لاہور (خصوصی نامہ نگار) کالاباغ ڈیم ملکی معیشت کے لئے انتہائی ناگزیر ہے، اس حوالے سے حکومت اتفاق رائے پیدا کرے، کالاباغ ڈیم کی تعمیر کا سب سے زیادہ فائدہ سندھ اور خیبر پی کے کے عوام کو ہو گا اور اس کی سب سے زیادہ مخالفت بھی وہاں کی قوم پرست جماعتیں کر رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ممبر صوبائی اسمبلی اور جماعت اسلامی پنجاب کے امیر ڈاکٹر سید وسیم اختر نے ’’سندھ طاس واٹر کونسل‘‘ کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جس میں چیئرمین محمد سلیمان خان، عزیز ظفر آزاد، انجینئر خالد ساجد، ملک محمد طفیل بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہا کہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت ہر سال 18 ارب روپے کالاباغ ڈیم کی مخالفت کرنے والوں کو دے رہا ہے۔ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قومی مفاد کے اہم منصوبے کو سیاسی بنا دیا گیا۔ دشمن قوتیں نہیں چاہتیں کہ پاکستان ترقی کرے۔ کالاباغ ڈیم سے 60 لاکھ سے زائد بنجر زمین قابل کاشت بن سکتی ہے جس میں سے صرف 19 فیصد پنجاب اور باقی دیگر صوبوں کو فائدہ ہو گا۔ اس کی مخالفت کرنے والوں کو معلوم ہی نہیں کہ وہ کس بنیاد پر اس کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔ 128 ارب روپے کی لاگت سے شروع ہونے والے منصوبے کو چھ سال میں مکمل ہونا تھا جس سے سالانہ 33 ارب 20 کروڑ کی آمدنی ہونی تھی مگر سابقہ حکومتوں کی نااہلی کے باعث آج تک اس منصوبے پر کام شروع نہیں سکا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ایک کمیٹی بنانے کی ضرورت ہے جو لوگو ں کے تحفظات کو دور اور اس کی تعمیر میں حائل رکاوٹیں ختم کرے۔