قائداعظم غیروں کی نظر میں بھی عظیم

Dec 25, 2012

رانا اعجاز احمد خان ایڈووکیٹ

قائد محترم کی اہلیت، قابلیت ، اوصافِ حمیدہ اور پاکیزہ کردار کا اعترف بطور پاکستانی اور ان کے احسان مند ہونے کے ناطے ہم کرتے ہیں۔ اصل بات تو وہ ہے کہ غیر، مخالف اور دشمن بھی خوبیوں کو تسلیم کریں۔ قائداعظم غیروں کی نظر میں بھی عظیم تھے۔ ملاحظہ فرمایئے غیر پاکستانی، مخالف اور دشمن ہمارے قائد کے بارے میں کیا کہتے ہیں؛
 قائدِ اعظم دسمبر 1946ء میں لندن سے واپسی پر قاہرہ میں ٹھہرے۔ یہیں پر اخوان المسلمون کے عظیم رہنما امام حسن البنا شہید بھی آپ سے ملے اور آپ کو قرآن کریم کا ایک نسخہ بھی پیش کیا یہ نسخہ اب بھی مقبرہ قائد کے ساتھ واقع میوزیم کی زینت ہے۔ انہی دنوں مفتی اعظم قاہرہ میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ ایک تقریب میں آپ نے قائد کو یوں خراجِ تحسین پیش کیا۔"
میں نے محمد علی جناح سے گفتگو کی ہے۔ مجھ سے زیادہ برطانوی ملوکیت کا دشمن شاید ہی کوئی ہو۔ میں نے محمد علی جناح کے خیالات کو انگریز دشمنی کی کسوٹی پر پرکھا ہے۔ وہ حقیقتاّ آزادی چاہتے ہیں اور آزادی کے لیے انگریز سے مقابلے کا عزم رکھتے ہیں۔ میں ان سے گفتگو کے بعد اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ جناح صاحب نہ صرف دستوری اور آئینی شخصیت کے حامل ہیں بلکہ انقلابی رہنما بھی ہیں۔ انقلابی افکار و خیالات ان کے دل و دماغ میں راسخ ہو چکے ہیں۔ مجھے اس امر کا یقین ہو گیا ہے کہ ہندوستان کے عوام اپنی آزادی کے لیے برطانوی شہنشاہت اور ہندو سرمایہ داری دونوں کے خلاف لڑنے کا عزم کیے ہوئے ہیں"۔ پاکستان بننے کے بعد جناب مفتیءاعظم نے فرمایا، "اللہ تعالیٰ نے ہمیں فلسطین کے بدلے میں پاکستان کا خطہ عنایت فرمایا ہے۔"
 مولانا ابوالکلام آزاد؛ "قائدِاعظم محمد علی جناح ہر مسئلے کا ٹھنڈے دل سے جائزہ لیتے تھے اور یہی ان کی کامیابی کا راز ہے"۔ فخر الدین علی احمدسابق صدر بھارت؛ "میں قائدِاعظم کو برطانوی حکومت کےخلاف لڑنے والی جنگ کا عظیم مجاہد سمجھتا ہوں"۔ کلیمنٹ اٹیلی وزیرِ اعظم برطانیہ؛ "نصب العین پا کستان پر ان کا عقیدہ کبھی غیر متزلزل نہیں ہوا اور اس مقصد کے لیے انہوں نے جو انتھک جدوجہد کی وہ ہمیشہ یاد رکھی جائے گی"۔
 مسولینی وزیرِاعظم اٹلی؛ "قائدِاعظم کے لیے یہ بات کہنا غلط نہ ہو گی کہ وہ ایک ایسی تاریخ ساز شخصیت تھے جو کہیں صدیوں میں جا کر پیدا ہوتی ہے"۔
 بر ٹرینڈ رسل برطانوی مفکر؛ "ہندوستان کی پوری تاریخ میں کوئی بڑے سے بڑا شخص ایسا نہیں گزرا جسے مسلمانوں میں ایسی محبوبیت نصیب ہوئی ہو"۔
 مہاتما گاندھی؛"جناح کا خلوص مسلم ہے۔ وہ ایک اچھے آدمی ہیں۔ وہ میرے پرانے ساتھی ہیں۔ میں انہیں زندہ باد کہتا ہوں"۔
 مسز وجے لکشمی پنڈت؛"اگر مسلم لیگ کے پاس سو گاندھی اور دو سو ابوالکلام آزاد ہوتے اور کانگریس کے پاس صرف ایک لیڈر محمد علی جناح ہوتا تو ہندوستان کبھی تقسیم نہ ہوتا "۔
ماسٹر تارا سنگھ سکھ رہنما؛"قائدِ اعظم نے مسلمانوں کو ہندوو¿ں کی غلامی سے نجات دلائی۔ اگر یہ شخص سکھوں میں پیدا ہوتا تو اس کی پوجا کی جاتی"۔
سر ونسٹن چرچل برطانوی وزیرِ اعظم ؛ "مسٹر جناح اپنے ارادوں اور اپنی رائے میں بے حد سخت ہیں۔ ان کے رویے میں کوئی لوچ نہیں پایا جاتا۔ وہ مسلم قوم کے مخلص رہنما ہی نہیں سچے وکیل بھی ہیں"۔
 مسز سروجنی نائیڈو بلبلِ ہند اور سابق گورنر یو پی ؛ "ایک قوم پرست انسان کی حیثیت سے قائدِ اعظم کی شخصیت قابلِ رشک ہے۔ انہوں نے ذاتی اغراض کے پیشِ نظر کسی شخص کو نقصان نہیں پہنچایا۔ اپنی بے لوث خدمت کے عوض ہندوستان کے مسلمانوں کے لیڈر ہیں۔ ان کا ہر ارادہ ہر مسلمان کے لیے حرفِ آخر کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کا ہر حکم مسلمانوں کا آ خری فیصلہ ہے جس کی انتہائی خلوص کے ساتھ لفظ بہ لفظ تعمیل کی جاتی ہے"۔
 پروفیسر اسٹینلے"جناح آف پا کستان" کے مصنف پروفیسر اسٹینلے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا امریکہ اپنے کتاب کے دیباچے میں لکھتے ہیں۔" بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو تاریخ کا دھارا بدل دیتے ہیں اور ایسے لوگ تو اور بھی کم ہوتے ہیں جو دنیا کا نقشہ بدل کر دیتے ہیں اور ایسا تو کوئی کوئی ہوتا ہے جو ایک نئی مملکت قائم کر دے۔ محمد علی جناح ایک ایسی شخصیت ہیں جنہوں نے بیک وقت تینوں کارنامے کر دکھائے "۔
 علامہ عنایت اللہ مشرقی بانی خا کسار تحریک قائدِ اعظم کے انتہائی مخالف تھے نے قائد کی موت کا سن کر فرمایا ؛”اس کا عزم پایندہ و محکم تھا۔ وہ ایک جری اور بے باک سپاہی تھا، جو مخالفوں سے ٹکرانے میں کوئی باک محسوس نہ کرتا تھا۔
 2009 ءمیںبھوپال میں بھارتی مرکزی وزیر اور کانگرس کے رہنما جے رام رامیش نے بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کو برصغیر کا ہندو دیوتا ”شیوا“ قراردیا۔ صحافیوں سے گفتگو میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے برطرف رہنما جسونت سنگھ کی طرف سے قائداعظم کی تعریف کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بی جے پی قائداعظم محمد علی جناح سے زیادہ لگاو¿ نہیں رکھتی۔ مہاتما گاندھی، جواہر لعل نہرو اور قائداعظم برصغیر کے برہما وشینو اور شیوا دیوتا ہیں۔ انہوں نے اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے مہاتما گاندھی کو برہما، جواہر نہرو کو وشنو اور قائد اعظم کو شیوا قرار دیا۔
سابق بھارتی وزیر خارجہ و وزیر دفاع جسونت سنگھ سیاست اور عقل ودانش میں قائد اعظم کو گاندھی اور نہرو سے بڑا لیڈر قرار دیتے ہیں۔دو سال قبل انہوں نے قائد اعظم پر ایک مکمل کتاب بھی لکھ دی۔

مزیدخبریں