن کے اجلاس منعقدہ 25 اگست 1944ءکلکتہ مےں کہا کہ ”دوسری گول مےز کانفرنس کے موقع پر مسلمانوں نے اچھوتوں اور عےسائی اقلےتوں کے ساتھ اےک معاہدے پر دستخط کئے مسٹر گاندھی نے اس کی مخالفت مےں اےڑی چوٹی کا زور لگا دےا ےہاں تک کہ مسٹرجناح کے 14 نکات کو بھی قبول کرنے کی پےشکش کر دی فقط اس شرط پر کہ مسلمان ہرےجنوں (اچھوتوں) کے جداگانہ حق انتخاب کے مطالبہ کی مخالفت کرےں مگر عظےم مسلمان قوم قابل داد ہے کہ انہوں نے ہرےجنوں (اچھوتوں) کے ساتھ بے وفائی کرنے سے انکار کےا اور اپنے دستخطوں سے منحرف نہ ہوئے۔“ (بحوالہ کتاب : اچھوت اور غےر اچھوت اقوام از جے، ای سنجانا‘ ص 7) مسلمان قوم کی ہندوستانی مظلوم (اچھوت، سکھ اور آج عےسائی بھی) کے ساتھ ہمدردی اور وفاداری نص قرآنی کے حکم کے مطابق تھی اور ہے۔ سورہ نساءکی آےت نمبر75 کے مطابق اللہ تعالیٰ اہل اےمان کو حکم دےتا ےہ کہ ”اے مسلمانوں تمہےں کےا ہوگےا ہے کہ تم کمزور اور بے سہارا اقوام کا ساتھ جہاد اور مقاتلے سے کےوں نہےں دےتے جبکہ ان اقوام کے مرد عورتےں اور بچے فرےاد کرتے ہےں کہ ہمےں اس ظالم بستی کے ظالم افراد کے چنگل سے نجات دلا اور کوئی معاون اور مددگار عطا کر جو ہمارا والی وارث بنے۔“ حقےقت ےہ ہے کہ قائداعظم اور مسلم لےگ نے اچھوت اور شودر اقوام کے ساتھ قےام پاکستان سے قبل اور بعد مےں بھی تعاون اور مدد جاری رکھی جس کا اےس کے بسواس نے اپنی مذکورہ بالا کتاب کے صفحہ 147 مےں لکھا ہے کہ ”قائداعظم نے ہندو برہمنی امنگوں کے سدباب کےلئے اچھوت اور شودر اقوام کے ساتھ سےاسی محاذ سازی کی سعی کی جس کے لئے اچھوت قائد ڈاکٹر امبےدکر شودر لےڈر اور جنوب مشرقی سقراط پےری ےار مدراس کے مسلم لےگ سےشن 1945 مےں جمع ہوئے۔ اس سےاسی محاذ کو ”جناح‘ امبےدکر‘ پےری ےار“ سےاسی اتحاد کا نام دےا گےا۔ جس کے تحت مسلم لےگ بنگال کابےنہ مےں شامل کےا جو بعدازاں مسلم لےگ کی جانب سے متحدہ ہندوستان کی مرکزی کابےنہ مےں وزےر بنائے گئے اور قائداعظم اور مسلم لےگ کی اچھوت چنڈال جوگندر ناتھ منڈل کو بنگالی کابےنہ مےں شامل کےا جو بعدازاں مسلم لےگ کی جانب سے متحدہ ہندوستان کی مرکزی کابےنہ مےں وزےر بنائے گئے اور قائداعظم اور مسلم لےگ کی اچھوت اقوام سے وفاداری اور معاہدے کی پاسداری کے تحت عالم اسلام کی پہلی اور سب سے بڑی اسلامی مملکت پاکستان کے پہلے وفاقی وزےر قانون بنے۔ جوگندر ناتھ منڈل F.S.C Federation of Scheduled Castes کی جانب M.L.A رکن قانون ساز اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ ہندو ذات پات کے نظام مےں اچھوت غےر انسانی مخلوق ہے اور غےر انسانی روےے کی مستحق جبکہ شودر آرےائی ہےں مگر برہما دےوتا کے چرنوں (پاو¿ں) سے جنم لےنے کے باعث جاتی کے ہندو برہمن کے خدائی خدمت گار ۔۔ بھارت مےں آج بھی مسلمان اور دےگر اچھوت‘ سکھ اور عےسائی اقلےتوں کے ساتھ غےر انسانی سلوک کےا جاتا ہے‘ مساجد منہدم کی جا رہی ہےں‘ گرجے گرائے جا رہے ہےں‘ سکھوں کے گولڈن ٹمپل پر لشکر کشی کی جاتی ہے‘ اڑےسہ مےں عےسائی زندہ جلائے جاتے ہےں‘ گجرات اور مالےگاو¿ں مےں مسلمانوں کا قتل عام کےا جاتا ہے۔ بھارت کی اقلےتےں آج بھی کسی قائداعظم اور مسلم لیگ کی تلاش میں ہیں۔ جہاں تک قائداعظم کی شخصےت اور خدمات کا تعلق ہے تو مولانا شبیراحمد عثمانی نے بجا کہا تھا کہ ”برصغےر مےں اورنگ زےب عالمگےر کے بعد قائداعظم سب سے بڑے مسلمان ہےں جنہوں نے کروڑوں غلام مسلمانوں کو آزادی دلائی اور ہزاروں سال سے غلام اچھوت اور شودر اقوام کی آزادی کے معاون اور مددگار رہے۔“
خدا رحمت کند اےں عاشقاں پاک طنےت را