قائد اعظم محمد علی جناح بین الاقوامی لیڈر

لارڈ مائونٹ بیٹن: ’’قائد اعظم محمد علی جناح اگر کسی فریق سے کوئی سمجھوتہ کرتے تھے تو جھک کر یا بزدلانہ انداز میں نہیں بلکہ مردانہ وار سمجھوتہ کرتے تھے۔ حق بحقدار رسیدان کا مقولہ تھا‘‘
ڈاکٹر امبیدکر: ’’مسٹر جناح اپنے ارادوں اور رائے میں سخت ہیں۔ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ جناح کسی قیمت پر بھی برطانیہ کے آلہ کار نہیں بن سکے‘‘۔
ونسٹن چرچل: ’’مسلمانوں کے اس عظیم لیڈر کی یاد کو میں کبھی دل سے فراموش نہیںکر سکتا‘‘۔
مسولینی: ’’قائد اعظم کے لئے یہ بات کہنا غلط نہ ہو گی کہ وہ ایک ایسی تاریخ ساز شخصیت ہے جو کہیں صدیوں میں جا کر ہی پیدا ہوتی ہے‘‘۔
وجے لکشمی پنڈٹ: ’’مسلم لیگ کے پاس سو گاندھی اور دو سو ابوالکلام ہوتے اور کانگریس کے پاس صرف ایک محمد علی جناح ہوتا تو ہندوستان کبھی تقسیم نہ ہوتا‘‘۔
راج گوپال اچاریہ: ’’سیاسی مجاہد کی حیثیت سے ہندوستان میں ان کا کوئی مدمقابل نہیں وہ عامتہ الناس کے بے خوف اور ناقابل تسخیر رہنما ہیں‘‘۔
برٹرینڈرسل: ’’ہندوستان کے مسلمانوں کی پوری تاریخ میں کوئی بڑے سے بڑا شخص ایسا نہیں گزرا جسے مسلمانوں میں ایسی محبوبیت نصیب ہوئی ہو‘‘۔
جگت نرائن لال: ’’وہ کسی بھی طاقت کے آگے جھکنا نہیں جانتے تھے‘‘۔
بیورلی نکلسن: ’’مسٹر جناح ایشیا کی عظیم ترین ہستی اور بڑے ذہین، معاملہ فہم، دور اندیش اور بہترین سیاست دان تھے‘‘۔
جواہر لال نہرو: ’’قائد اعظم کی اعلیٰ سیرت و کردار وہ مؤثر حربہ تھی جس کے ذریعے انہوں نے اپنی زندگی بھر کے معرکو سر کیا‘‘۔
مانٹی گوچیمسفورڈ: ’’ذہانت و فراست جناح کی خصوصیت ہے‘‘۔
فریڈرک جیمز: ’’وہ بلا کے ذہین تھے، بڑی شستہ اور روانی سے انگریزی بولتے تھے‘‘۔
لارڈ ریمزے میکڈانلڈ: ’’لالچ اور خوف کے الفاظ ان کی لغت میں تھے ہی نہیں‘‘۔
سٹیفورڈ کرپس: ’’انہوں نے حالات کی ہر دعوت مقابلہ کو منظور کیا اور اپنی قوم کو آزادی کی منزل تک پہنچا دیا‘‘۔ سوامی کلجگانند:
’’وہ بے لوث رہنما اور بااصول مدبر تھے‘‘۔

ای پیپر دی نیشن