لاہور + فیصل آباد (کامرس رپورٹر + نمائندہ خصوصی + ایجنسیاں) ملک میں گیس کی قلت یومیہ ڈیڑھ ارب کیوبک فیٹ تک پہنچ گئی جس کے باعث پنجاب میں ہزاروں صنعتی یونٹس بند ہوگئے ¾ ٹیکسٹائل ملز کو غیر معینہ مدت کےلئے بجلی کی فراہمی بھی معطل کردی گئی ¾ فرٹیلائیزر، انڈسٹریل اور کمرشل صارفین کو بڑے پیمانے پر گیس لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑا ¾ فیصل آباد میں 450 ٹیکسٹائل ملز بند ہونے پر مل مالکان نے شدید احتجاج کیا ہے۔ فیکٹری مالکان نے فیسکو کےخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے مشترکہ احتجاجی لائحہ عمل دینے کا اعلان کردیا جبکہ گھریلو صارفین کو بھی گیس پریشر میں کمی کے باعث مشکلات کا سامناکر نا پڑا ۔وزارت پیٹرولیم حکام کے مطابق گیس کی قلت ایک ارب ساٹھ کروڑ کیوبک فیٹ تک پہنچ گئی ہے اس وقت گیس کی پیداوار یومیہ چار اعشاریہ تین بی سی ایف ڈی جبکہ کھپت چھ بی سی ایف ڈی ہے۔ دوسری جانب مشیر برائے پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کا کہنا ہے کہ آئندہ سال تک ملک میں تیل کی پیداوار پچیس فیصد تک بڑھائی جائے گی۔ مارچ دو ہزار تیرہ تک تیل کی پیداوار ایک لاکھ بیرل یومیہ تک لے جائیں گے۔ فیسکو حکام کا کہنا ہے کہ بجلی کاٹنے کا حکم وزارت کی جانب سے ملا ہے۔ فیسکو کے مطابق جن فیکٹریوں کی بجلی کاٹی گئی ہے وہ گیس یا فرنس آئل پر بجلی تیار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔ ادھر آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن ، کھرڑیانوالہ انڈسٹریل اسٹیٹ ایسوسی ایشن، پاکستان ٹیکسٹائل پراسیسینگ ملز ایسوسی ایشن ، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسو سی ایشن اور پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے مشترکہ ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ دوسری جانب لاہور، شیخوپورہ، ملتان، ساہیوال، گوجرانوالہ اور گجرات ریجنز میں صبح چھ بجے سے 72گھنٹے کےلئے تمام سی این جی سٹیشن بند کر دیئے گئے ۔ ادھر آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن نے ٹیکسٹائل ملوں کی گیس کی بندش اور بجلی کی غیر معینہ مدت کے لئے بندش پر شدید احتجاج کیا ہے اور حکومت کو الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر 28 دسمبر تک ٹیکسٹائل ملوں کی گیس اور بجلی بحال نہ کی گئی تو پنجاب بھر کی ٹیکسٹائل ملیں بند کر دیں گے۔ اس امر کا اظہار اپٹما کے گروپ لیڈر گوہر اعجاز، مرکزی چیئرمین احسن بشیر اور پنجاب کے چےئرمین شہزاد علی خان نے اپٹما ہاﺅس میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل ملوں کی گیس اور بجلی کی بندش کے باعث لاکھوں مزدور بے روزگار ہو جائیں گے اور وہ سڑکوں پر احتجاج کرینگے اور تمام تر نقصان کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ 17 سو میگاواٹ بچانے کے لئے ماہانہ ایک ارب ڈالر کی برآمدات کا نقصان کیا جا رہا ہے جو ملک کی معیشت کے لئے بہتر نہیں ہے۔ دریں اثنا صدر آل پاکستان انجمن تاجران اشرف بھٹی کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس میں صنعتوں کو بجلی گیس کی بندش کو پنجاب دشمنی قرار دیا گیا ہے اور حکومت کو الٹی میٹم دیا گیا ہے اگر 4 دن میں بحران پر قابو نہ پایا گیا تو شٹر ڈاﺅن ہڑتال سمیت بھرپور احتجاج کریں گے جس کے لئے آج (منگل کو) تمام تاجر تنظیموں کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ نوائے وقت نیوز کے مطابق پنجاب میں ٹیکسٹائل ملز نے کپاس کی خریداری بند کردی۔ ممبر پاکستان جنرز ایسوسی ایشن احسان الحق نے کہا کہ بجلی اور گیس کی قلت کے باعث پنجاب میں ٹیکسٹائل ملز بند ہیں۔ گزشتہ ہفتے کپاس کی قیمتوں میں 200 روپے فی من کمی ہوئی ہے۔ کپاس کی قیمتیں 6 ہزار روپے فی من کی سطح تک گر گئیں۔ رائے ونڈ سے نامہ نگار کے مطابق لیسکو حکام کی ہدایت پر ہفتہ کے روز سے رائے ونڈ کی تمام فیکٹریوں کوبجلی کی سپلائی معطل کر دیگئی ہے جس سے سینکڑوں فیکٹریوں میں کام کرنے والے لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز (اپٹما) کی کال پر مقامی فیکٹریوں کے ہزاروں ملازمین نے رائے ونڈ کے مختلف گرڈ سٹیشنوں کا محاصرہ کیا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ ہزاروں ملازمین نے پیپلز پاٹری حکومت کوشدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی انڈسٹری کو ختم کیا جا رہا ہے۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر نعرے درج کر رکھے تھے۔ علاوہ ازیں اپٹما نے گیس اور بجلی بحال نہ ہونے پر 28 دسمبر سے تمام ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔