اسلام آباد (نامہ نگار+ چوہدری شاہد اجمل+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7سال قید با مشقت کی سزا اور ڈھائی کروڑ ڈالر اور ڈیڑھ ارب روپے کے 2جرمانے عائد کردئیے ہیں۔ جرمانہ کی کل مالیت تقریباً 5 ارب روپے بنتی ہے۔ عدالت نے العزیزیہ اور ہل میٹل جائیدادیں ضبط کرنے کا بھی حکم دیا جبکہ نواز شریف 10سال تک عوامی عہدے کیلئے بھی نااہل ہوں گے۔ جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں انہیں بری کردیا گیا ہے جبکہ نواز شریف کے صاحبزادوں حسین نواز اور حسن نواز کو بھی مفرور مجرم قرار دیتے ہوئے دائمی وارنٹ جاری کردئیے ہیں۔ نواز شریف کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر کے اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا جبکہ عدالت نے ان کی کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کی استدعا منظورکر لی ہے۔ آج اڈیالہ جیل سے کوٹ لکھپت جیل منتقل کر دیا جائے گا۔ پیر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز پر 19دسمبر کو محفوظ کیے گئے۔ فیصلے تقریباً دن تین بجے سنائے۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف فیصلہ سننے کے لیے خود کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ العزیزیہ سٹیل ملز میں نواز شریف پر نیب آرڈیننس کے سیکشن 9اے فائیو کے تحت جرم ثابت ہوا ہے جس کے تحت نواز شریف کو سات سال قید بامشقت، دس سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل اور ڈیڑھ ارب روپے اور 25ملین ڈالر جرمانہ کی بھی سزا سنا دی گئی ہے۔ ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے تمام اثاثہ جات، جائیداد اور منافع بھی بحق سرکار ضبط کرنے کا حکم جس کے لیے سعودی حکومت سے رابطہ کرنے کی بھی ہدایت کر دی ہے۔ تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ استغاثہ نواز شریف کے خلاف کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کا الزام ثابت کرنے میں کامیاب رہا، نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے حقیقی اور بینفیشل مالک ہیں۔ نواز شریف جائز ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے جبکہ نواز شریف نے اپنے دفاع میں ایک بھی گواہ پیش نہیں کیا۔ العزیزیہ اور ہل میٹل بنانے کے لئے سرمایہ نواز شریف کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتا، العزیزیہ کے لئے 6ملین اور ہل میٹل کے لئے 16ملین ڈالر کی خطیر رقم ہے، نواز شریف اور ان کے بچوں سب کے پیسے جمع کریں تو بھی آمدن نہیں تھی۔ بار ثبوت نیب نے نواز شریف پر منتقل کر دیا ،جس کے بعد نواز شریف کو بتانا تھا کہ اثاثے کیسے بنائے لیکن نواز شریف العزیزیہ اور ہل میٹل کے لئے اثاثے نہیں بتا سکے، صفائی کے لئے نواز شریف کی طرف سے جھوٹا اور بے بنیاد موقف اپنایا گیا جس کی قانون میں کوئی اہمیت نہیں۔ العزیزیہ میں کافی ٹھوس ثبوت ہیں۔ حسن اور حسین نواز موقف کی بجائے مفرور رہے اور ملزمان کے پاس رقوم کی ترسیل کے لئے اصل دستاویزات ہوتیں تو پیش کرتے۔ تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ حسین نواز نے نواز شریف کو رقوم بھیجنے کا اعتراف کیا لیکن صفائی دینے کے لئے عدالت نہیں آئے، حسن اور حسین نواز اپنے زیر قبضہ اثاثوں اور جائیدادوں کے لئے ذرائع آمدن بتانے کیلئے کوئی ثبوت نہ دے سکے۔ ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے ملزم تفتیشی افسر کے سامنے بھی پیش نہیں ہوئے۔ حسن اور حسین نواز کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ العزیزیہ ریفرنس کے تمام شواہد اور دستاویزات محفوظ رکھے جائیں، تاکہ حسن اور حسین نواز کی واپسی پر انہیں گرفتار کر کے کارروائی کی جائے۔ عدالت کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں ان کے خلاف ثبوت نہیں نہ ہی کیس بنتا ہے۔ لہٰذا انہیں بری کیا جاتا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے العزیزیہ سٹیل مل ریفرنس کا تحریری فیصلہ بھی جاری کر دیا ہے۔ العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ131 صفحات پر مشتمل ہے۔ فیصلے پر اسلام آباد کی احتساب عدالت نمبر2کے جج محمد ارشد کے دستخط ہیں۔ نوازشریف فیصلے کیخلاف 10روز میں اپیل دائرکرسکتے ہیں۔ عدالتی فیصلے کے بعد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے انہیں اڈیالہ جیل کے بجائے لاہور جیل منتقل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ان کے ڈاکٹرز لاہور میں ہیں جس پر جج ارشد ملک نے ریمارکس دئیے کہ نواز شریف کی درخواست پر فیصلہ میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ہوگا۔ عدالت نے نواز شریف کی اڈیالہ جیل کے بجائے کوٹ لکھپت جیل منتقل کرنے کی درخواست منظور کرلی۔ نواز شریف نے گزشتہ رات اڈیالہ جیل گزاری جس کے بعد آج دوبارہ عدالت میں جیل منتقلی کے احکامات لینے کے لیے پیش کیا جائے گا جس کے بعد کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کر دیا جائے گا۔ فیصلے کے بعد نواز شریف کو کمرہ عدالت سے ہی گرفتار کرلیا گیا جنہیں بعدازاں اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا جس کے لیے وہاں 3لینڈ کروزر گاڑیاں اور ایک بکتر بند گاڑی پہلے سے ہی احاطہ عدالت میں موجود تھیں۔ العزیزیہ میں سزا جبکہ فلیگ شپ میں بری ہونے کے فیصلہ کے بعد عدالت میں العزیزیہ کے پراسیکیوٹر اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث میں دلچسپ مکالمہ ہوا۔ عدالت میں موجود نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سے مصافحہ کیا تو خواجہ حارث نے کہا مبارک ہو۔ واثق ملک نے جواب میں کہا خواجہ صاحب! آپ کو بھی مبارک ہو۔ فیصلہ سننے کے بعد کمرہ عدالت میں غیر رسمی گفتگو کے دوران احسن اقبال نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کر دیا جبکہ یہاں اس عدالت نے العزیزیہ ہل میٹل سے بیٹے سے پیسے لینے پر سزا سنا دی جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ راجہ ظفر الحق نے کہا کہ پارٹی نواز شریف کی ہے، نواز شریف نے بات کو بڑھاتے ہوئے کہا کہ Party is in safe hand، قافلہ رواں دواں رہے گا۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان، مشاہداللہ خان، مریم اورنگزیب، خرم دستگیر سمیت لیگی رہنما¶ں کی بڑی تعداد عدالت میں موجود تھی۔ سابق وزیراعظم نے اپنے وکیل خواجہ حارث سے مشاورت بھی کی۔ خواجہ حارث نے انہیں مقدمے کے حوالے سے آگاہ کیا۔ نیب اہلکار نوازشریف کو اڈیالہ جیل لے جانے لگے تو نوازشریف نے استفسار کیا کہ کہاں لے کر جارہے ہو۔ نیب افسران نے جواب دیا کہ آپ کو پہلے اڈیالہ جیل لے کر جائیں گے پھر منگل کے روز صبح کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کیا جائے گا۔ نوازشریف نے اڈیالہ جیل جانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ کیس میں انہیں لاہور جیل میں منتقل کرنے کا حکم ہوا ہے۔ بہتر ہے آپ فیصلے پر عدالت کے واضح احکامات لے آئیں جس پر نیب افسران نے انہیں عدالتی احکامات دکھائے جس میں لکھا تھا کہ نوازشریف کو اڈیالہ جیل رکھا جائے اور منگل کے روز کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا جائے جس کے بعد نواز شریف کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف کو العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید بامشقت ہوئی۔ العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو 1.5 ارب روپے جرمانہ کیا گیا۔ نوازشریف پر دوسرا جرمانہ 2.5 ملین ڈالر عائد کیا گیا ہے۔ نوازشریف کے اثاثہ جات کی ضبطی اور 10 سال نااہل کی بھی سزا سنائی گئی۔ نوازشریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے فیصلے کو چیلنج کریں گے۔ نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیرصدارت نیب ہیڈ کوارٹرز میں اجلاس ہوا جس میں سینئر قانونی ماہرین، متعلقہ ڈی جیز اور سینئر افسروں نے شرکت کی۔ اجلاس میں نیب نے فلیگ شپ ریفرنس میں نوازشریف کی بریت کے احتساب عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق چیئرمین نیب نے قانونی ٹیم کو ہدایت کی ہے کہ فیصلے کی نقول حاصل کرنے کے بعد مکمل تیاری، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق نوازشریف کی بریت کیخلاف بروقت اپیل دائر کی جائے۔ احتساب عدالت کے باہر موجود مسلم لیگ (ن )کے کارکنوں پر پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی ہے جبکہ کارکنوں نے پولیس پر پتھراﺅ کیا۔پولیس اہلکار امان اللہ خان نے ایک صحافی افضل جاوید کو تشدد کو نشانہ بنایا جس پر صحافیوں کی پولیس کے ساتھ دھکم پیل ہو ئی۔اسلام آباد میں کشمیر ہائی وے پر جب جی الیون کے سگنل پر جب سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کیلئے پہنچے تو صبح سے ہی وہاں پر موجود مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں نے ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ان کی گاڑی کو روک کر شدید نعرے بازی کی۔اس موقع پراسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے راستہ کلیئر کرانے کی کوشش کی لیکن کارکنان 45منٹ تک میاں نواز شریف کی گاڑی روک کر نعرے لگاتے رہے۔اس دوران اسلام آباد پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے پولیس پر پتھراﺅ کیا جبکہ پولیس کی طرف سے آنسو گیس کے شیل پھینکے گئے جس سے علاقہ میدان جنگ کا منظر پیش کرنے لگا ،اور آنسو گیس کا دھواں ہر طرف پھیل گیا۔ شیلنگ کے نتیجے میں وہاں موجود نون لیگی کارکنوں بالخصوص خواتین کی طبیعت خراب ہوگئی۔ اسی اثناءمیں پولیس میاں نواز شریف کی گاڑی کو احتساب عدالت لے گئی، ان کے ساتھ آنے والی سکیورٹی اور دیگر رہنماﺅں کی گاڑیوں کو عدالت کے قریب روک لیا گیا صرف نواز شریف کی گاڑی کو جانے دیا گیا، تاہم کشمیر ہائی وے ٹریفک کے لیے بند رہی جسے میاں نواز شریف کو احتساب عدالت سے گرفتا رکرکے لے جانے کے بعد ٹریفک کے لیے کھولا گیا۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر احتساب عدالت کے باہر کارکنوں کے رش کے باعث دھکم پیل دیکھی گئی اور پولیس اور کارکنوں کے درمیان کشیدگی دیکھنے میں آئی۔ کارکنوں کے پتھراﺅ سے تین پولیس ملازم زخمی بھی ہوئے جنہیں پمز ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم بعد ازاں انہیں مرہم پٹی کے بعد ہسپتال سے فارغ کر دیا گیا۔ متعدد کارکنوں کیخلاف مقدمات درج کر لئے گئے ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد مختلف شہروں میں (ن) لیگی کارکنان نے احتجاج کیا۔ لاہور سے نامہ نگار کے مطابق سابق وزیراعظم پاکستان نواز شریف کو لاہور منتقل کئے جانے کے فیصلے پر کوٹ لکھپت جیل میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔ محمد نواز شریف کو آج کوٹ لکھپت جیل لاہور منتقل کرنے کیلئے پی آئی اے کی پرواز کا ٹکٹ خرید لیا گیا۔ وہ صبح سوا نو بجے اسلام آباد ائر پورٹ سے پرواز نمبر PK-651 کے ذریعے لاہور ائرپورٹ پہنچائے جائیں گے۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ کیا گیا۔ ڈاکٹر نے نواز شریف کی صحت تسلی بخش قرار دیدی۔ نواز شریف کو کمبل اور دیگر اشیاءفراہم کی گئیں۔
نواز شریف گرفتار
اسلام آباد (محمد نواز رضا۔وقائع نگار خصو صی) طویل عدالتی جنگ میں نواز شریف نے حوصلہ ہارا اور نہ ہی ہتھیار ڈال کر این آر او مانگا ، نواز شریف کے خلاف عدالتی فیصلے کے ملکی سیاست پر دور رس نتائج ہوں گے ، بظاہرنواز شریف کے جیل جانے سے مخالفین کیلئے سیاسی میدان خالی نظر آتا ہے لیکن میاں نوازشریف نے اپنی گرفتاری سے قبل آرگنائزنگ کمیٹی پر مشتمل اجتماعی قیادت کو پارٹی امور چلانے کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔ مریم نواز جو ضمانت پر رہائی کے بعد خاموش تھیں، وہ قیادت کا خلاءپورا کرنے کیلئے میدان میں آئیں گی۔ مریم نواز پچھلے چند دنوں سے سوشل میڈیا پر غیر معمولی طور پر سرگرم ہیں، ا ب میاں نوازشریف کو سزا کے بعد کھل کر اپنا سیاسی کردار ادا کریں گی۔ آنیوالے دنوں میں صورتحال مزید واضح ہو جائیگی۔ چیئرمین پاکستان مسلم لیگ (ن) راجہ محمد ظفر الحق جلد پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلا کر پارٹی کا آئندہ لائحہ عمل تیار کریںگے جس میں میاں نواز شریف کی سزا کے خلاف ملک بھر احتجاج کے پروگرام کو حتمی شکل دی جائیگی۔ فلیگ شپ ریفرنس میں بریت میاں نواز شریف کی اخلاقی فتح ہے۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور مریم نواز کی ضمانت کی منظوری کیخلاف عدلیہ کے پاس نیب کی اپیل زیر سماعت ہے۔نیب فلیگ شپ ریفرنس میں شکست کی ہزیمت اٹھانے پر اعلیٰ عدلیہ کے پاس اپیل کریگی جبکہ میاں نوازشریف بھی عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل میں جائیں گے۔نواز شریف کو سزا دینے کے فیصلے کو اپوزیشن جماعتوں نے یکسر مسترد کر دیا ہے جبکہ حکومتی حلقوں میں نواز شریف کی سزا پر ڈفلی بجائی جا رہی ہے ۔نواز شریف کو سزا سنائے جانے سے ملکی سیاست میں تلخی میں اضافہ ہوگا۔یہ فیصلہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان فاصلے کم کرنے کا باعث بنے گا۔پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کی طنابیں کھینچنے سے پیپلز پارٹی مسلم لیگ (ن) کے مزید قریب ہو گئی ہے۔ میاں نواز شریف کو جیل بھجوانے سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سیاسی ماحول میں کشیدگی میں اضافہ ہو گا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں حکومت کی مشکلات میں اضافہ ہو گا اور قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر نے میا ں شہباز شریف کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی کا چیئرمین بنا کر پارلیمنٹ کا ماحول سازگار بنانے کی جو کوشش کی ہے اسکو شدید دھچکا لگا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کو دیوار سے لگانے کی کوشش کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے جو ملک گیر تحریک کو جنم دے سکتا ہے۔ ملکی سیاست میں گھٹن کی بجائے ہوا کا تازہ جھونکا آنے سے ماحول سازگار بنایا جاسکتا ہے۔ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کراچکی ہے جبکہ سینٹ کا اجلاس جاری ہے، اب دونوں ایوانوں میں احتجاج شدت اختیار کر جائےگا۔
نواز شریف/سزا