دبائوقبول ہے مصلحت اور خوف کا شکار ہونگے عوام دیکھیں گے شفافیت کیا ہوتی ہے :جسٹس ثاقب نثار

لاہور (وقائع نگار خصوصی) نامزد چیف جسٹس آف پاکستان مسٹر جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدالتوں کو دبائو میں لا کر فیصلے کروانے کی باتیں محض قیاس آرائیاں ہیں۔ہم عہد کرتے ہیں کہ بغیر جھول انصاف کی فراہمی کویقینی بنائیں گے۔مصلحت، مفاد اور خوف کا شکار ہوئے بغیر انصاف کریں گے۔ عدلیہ پر کوئی دبائو ہے نہ ہوگا۔ ہماری شفافیت کی جانب کوئی آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھ سکے گا۔ دنیاوی فائدے کیلئے اپنی آخرت کو قربان نہیں کر سکتا۔ نظام بدلنے کا وعدہ نہیں کر رہا، سسٹم کی خرابیوں کو انصاف کی فراہمی کے ذریعے ہی دور کیا جا سکتا ہے۔ وہ لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن کی سلور جوبلی تقریبات کے سلسلے میں خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ وہ انصاف کی فراہمی میں کبھی کمزور نہیں پڑیں گے۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ محنت کریں۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج کے نوجوان وکلاء میں تربیت کا فقدان نظر آتاہے۔ ججز کو تحمل اوربردباری کے ساتھ فریقین کو سن کر انصاف فراہم کرنا چاہیے۔ ججز کی تعیناتیاں نہائت اہم مرحلہ ہے۔ ان تعیناتیوں کیلئے دیانت داری اور صلاحیت کو پرکھا جائے گا۔ وکلاء کی سپورٹ اس ادارے کے ساتھ ہے عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں مقروض ہو کر اس دنیاسے رخصت نہیں ہونا چاہتا۔ انہوں نے وکلاء سے کہا کہ وہ ججز کو عزت و اخترام دیں بدلے میں انکو بھی توقیر حاصل ہوگی۔ بار اور بنچ محض ایک گاڑی کے دو پہیے ہی نہیں بلکہ ایک جسم کے دو اعضاء ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج ہمیں عہد کرنا ہوگاکہ ہم کوئی ہڑتا ل نہیں کریں گے۔ جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اگر ہم نے اپنے فرائض سرانجام نہ دیئے تو آئندہ نسلوں کے سامنے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آ ج ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ شارٹ سے وقتی فائدہ ضرور ہوتا ہے مگر اس سے ہم پیشہ وارانہ بلندیوں تک نہیں پہنچ سکتے، منزل نہیں ملتی۔ قبل ازیں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس سیکٹر میں اصلاحات کے حوالے سے لوگوں کی امیدیں نئے چیف جسٹس پاکستان کے ساتھ جڑی ہیں۔ ہمیں پروفیشنلزم کو فروغ دینا ہے۔ وکلاء اور ججز کو اپنی پیشہ وارانہ مہارتوں کو منوانا ہے اور انصاف فراہم کرنا ہے۔ ہمارا مشترکہ مقصد مقدمات کے جلد فیصلے کرنا ہے۔ گزشتہ چھ ماہ میں لاہور ہائی کورٹ میں 50 ہزار مقدمات کے فیصلے کئے گئے جبکہ پنجاب کی ضلعی عدلیہ میں آٹھ لاکھ دس ہزار مقد مات کے فیصلے ہوئے۔ ان کا کہنا تھا کہ سائلین کی آسانی کیلئے نظام عدل میں اصلاحات لائی جارہی ہیں۔ ججز کا ہفتہ وار روسٹر جاری کرنے کی بجائے چار ماہ کا روسٹر جاری کیا گیا جس سے مقدمات نمٹانے میں مدد ملی۔ فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ انتظامی سطح پر بھی شفافیت اور میرٹ کو فروغ دے رہے ہیں۔ تقریب کے اختتام پر لاہور ہائی کورٹ بار ایسو سی ایشن سے گزشتہ پچیس سال سے وابستہ سینئر وکلاء میں اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔ ٹی وی کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مقدمات کے فیصلوں میں کسی دباؤ اور خوف کا شکار نہیں ہونگے اور نہ مصلحت سے کام لیں گے۔ جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ پہلے جج اپنا گھر ٹھیک کریں پھر بار سے توقعات رکھیں۔ بار عہد کرے اب کوئی ہڑتال نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا نظام بدلنے کا وعدہ نہیں کررہا تاہم دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے کوشش کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ عوام دیکھیں گے شفافیت کیا ہوتی ہے۔ علاوہ ازیں عدالت عالیہ لاہور کے مسیحی افسران و ملازمین کی کرسمس کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کیلئے لاہورہائی کورٹ میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ نامزد چیف جسٹس ثاقب نثار، چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ، مسٹر جسٹس محمد یاور علی، مسٹر جسٹس محمد انوار الحق، مسٹر جسٹس مامون رشید شیخ ، سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جسٹس اقبال حمید الرحمان اور الیگزینڈر جان ملک سمیت عدالت عالیہ لاہور کے افسران نے شرکت کی۔ جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ قانون سے منسلک رہنے کی وجہ سے وہ ہر چیز کو قانون کے مطابق پرکھتے ہیں۔ پاکستان میں قرآن مجید کے بعد اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین سب سے مقدس ہے اور آئین کی کوئی بھی شق بلا شبہ قرآن مجید کی کسی بھی آیت سے متصادم نہیں جیسے قرآن اور حدیث میںاقلیتوں کے حقوق ہیں اسی طرح ہمارے آئین میں بھی اقلیتوں کے حقوق اور انکے تحفظ کے قوانین موجود ہیں۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے مسیحی سٹاف کو کرسمس کی مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج اپنے مسیحی سٹاف کے ساتھ کرسمس کی خوشیاں منا کر بہت اچھا لگ رہا ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...