اسلام آباد (محمد نواز رضا/ وقائع نگار خصوصی) کراچی میں رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے کے ’’تنازعہ‘‘ نے وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان صوبائی خودمختاری کے مسئلہ کی شکل اختیار کرلی ہے۔ وفاقی حکومت‘ حکومت سندھ کی جانب سے بھجوائے گئے خط پر ردعمل کا اظہار اگلے ہفتے کرے گی۔ باخبر ذرائع کے مطابق وفاقی وزارت داخلہ نے رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے پر جو پوزیشن اختیار کرلی ہے اس سے کسی طور پر پیچھے نہیں ہٹے گی۔ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے سندھ حکومت کی طرف سے موصول ہونے والے دوسرے خط میں رینجرز کی تعیناتی کے بارے میں مؤقف کو مسترد کردیا جائے گا اور اسے ایک بار پھر باور کرایا جائے گا کہ وہ وفاقی حکومت کی طرف سے رینجرز کو دئیے گئے اختیارات کی راہ میں مزاحم نہ ہو۔وفاقی حکومت کی طرف سے حکومت سندھ کو تحریری طور پر اس بات سے آگاہ کردیا جائے گا کہ اگر اسے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت رینجرز کو خصوصی اختیارات دینے پر کوئی ابہام ہے تو وہ اس کو دور کرنے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتی ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نوازشریف کا 28دسمبر2015ء کو کراچی جانے کا پروگرام ہے اس دوران وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کی وزیراعظم محمد نوازشریف سے ملاقات کا امکان ہے۔وہ وزیراعظم کو اپنے مؤقف سے آگاہ کریں گے تاہم وزارت داخلہ کے ایک اہم عہدیدار نے نوائے وقت کے استفسار پر بتایا رینجرز کی تعیناتی اور ان کو اختیارات دینے کا معاملہ وفاق اور سندھ کے درمیان صوبائی خود مختاری کا جھگڑا نہیں وفاق کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن آئین اور قانون کے مطابق ہے۔وفاقی وزارت داخلہ نے وزیراعظم کو اعتماد میں لے کر نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔حکومتی حلقوں میں آصف علی زرداری کے بیان کو مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان تصادم کی دھمکی سے تعبیر کیا جارہا ہے آنے والے دنوں میں دونوں جماعتوں کے درمیان فاصلے بڑھ جانے کا امکان ہے۔