اسلام آباد (این این آئی) متحدہ مجلس علماء کونسل نے فرقہ وارانہ اشتعال انگیزی پر مبنی لٹریچر پر پابندی کی حمایت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مذہبی حوالے سے منافرت اور اشتعال انگیزی پیدا کرنے والے لٹریچر کے مصنفین اور ناشرین کو سزا دی جائے ٗ دینی مدارس کے خلاف چھاپے قابل مذمت ہیں ٗ دینی کارکنوں کیخلاف فورتھ شیڈول کے تحت کارروائیاں کسی قسم کی انتقامی طرز عمل سے پاک ہونی چاہئیں ٗ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے قومی یکجہتی کے اظہار خوش آئند اقدام ہے ٗ امن وامان کے قیام اور لاقانونیت کے خاتمہ کیلئے دینی حلقے حکومت کے ساتھ ہیں ٗدینی مدارس اور مذہبی جماعتوں کیخلاف سیکولر لابیوں کے مکروہ عزائم کی تکمیل کا ذریعہ نہ بننے دیا جائے۔ متحدہ مجلس علماء کی سپریم کونسل کا اجلاس جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن کی رہائشگاہ میں ہوا۔ اجلاس کی صدارت حضرت مولانا سید عطا ء المومن حسنی بخاری نے کی۔ اجلاس کے جاری کئے گئے اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس میں سانحہ پشاور کے المناک حادثے کی شدید مذمت کرتے ہوئے شہداء کے خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی اور گہرے رنج وغم کا اظہار کیا گیا۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قومی یکجہتی کے اظہار کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ صورتحال کو دینی مدارس اور مذہبی جماعتوں کے خلاف سیکولر لابیوں کے مکروہ عزائم کی تکمیل کا ذریعہ نہ بننے دیا جائے۔ اجلاس مین سیکولر لابیوں کی مدارس اور مذہبی جماعتوں کے خلاف معاندانہ مہم کا جائزہ لیا گیا اور طے پایا کہ ملک میں نفاذ اسلام اور مغربی ثقافت کی یلغار کی روک تھام کے لیے سیکولر جماعتوں اور حلقوں کا بھرپور مقابلہ کیا جائے گا۔اجلاس میں سانحہ پشاور کے تناظر میں سزائے موت کی بحالی اور پھانسیوں کے سلسلہ میں حکومتی پیش رفت پر بھی غور کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ ملک کے قانون اور عدل وانصاف کے تقاضوں کا پوری طرح لحاظ رکھتے ہوئے بلاتفریق اس عمل کو آگے بڑھایا جائے۔ اجلاس میں کہا گیا کہ دینی مدارس کے وفاقوں اور حکومت کے درمیان دینی مدارس کے نصاب اور رجسٹریشن وغیرہ کے بارے میں متفقہ فیصلہ ہو جانے کے بعد اس مسئلے کو بار بار چھیڑنا اور وقفے وقفے سے شکوک وشبہات کی فضا قائم کرنے کی کوشش کرتے رہنا نیک نیتی کی غمازی نہیں کرتا۔