سینٹ: سرکاری ارکان غائب، اپوزیشن کے حکومت ، وزیراعظم کے خلاف نعرے ، واک آئوٹ

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) سینٹ میں وزیراعظم نوازشریف اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف شیم شیم کے نعرے بلند کئے گئے۔ یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب سینٹ کا اجلاس سوا گھنٹے کی تاخیر سے بمشکل شروع ہو سکا۔ اس کے باوجود سرکاری بنچوں پر ایک بھی رکن موجود نہیں تھا۔ ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ اجلا س کی صدارت کر رہے تھے۔ اپوزیشن نے سرکاری ارکان کی عدم موجودگی کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ کیا جبکہ اس دوران کورم بھی پورا نہیں تھا اور اجلاس کی کارروائی آدھ گھنٹے کیلئے ملتوی کر دی گئی۔ آدھ گھنٹے کے بعد بھی کورم پورا نہیں ہو سکا تو اجلاس جمعہ کے روز تک ملتوی کر دیا گیا۔ حکومت کی اتحادی جے یو آئی (ف) نے بھی واک آئوٹ میں حصہ لیا اور ڈپٹی چیئرمین سے کہا کہ آپ یہاں کیوں بیٹھے ہیں آپ بھی باہر نکلیں۔ پارلیمانی امور کے وزیر مملکت آفتاب شیخ اس دوران ایوان میں آئے اور انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہئے۔ ڈپٹی چیئرمین صابر بلوچ نے کہا کہ ہم وزاراء کی عدم موجودگی کا رونا روتے تھے لیکن اب ایک بھی سرکاری رکن یہاں موجود نہیں ہے۔ یہ صورتحال باعث افسوس ہے۔ حکومتیں اس طرح نہیں چلا کرتیں۔ اجلاس کا وقت اڑھائی بجے سہ پہر تھا لیکن کارروائی ساڑھے تین بجے تک شروع نہیں ہو سکی۔ تین بج کر چالیس منٹ پر کارروائی شروع ہوئی جس کے بعد چھٹی کی درخواستیں پڑھی گئیں۔ اس دوران ایک سرکاری رکن حمزہ پہنچے، ان کے بعد مزید دو خواتین سینیٹرز پہنچیں لیکن اس سے پہلے پیپلز پارٹی کے میاں رضا ربانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ شائد مسلم لیگ (ن) نے سینٹ اجلاس کا بائیکاٹ کر رکھا ہے۔ انہوں نے انسداد دہشت گردی کی تجاویز پارلیمانی کل جماعتی کانفرنس میں پیش کرنے پر بھی احتجاج کیا اور کہا کہ یہ تجاویز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کی جانی چاہئیں تھیں۔ حکومت پارلیمنٹ کو کوئی اہمیت نہیں دے رہی۔ اے این پی کے زاہد خان نے کہا کہ جمہوریت کا بستر گول کرنے کی تیاری ہو رہی ہے اسی لئے آج ایک بھی سرکاری رکن ایوان میں موجود نہیں۔ جب وزیر اعظم کو ضرورت تھی تو وہ سارا دن پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بیٹھے رہتے تھے۔ ان کی دلچسبی ختم ہوئی، وزیراعظم تو کجا، ان کے وزراء اور سینیٹرز تک ایوان میں نہیں آ رہے۔ بہتر یہ ہے کہ قوم کا خرچہ بچانے کیلئے یہ اجلاس ختم کر دیا جائے۔ صابر بلوچ نے رضا ربانی سے سوال کیا کہ کیا تمام وزراء اور سرکاری سینیٹرز بھی انسداد دہشت گردی کیلئے کل جماعتی کانفرنس میں موجود ہیں تو انہوں نے کہا کہ مجھے علم نہیں، میرا مئوقف تو محض یہ ہے کہ تجاویز پارلیمنٹ کے اجلاس میں پیش کی جانی چاہئیں تھیں۔ حاجی عدیل نے کہا کہ مسلم لیگ کے وزیراعظم اور وزراء سینٹ کو پارلیمنٹ کا حصہ نہیں سمجھتے۔ وہ صرف قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ گردانتے ہیں۔ ان کے جملے پر ایوان میں شیم شیم کے نعرے گونجے۔ حاجی عدیل نے کہا کہ ان کا وزیر داخلہ بھی کئی ماہ سے مفرور ہے۔ ہم نے جمہوریت کے تحفظ کیلئے اس حکومت کو بچایا۔ حکومت بچانے کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا ہے۔ حاجی عدیل نے اعلان کیا کہ وہ اس صورتحال کے خلاف پانچ منٹ کیلئے ایوان سے واک آئوٹ کر رہے ہیں۔ ایوان میں موجود تمام سینیٹرز نے جن میں حکومت کے اتحادی جے یو آئی کے سینٹرز بھی شامل تھے،ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ اسی دوران سردار یعقوب ناصر نے اطلاع دی کہ ارکان نماز پڑھ رہے ہیں اور جلد پہنچنے والے ہیں لیکن یہ ارکان اجلاس کے التواء تک نہیں پہنچے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...