پیپلزپارٹی کےچیئرمین بلاول بھٹو زرداری سیاسی زندگی کےشروعات میں ہی تنقید کی زد میں آگئے ہیں لیکن پارٹی قیادت اور کارکن ان کو بےنظیربھٹوکامتبادل سمجھتےہیں

Dec 25, 2014 | 18:34

بلاول بھٹو زرداری نے سیاسی سفر کا آغاز اٹھارہ اکتوبر دوہزار چودہ کومزارقائد سےملحقہ گراؤنڈ میں خطاب کرکے کیا بلاول بھٹو کی سیاسی رونمائی کےلیے18 اکتوبر کی تاریخ اس لیے رکھی گئی کہ اس دن دوہزار سات  میں بےنظیربھٹو جلاوطنی ختم کرکےپاکستان آئی تھیں اوران پر خودکش حملہ ہواتھا
جس میں دوسو افراد جاں بحق ہوئے تھے،،،تجزیہ کاروں کاکہنا ہےکہ بلاول بھٹو زرداری کی تربیت بے نظیربھٹو نےکی تھی اس لیے وہ فطری طورپر بھٹوازم کےزیادہ قریب ہیں،مگر زرداری ازم ان کے سیاسی مستقبل کےلیےرکاوٹ بن سکتا ہے،شہلا رضا  ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلکراچی کے جلسے میں بلاول بھٹو عوام کوبارباریقین دلایا کہ وہ بھٹو ہیں،ان کےخطاب کامحوربھی بھٹو ازم تھا،،،جسے وہ سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں،پارٹی کےبعض رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آصف علی زرداری اپنی سیاسی اننگ کھیل چکے ہیں اب انہیں عملی سیاست سے ریٹائر ہوجانا چاہیے تاکہ نوجوان بلاول  پاکستان کی بھٹو ازم کےفلسفے کے مطابق تشکیل نوکرسکےسشہلا رضاڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلیچھ اکتوبر کوبلاول بھٹونےالطاف حسین کےبارے کچھ کہاتو متحدہ کےقائد نےان سےکافی ناراض ہوئےبلاول بھٹو کی اس جارحانہ پالیسی سے زرداری کی مفاہمت کی پالیسی کو نقصان پہنچا اور اپنے اپنے مؤقف کی بنیاد پرپیپلزپارٹی واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم ہوگئی۔شہلا رضاڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلیان دنوں بلاول بھٹو زرداری لندن میں ہیں جن کے بارے میں ذرائع کا کہنا ہے کہ لندن میں اجتماع میں خطاب کے دوران تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے دھکے لگنے کے باعث ان کی کمر میں چوٹ آئی تھی جس کےباعث وہ ہاسپٹل میں داخل رہے ہیں جبکہ شیری رحمان کو پارٹی کی نائب صدر بنانے کی وجہ سے پارٹی قیادت سے ناراض ہیں جس کا اظہار مخدوم امین فہیم نے بھی کیا تھا دیکھنا یہ ہے کہ گڑھی خدابخش میں 27 دسمبر کو بلاول لندن سے ویڈیو لنک کےذریعے خطاب کرتے ہیں یا لاڑکانہ آئیں گے
اے کے محسن وقت نیوز کراچی

مزیدخبریں