لندن/کراچی (آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ایک بار پھر ملک میں مارشل لاء لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل راحیل دو سال کے لئے ملک کی باگ ڈور سنبھال لیں، ملک میں سو بار مارشل لاء لگا ہے ایک بار اور لگا دیا جائے، فوجی عدالتوں کے قیام سے بہتر مارشل لاء کا نفاذ ہے، آرمی چیف ملک میں ایسا بے رحمانہ مارشل لاء لگائیں کہ اگر میں نے بھی چوری کی ہو تو ایک ایک پائی وصول کریں۔ ہنگامی ٹیلی فونک پریس کانفرنس میں الطاف حسین نے کہا کہ ملک میں سو بار مارشل لاء لگا ہے ایک بار اور لگا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جتنے بھی انقلاب آئے اس میں فوج کے افسران اور سپاہیوں کا بڑا ہاتھ رہا ہے، ترکی میں کمال اتاترک، انقلاب فرانس اور امریکا میں آزادی لانے والا فوجی تھا۔ ان کے بقول بھارت سے آنے والوں کو ملک دشمن قرار دیا گیا۔ مہاجروں کی وفاداری مشکوک ہوجاتی ہے،کئی دفعہ سوچتے ہیں کہ کیوں ہندوستان چھوڑا، تمام تر مشکلات کے باوجود ایم کیوایم نے آج تک پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانا نہیں چھوڑا۔ الطاف حسین نے کہاکہ کیا پاکستان میں ایسی کوئی جماعت ہے جس نے پاکستان کو لوٹا نہ ہو، انہوں نے آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ ملک میں ایسا بے رحمانہ مارشل لاء لگائیں کہ اگر میں نے بھی چوری کی ہو تو ایک ایک پائی وصول کریں۔ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اکیلی فوج ملک کو بچا سکتی ہے تو وہ غلط فہمی کا شکار ہے، جب تک پوری قوم فوج کا ساتھ نہ دے پاکستان کو نہیں بچایا جاسکتا۔ جنرل راحیل شریف دو سال کے لئے ملک کی کمان سنبھال لیں اور ملک لوٹنے والوں کے خلاف کڑی کارروائی کریں، اب ان کی بات پر کہا جائیگا کہ وہ مارشل لاکی حمایت کررہے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ملک کی کوئی ایسی جماعت نہیں جس کے سربراہ کا براہ راست تعلق فوج سے نہ رہا ہو۔ سندھ واحد صوبہ تھا جس نے قرارداد پاکستان منظور کی لیکن اسے ہی غدار کہا جاتا ہے۔ الطاف حسین نے کہا کہ مولانا عبدالعزیز منافقوں کے سردار ہیں۔ دریں اثناء وزیراعظم نواز شریف نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے رابطہ کرنے کی ہدایت کی۔ جس پر اسحاق ڈار نے الطاف حسین سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کے تمام تحفظات دور کر دیئے گئے اور الطاف حسین سپیڈی ٹرائل کورٹس کے قیام پر رضامند ہو گئے۔رحمان ملک نے بھی الطاف کو فون کیا۔