لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ نئے صوبوں کا قیام نہ تو غیر شرعی ہے نہ ہی نظریہ پاکستان اور آئین کیخلاف ہے، جہاں جہاں ضرورت ہو وہاں ضرور بننے چاہئیں مگر نفرت کی بنیاد پر نہیں، دہشت گردی کے خاتمے، اسلامی اور خوشحال پاکستان کے حصول کیلئے پوری قوم یکجا ہو چکی ہے تمام سیاسی و دینی جماعتوں کی قیادت نے وزیر اعظم نواز شریف کو دہشت گردی کے خاتمے کیلئے بھر پور مینڈیٹ دیا ہے، اب حکومتی صلاحیتوں کا امتحان ہے کہ وہ اس سے فائدہ اُٹھا کر ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی قائم کرے، غیر ملکی قوتوں کا آلہ کار فرد ہو یا ادارہ اس کو آئین و قانون کے مطابق سزا ملنی چاہئے، دہشت گردی پر دینی جماعتوں کو مورد الزام ٹھہرانا سیکولر لابی اور استعماری قوتوں کے ایجنٹوں کا طے شدہ ایجنڈا ہے۔ قاضی حسین احمد ، مولانا فضل الرحمن سمیت سب سے زیادہ دینی جماعتوں کے قائدین پر حملے ہوئے۔ ملتان میں ایڈیٹرز، کالم نگاروں اور سینئر صحافیوں سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سانحہ پشاور سے ہم نے سبق حاصل کر کے اپنی آئندہ نسلوں کو تحفظ دینے کی منصوبہ بندی نہ کی تو ایسے حالات کا تسلسل نہیں رک سکے گا۔ حکومت عوام کے جان ومال کے تحفظ کی ذمہ داری پوری کرے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت اور آئین کی بات کرنا حکومت کا ساتھ دینا نہیں حکومت کی تبدیلی آئینی طریقے سے ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی سیاسی جماعتیں فیوڈل طبقہ کی نمائندہ ہیں صرف جماعت اسلامی ہی عام آدمی کی نمائندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اصولوں پر سودے بازی نہیں کرسکتے نہ ہی سٹیٹس کو کے حامل لوگوں کو جماعت اسلامی کا پلیٹ فارم فراہم کرسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مسلح جدوجہد کی گنجائش نہیں۔ مسلح جدوجہد دین اور پاکستان کو نقصان پہنچائے گی۔ مدارس کو بدنام کرنا دشمن کا ایجنڈا ہے۔ تخریب کاری میں جو بھی ملوث ہو اُس کیخلاف کاروائی ہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا اس نے1965ء اور 1971ء میں ہمیں دھوکہ دیا ۔1971ء میں بحری بیڑہ نہ آیا بیڑہ غرق ضرور ہوگیا۔