آج قوم کو درپیش تمام چیلنجزہم سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح ؒ کے پیغام، رہنما اصولوں اور ویژن سے ایک بار پھرصحیح طریقے سے رجوع کرنے کا تقاضا کرتے ہیں۔ قوم اس وقت ایک حقیقی جمہوری معاشرے میں ڈھلنے کےلئے جدو جہد کر رہی ہے کیونکہ جمہوریت اور جمہوری اقدار اس کے عظیم سیاسی مفکر اور بے مثل معمار قوم کےلئے بنیادی اہمیت کی حامل تھیں۔
تاریخ پر نگاہ دوڑاتے ہوئے ہم قائدا عظم ؒ کی ایک متاثر کن رہنما اور ایک مخلص و لگن کے حامل رہنما کے طور پر غیر معمولی خصوصیات دیکھ سکتے ہیں جن کے نزدیک عوام کی فلاح و بہبود ان کی جدو جہد کا سب سے اہم مقصد تھا۔ذاتی حیثیت میں بھی قائد نے انتہائی نظم و ضبط کی حامل زندگی بسر کی اور ایک بے داغ کردار پیش کیا جس کے باعث وہ سب سے آگے رہتے ہوئے قوم کی رہنمائی کرنے میں کامیاب رہے۔ ایک حقیقی جمہورت پسند ہونے کے ناطے قائداعظم ؒ نے جمہوریت کو نوزائیدہ مملکت کےلئے آگے بڑھنے کا واحد راستہ قرار دیا۔ انہوں نے قیام پاکستان کے فوراً بعد نئی ریاست کی ترجیحات واضح کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی غرض اور مقصد ےہ ہونا چاہئے کہ عوام کی خدمت کےسے کی جائے اور ان کی فلاح و بہبود کےلئے طرےقے وضع کئے جائےں۔
پاکستان کی تاریخ اس امر کی گواہ ہے کہ ملک کے جمہوری طرز پر منتخب ہونے والے پہلے وزیر اعظم اور ان کی بیٹی شہید محترمہ بے نظیر بھٹونے اسی مشن کی تکمیل اور قائد اعظمؒ کے خوابوں کی عملی تعبیر کےلئے اپنی زندگیوں کی قربانی پیش کی ۔ یہاں اس امر کا ذکر خصوصیت کے ساتھ اہم ہے کہ ایک عظیم قائد اور مدّبر ہونے کے ناطے قائد اعظمؒ نے ملک کے مستقبل کےلئے لائحہ عمل کی داغ بیل ڈالتے ہوئے عوام کی فلاح و بہبود کی بے پناہ اہمیت کو اُجاگر کیا۔ یہاں ہمیں ان کی 11اگست 1947ءکی تاریخٰ تقریر سے ایک بار پھر رجوع کرنے کی ضرورت ہے جب انہوں نے قرار دیا کہ اگر ہم پاکستا ن کی عظیم مملکت کو خوشحال بنانا چاہتے ہیں تو دوسرا کوئی حل نہیں ماسوائے اس کے کہ لوگوں اور خصوصاً عام آدمی اور غریبوں کی فلاح و بہبود پر توجہ دی جائے۔
ہمارے عظیم قائد کا یہ ویژن ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے تصور کی بنیاد فراہم کرنے کے حوالہ سے زبردست اہمیت کا حامل ہے جو ملک کو درپیش مختلف حالیہ مسائل سے نبردآزما ہوتے قوم کو مستحکم کرنے کےلئے آج بھی اتنی ہی اہمیت رکھتا ہے۔ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ماضی میں بھی قائد اعظمؒ کے معاشی و سماجی ویژن کو آگے بڑھایا اور آج بھی یہ ویژن پی پی پی کی سرکردگی میں موجودہ وفاقی حکومت کا اہم طرّہ امتیاز ہے۔صدر آصف علی زرداری کی وابستگی اور مسلسل معاونت کے باعث جمہوری حکومت سماجی انصاف، مساوی مواقع اور پاکستان کے عوام کی فلاح و بہبود جیسے تصورات کو کامیابی سے آگے بڑھانے میں کامیاب رہی ہے۔
مساوی مواقع کے علاوہ خواتین کی با اختیاری کو قائد اعظم ؒنے کسی بھی ملک اور معاشرہ کی ترقی کی بنیادی شرط قرار دیا۔اس حوالہ سے انہوں نے کہا کہ خواتین کے مردوں کے شانہ بشانہ ہوئے بغیر کوئی جدوجہد کامیابی حاصل نہیں کر سکتی۔ جمہوری حکومت نے قائداعظمؒ کے رہنما اصولوں کی روشنی میں ملکی فلاح و بہبود کو ایک جدید جمہوریت میں ڈھلنے کے واحد راستہ کے طور پر اپنایا ہے۔مزید برآں، خواتین، نوجوانوں اور بچوں کی با اختیاری اسی ویژن کی مناسبت سے حکومت کی اہم ترین ترجیحات ہیں۔لہٰذا، معاشی طور پر مسائل کے باوجود معاشرے کے پسے ہوئے طبقات کو جنہیں گزشتہ چند برسوں کے دوران عالمی معاشی بحران کے بدترین اثرات کا سامنا کرنا پڑا کو ریلیف بہم پہنچانے کےلئے بے مثل اقدامات کئے گئے۔بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کا قیام فلاح و بہبود پر مبنی حکومت کے اسی ویژن کے طور پر عمل میں لایا گیا جو اس وقت پاکستان کے لاکھوں خاندانوں کو فوری ریلیف اور معاونت بہم پہنچانے کا پلیٹ فارم بن چکا ہے۔
قائد اعظم ؒکی جانب سے دئےے گئے برابری کے تصور کے حوالہ سے بی آئی ایس پی نے پروگرام میں شامل کرنے کے معیار کے طور پرانتخاب کا ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ نظام وضح کیا۔ملک کے لاکھوں مستحق خاندانوں کی زندگیوں میں مثبت سماجی و معاشی تبدیلی لانے کےلئے بی آئی ایس پی نے لاتعداد منفرد اور بے مثل اقدامات کئے جن میں ماہانہ مالی معاونت، بلا سود قرضوں کی فراہمی اور ہنرمندانہ /فنی تربیت کی بہم رسانی شامل ہیں۔
آج اپنے عظیم رہنما کا یوم پیدائش کو مناتے ہوئے بی آئی ایس پی کے پلیٹ فارم سے ہم اسے اپنے قائد کے ویژن کے مطابق پاکستان کے عوام کو با اختیار بنانے اور ملک کو سماجی فلاحی ریاست بنانے کےلئے اپنے عہد کی تجدید کا بہترین موقع خیال کرتے ہیں۔