حضرت امام حسینؓ کا چہلم عقیدت و احترام سے منایا گیا‘ ڈبل سواری پر پابندی‘ موبائل فون بند رہے

لاہور+ اسلام آباد+ کراچی (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگار+ نامہ نگاران+ ایجنسیاں) لاہور سمیت ملک بھر میں حضرت امام حسینؓ کا چہلم گزشتہ روز انتہائی عقیدت و احترام سے منایا گیا۔ مجالس کے اختتام پر علم اور ذوالجناح کے جلوس برآمد ہوئے۔ اس موقع پر لاہور سمیت ملک بھر میں سکیورٹی کے  سخت انتظامات کئے گئے تھے جبکہ لاہور، کراچی سمیت ملک کے 56 شہروں میں دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر موبائل فون سروس  معطل کی گئی جبکہ کراچی سمیت کئی شہروں میں ڈبل سواری پر پابندی بھی رہی۔ راولپنڈی میں پاک فوج کے 7 ہزار جوانوں نے شہر کا کنٹرول سنبھالے رکھا۔ کراچی، فیصل آباد،  لالہ موسیٰ، بہاولنگر، سرگودھا، کمالیہ، چنیوٹ، نارووال، شاہ پور صدر، چک جھمرہ، جوہر آباد اور دیگر شہروں میں بھی علم اور ذوالجناح کے جلوس نکالے گئے۔ کراچی اور راولپنڈی میں جلوس کے راستوں کی خفیہ کیمروں سے نگرانی اور سراغ رساں کتوں کی مدد سے چیکنگ کی   گئی۔ حضرت امام حسینؓ کے چہلم کے موقع پر مساجد، امام بارگاہوں سمیت مختلف مقامات پر سیمینارز اور مجالس عزا کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں علماء کرام و ذاکرین حضرات امام حسینؓ کی سیرت کردار، شجاعت اور صبرپر روشنی ڈالی۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں تعزیہ کا مرکزی جلوس اندرون شہر حویلی الف شاہ سے برآمد ہوا اور رات گئے کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ چہلم کے جلوس کے موقع پر پولیس نے رنگ محل ڈی پلازہ سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرکے اس کے قبضے سے پستول ،چھری اور گولیاں برآمد کرلیں جبکہ کربلا گامے شاہ کے قریب سے بھی ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے ۔دونوں کو تفتیش کیلئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والے مشتبہ شخص کا نام عثمان ہے اور وہ چنیوٹ کا رہائشی ہے جبکہ اس کی جیب سے سرکاری جعلی کارڈ بھی نکلا ہے۔ علاوہ ازیں منگل کو کراچی سمیت مختلف شہروں میں ڈبل سواری پر   پابندی  لگائی گئی تھی جبکہ سندھ میں اسلحے کی نمائش پر   پابندی  عائد کی گئی ۔ پشاور میں دفعہ 144 نافذ  کی گئی  جس کے تحت افغان مہاجرین کے شہر میں داخلے پر پابندی  عائد کی گئی  جبکہ بنوں میں شام 5 بجے تک کرفیو نافذ کیا گیا۔ رات گئے کئی شہروں میں موبائل فون سروس بحال کر دی گئی۔ لاہور‘ کراچی‘ راولپنڈی‘ کوئٹہ‘ پشاور سمیت  ملک بھر میں پولیس‘ رینجرز‘ پیراملٹری  فورسز سمیت  حساس شہروں  میں فوج کو بھی سکیورٹی انتظامات سونپے گئے۔ بعض شہروں میں جلوسوں اور مجالس کی سکیورٹی کیلئے تمام گزرگاہوں پر حفاظتی اقدامات کے تحت راستے کنٹینر لگا کر سیل کر دیئے گئے تھے۔ ادھر راولپنڈی کے راجہ بازار کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 5افراد زخمی ہو گئے جس کے بعد مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو شروع کر دیا۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی تاہم پولیس نے مظاہرین کو ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کے ذریعے منتشر کر دیا۔ صورتحال کشیدہ ہونے کے باعث پولیس نے میڈیا کو چہلم کے جلوس کی کوریج سے روک دیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے افراد کو طبی امداد کیلئے ڈی ایچ کیو اور بے نظیر ہسپتال منتقل کر دیا۔ واقعے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے راجہ بازار کی سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی جبکہ فوج اور رینجرز کے دستوں کا بھی گشت جاری ہے، چہلم شہداء کربلا کے موقع پر راولپنڈی میں 10ہزار سے زائد اہلکار تعینات رہے۔ کراچی میں بھی کئی مقامات پر جلوس نکالے گئے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے اعلان پر کئی شہروں میں موبائل فون سروس بند رہیں۔ راولپنڈی میں ساڑھے چھ ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے۔ جلوس کے راستوں پر کنٹینرز اور سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے۔ لاہور میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی رہی، خلاف ورزی پر متعدد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ علاوہ ازیں حکومت سندھ نے کراچی میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر عائد کی گئی پابندی میں ایک دن کی توسیع کر دی ہے اور یہ پابندی آج بدھ تک برقرار رہے گی۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ چودھری نثار چہلم کی سکیورٹی صورتحال سے متعلق وزارت میں موجود رہ کر لمحہ بہ لمحہ صورت حال سے آگاہی حاصل کرتے رہے۔ علاوہ ازیں  چہلم حضرت امام حسینؓ{ اور داتا دربارؒ کے عرس کے موقع پر سکیورٹی خدشات کے پیش نظر لاہور پولیس کے ساڑھے 12ہزار پولیس افسران واہلکاروںکے علاوہ رضا کاروں، ایلیٹ فورس کے اہلکار اور کمانڈوز کو تعینات کیا گیا تھا۔ جلوس میں شامل ہونے والے افراد کو چار مقامات پر چیکنگ کے بعد داخل ہونے کی اجازت دی گئی جبکہ خواتین کی چیکنگ کے لئے خصوصی طور پر لیڈیز پولیس اہلکار چیکنگ کرتی رہیں جبکہ لیڈی ٹریفک وارڈنز کو بھی چیکنگ کے لئے تعینات کیا گیا تھا۔ پولیس نے مرکزی جلوس کے روٹس کے تمام راستوں پر آنے والی گلیوں کو خار دار تاریں لگا کر بند کیا تھا اور بیشتر عمارتوں پر سنائپرز کو تعینات کیا گیا تھا۔    پولیس کی جانب سے کربلا گامے شاہ اور داتا دربارؒ کی جانب جانے والے تمام راستوں کو خاردار تاریں اور لوہے کے بیرئیرز لگا کر بند کر دیا گیا تھا۔ ہر قسم کی ٹریفک کا داخلہ بند کر دیا گیا تھا تمام ٹریفک کو متبادل راستوں سے گزارا گیا تھا تاکہ کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ رونما نہ ہو سکے ۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...