اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی +بی بی سی +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے صدر عالمی بنک سے کہا ہے کہ وہ سندھ طاس معاہدے سے متعلق اپنا کردار ادا کرے اور چیئر مین ثالثی عدالت کا جلد تقرر کیا جائے۔ انہوں نے سندھ طاس معاہدہ پر آبی تنازعہ کے حل کیلئے غیرجانبدار ماہر یا چیئر مین عالمی ثالثی عدالت کی تقرری روکنے کے اقدام کو پاکستانی مفاد کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا معاہدہ کسی فریق کو معاہدے پر عملدرآمد کو روکنے کا اختیار نہیں دیتا، عالمی بنک سندھ طاس معاہدے پر عملدرآمد کرائے۔نمائندہ خصوصی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے عالمی بینک صدر جم یونگ کم کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ عالمی بینک کی طرف سے ثالثی عدالت بنانے کے عمل کو روکنے کے باعث سندھ طاس معاہدہ کے تحت پاکستان کے مفاد اور حقوق پر شدید زک پہنچے گی۔ وزیر خزانہ نے یہ خط عالمی بینک کے صدر کی طرف سے 12 دسمبر کو موصول ہونے والے خط کے جواب میں تحریر کیا۔ وزیر خزانہ نے خط تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز کی منظوری سے لکھا جس میں انہوں نے واضح طور پر عالمی بینک کے صدر کو آگاہ کیا کہ ثالثی عدالت کے چیئرمین کی تعیناتی میں غیرمعمولی تاخیر کی گئی ہے۔ عالمی بینک سندھ طاس معاہدہ کے تحت جلد از جلد چیئرمین ثالثی عدالت کا تقرر کرے۔ وزیر خزانہ نے کہا عالمی بینک کے صدر سے تعیناتی کے عمل میں ’’وقفہ‘‘ کی تجویز سے پاکستان کو اپنی شکایت کے ازالہ کے لئے مجاز فورم تک رسائی حاصل کرنے میں رکاوٹ آئے گی۔ سندھ طاس معاہدہ میں کوئی ایسی صورتحال موجود نہیں جہاں کوئی بھی فریق سندھ طاس معاہدہ کے تحت اپنی ذمہ داری کی ادائیگی کے لئے ’’وقفہ‘‘ حاصل کرے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ عالمی بینک نے جو خط 12 دسمبر 2016 ء کو لکھا ہے وہ اس سے قبل 18 اکتوبر 2016 ء کو پاکستان کو لکھے جانے والے اپنے خط میں بیان کردہ مؤقف سے قطعی برعکس ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا اکتوبر 2016 ء کے خط میں جیسا کہ عالمی بینک نے تسلیم بھی کیا ہے عالمی بینک کا سندھ طاس معاہدہ کے تحت بڑا واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کردار ہے جسے معاہدہ کی شقوں کے مطابق نبھایا جانا چاہئے۔بی بی سی کے صادق اسحاق ڈار کی جانب سے صدر عالمی بنک کو بھجوائے خط کی کاپی وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کی گئی۔اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے عالمی بنک کی جانب سے ثالثی عدالت کی تشکیل کے عمل کو روکنے کے فیصلے سے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے مفادات اور حقوق کو سخت نقصان پہنچے گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق خط میں سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت بنانے کا عمل روکنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی بنک کے فیصلے سے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے مفادات اور حقوق متاثر ہونگے۔ معاہدے کے مطابق کوئی فریق شرائط سے انحراف نہیں کر سکتا، عالمی بنک عاہدے کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، فیصلہ محض پاکستان کو مجاز فورم تک پہنچنے سے روکے گا۔