قائد اعظمٟمسلمان قوم اور حضرت عیسی ؑ

قائد اعظم کے بارے میں سوچیں تو آنکھوں کے سامنے ایک نہایت نفیسٟخوش لباسٟسنجیدہ اور باوقار انسان کا چہرہ آجاتا ہے ۔قائد اعظم کو یاد کریں تو اتحادٟتنظیم اور ایمان کا درس ملتا ہے ۔ان کے کام کو دیکھیں تو ان کی پرعزم قائدانہ صلاحیتوں نے کمزور ٟبے بس اور بکھرے ہوئے مسلمانوں کو ایک لڑی میں پرو کے ان کے لیے ایک الگ وطن حاصل کر کے دکھایا ۔نصف صدی تک سیاسی میدا ں میں موجود رہ کہ قائد اعظم مسلمانوں کو سیاسیٟمعاشیٟمعاشرتی اور مذہبی حقوق کے لیے اٹھ کھڑا ہونے کا درس دیتے رہے ۔شروع میں قائد ہندوستان کی آزادی کے لیے کوششیں کرنی والی آل انڈیا کانگریس کے متحرک راہنما تھے ۔مگر آپ کی دور بیں نظروں نے بہت جلد بھانپ لیا کہ مکار ہندو تقسیم کے بعد مسلمانوں کو کبھی بھی اپنے برابر حقوق نہیں دے گا ۔ہندووں کے ساتھ ساتھ بہت سے مسلم راہنما بھی قائد کو متحدہ ہندوستاں کے قیام پر راضی کرنے کی کوشش کرتے رہے ۔اور قائد کو تقسیم کے بعد مسلمانوں کو مکمل آزادی کے خواب دکھاتے رہے ۔مگر وقت نے ثابت کردیا کہ’’ قائد اعظم‘‘ وہی کہلاتا ہے جو آنے والے وقت کو بہت پہلے بہت صاف صاف دیکھ لیتاہے ۔قائد نرم لہجے میں بھی اپنا موقف بڑی سختی سے پیش کردیا کرتے تھے ۔انگریز ہوں یا ہندو سیاسی پنڈت سب یہ نقطہ جان چکے تھے کہ قائد اعظم کو نہ تو ڈرایا جاسکتا ہے نہ وہ کسی لالچ میں آسکتے ہیں ۔یہ قائد کی حکمت عملی ٟان کی معاملہ فہمی اور سیاست کی پختگی کا خوبصورت مظاہرہ تھا کہ چلاک و مکار ہندو اور وقت کی سپر پاور انگلینڈ سے صرف دلائل کے بل بوتے پر ایک الگ وطن حاصل کر لیا ۔
25دسمبر بانیِ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا یوم ولادت ہے ۔ کہ اسی دن ساری دنیا کے مسیحی حضرت عیسی علیہ سلام کی آمد کی مناسبت سے کرسمس مناتے ہیں۔حضرت عیسی ؑکی آمد کی خوشی مسلمانوں کو بھی ہے ۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارے حکمرا نوں پر قائد اعظم محمد علی جناحؒ کا یوم ولادت منانے پر کہیں سے کوئی دباو نہیں پڑے گا ۔قران پاک میں حضرت عیسی علیہ سلام کی عظمتوں کا بہت ذکر ملتا ہے ۔پچیس سال کی عمر مبارک میں آپ علیہ سلام پر وحی کا آغاز ہوا۔اور لوگو ںکی ہدایت کے لیے اللہ پاک نے انجیل جیسی شاندار کتا ب سے آپ پر نازل کی ۔اللہ پاک نے آپ کو بہت سے معجزے بھی عطا کیے تھے ۔لوگوں کو گمراہی سے حق کی طرف بلانا اُس وقت کے علما کو پسند نہ آیا ۔یہود کے علما نے حق بات کو تسلیم کرنے کی بجائے حضرت عیسی ؑکے قتل پر اجماع کر لیا لیکن اللہ کے حکم پر آپ علیہ سلام کو اوپر اٹھا لیا گیا ۔کسی زندہ کا اوپر اٹھا لیا جانا بھی ایک معجزہ تھا ۔مگر جن کے دلوں پر قفل پڑ چکے ہوں وہ کبھی ہدایت حاصل نہیں کر پاتے ۔ حضرت عیسی ؑ اللہ کے نبی تھے ۔جن کا احترام ہر مسلمان دل و جان سے کرتا ہے ۔کرتا رہے گا ۔مگر مسلمان قو م کو اہل ِ مغرب کا ہر حکم ماننے سے اجتناب کرنا چاہیے ۔اپنی شناخت قائم رکھنے والی قومیں ہی دنیا میں نام بناتی ہیں ۔ ابھی امریکی صدر ہمیں دھمکا رہا ہے۔ہمیں نوٹس پر رکھ کے ڈرایا جارہا ہے ۔مگر ہمارے لیڈران کو یاد رکھنا چاہیے کہ ایک بار ڈر جانے والے ہمیشہ کے لیے غلام بن جاتے ہیں ۔ اگر ہمت کر کے سلامتی کونسل میں امریکہ کے خلاف قرار داد بھاری اکثریت سے پاس کرا لی ہے تو اب بعد میں بھی ثابت قدم رہیں ۔قائد اعظم کی طرح دشمن کے مقابل چٹان بن جائیں ۔اور حضرت عیسیؑ کی طرح یہود و نصاری کے خلاف حق بات پہ ڈٹے رہیں۔

ای پیپر دی نیشن