سہیل عالم
دنیا بھر بشمول پاکستان میں رہنے والے مسیحی 25 دسمبر کو کرسمس کے طور پر مناتے ہیں، کرسمس دراصل عید ولادت مسیح ہے عرف عام میں 'بڑا دن' بھی کہا جاتا ہے حضرت عیسیٰؑ جنہیں پاکستان میں بسنے والے مسیحی یسوع مسیح کہتے ہیںان کی ولادت کی خوشی میں اس دن کو عید کی طرح روائیتی جوش و خروش سے مناتے ہیں، اللہ تعالی نے حضرت عیسیٰ ؑ کی معجزانہ پیدائش کو قران پاک میں یوں بیان کیا ہے اور وہ پاک دامن بی بی جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی ہم نے اس کے اندر اپنی روح پھونک دی اور خود انہیں اور ان کے لڑکے کو تمام جہان کے لیے نشانی بنا دیا۔ (91:سورہ انبیاء آیت، )
یسوع مسیح کی ولادت کا ذکر قران مجید میں صداقت کے ساتھ ملتا ہے جس کا مفہوم کچھ یوں ہے کہ اللہ تعالی نے جبرائیل فرشتہ کو حضرت مریم کے پاس بھیجا اور انہیں خبر دی کہ تیرے ہاں ایک بیٹا پیدا ہوگا، قران مجید میں یسوع مسیح کو ابنِ مریم (عیسی بن مریم) کے نام سے پکارہ گیا ہے، مسیحیوں اور مسلمانوں کے لیئے حضرت عیسیٰ ؑکی شخصیت نہایت ہی قابل احترام ہے ،اور ان کی سیرت و زندگی کے مختلف پہلوئوں کو اللہ تعالی نے قرآن کریم میں بیان کیا،ان کی پاک و صاف زندگی اور ان کی ماں حضرت مریم کے پاکیزہ کردار کی شہادت قرآن کریم نے دی ہے قرآن مجید میں حضرت عیسیٰؑ ، ان کے معجزات اور ان کی ماں مریم کا ذکر بہت بار آیا ہے ، مسلمان ان کواللہ کا برگزیدہ نبی مانتے ہیں، جو مخلوقِ خدا کی رہنمائی اور ہدایت کے لیے بھیجے گئے۔ اِسلام میں حضرت عیسٰیٰؑ کونبیوں میں ایک اعلیٰ مْقام حاصل ہے اور آپکا لقب روح اللہ ہے۔اللہ تعالی نے قرآن کریم میں مختلف مقامات پر مختلف اسلوب و اندازمیں آپ کی شخصیت کا ذکر فرمایا ہے۔ اسی لیے عقیدتِ مسیحؑ مسلمانوں کے ایمان کا حصہ ہے۔
انجیل ِمقدس کے مطابق فرشتوں نے یسوع مسیح کی پیدائش کی خوشخبری ان چرواہوں کو دی جو رات کے وقت اپنے ریوڑ کی نگہبانی کر رہے تھے اور فرشتہ کو دیکھ کر وہ چرواہے بری طرح ڈرگئے لیکن فرشتے نے ان سے کہا : ڈرومت کیونکہ میں تمہیں بڑی خوشی کی بشارت دیتا ہوں جو ساری امت کے لئے ہوگی کہ آج داؤد کے شہر میں تمہارے لئے ایک نجات دینے والا پیدا ہواہے، یعنی"یسوع مسیح"۔ اور اس موقع پر آسمان پر ایک مخصوص تارہ طلوع ہوا جس کی رہنمائی میں چلتے ہوئے تین مجوسی جائے ولادت پر پہنچے اور انہوں نے یسوع مسیح کو سجدہ کیا اور تحائف پیش کیے۔
تمام دنیا میں کرسمس اس ملک کی ثقافت اور رسم و رواج کے مطابق منائی جاتی ہے عمومی طور پر کرسمس کے موقع پر گھروں، گرجا گھروں، سڑکوں، اور دیگر مقامات کو خوب سجایا جاتا ہے۔ کرسمس کے موقع پر 'کرسمس ٹری' کو رنگ برنگے قمقموں اور آرائشی چیزوں سے سجاتے ہیں اس تہوار پر ملنے والے تحائف اس کرسمس ٹری کے نیچے رکھے جاتے ہیں اور اور پھر سارا خاندان کرسمس کے دن انہیں کھولتا ہے۔ کرسمس ٹری لگانے کی روایت پانچ سو سال سے بھی پرانی ہے اور تاریخی حقائق کے مطابق پہلی بار کرسمس ٹری لٹویا کے شہر ریگا میں سجایا گیا، مگر سدا بہار درختوں کو سجانے کی روایات اس سے کئی سال پہلے شروع ہوئی۔ عموما کرسمس ٹری کے لیے صنوبر کے درخت کا انتخاب کیا جاتا تھا مگر اب شہروں میںمصنوعی کرسمس ٹری' سجائے جاتے ہیں، ولادت کے موقع پر بیت لحم میں طلوع ہونے والے تارے کی علامت کے طور پر کرسمس ٹری کے اوپر اور گھروں کی چھتوں پر خوبصورت چمکتے تارے بنا کر اور روشنیوں سے سجا کر لٹکائے جاتے ہیں۔
عبادت گاہوں میں کرسمس کی تقریبات دسمبر کی پہلی تاریخ سے شروع ہو جاتی ہیںخصوصی عبادتیں انجام دی جاتی ہیں، اور کرسمس کے مخصوص گیت گائے جاتے ہیں ، نیز خاندانی اور سماجی تقریبات کا اہتمام ہوتا ہے، کرسمس کی رات کا عشائیہ ایک اہم جز ہے جس میں خاندان کے اہم اور قریبی لوگ شریک ہوتے ہیں۔
اسی طرح سانتا کلاز یا کرسمس فادر بھی اب کرسمس کی تقریبات کا ایک اہم جز بن گیا ہے، یہ ایک ایسا کردار ہے جو سرخ کپڑے پہنتا ہے اور اس کی سفید رنگ کی داڑھی ہے اور یہ اپنی ٹیم کے ساتھ کرسمس کے موقع پر بچوں میں تحائف بانٹتا ہے۔ تاریخ بیان کرتی ہے کہ سینٹ نکولس نامی ایک بشپ تھا جو لوگوں میں تحائف بانٹا کرتا تھا۔ جو آگے چل کر سانتا کلاز کے نام سے جانا گیا۔کرسمس تقریبات میں بچے اور بڑے سانتا کلاز کا روپ دھار کر لوگوں میں چاکلیٹس، گولیاں اور ٹافیاں بانٹتے ہیں۔
پاکستان میں کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کو اپنی عید منانے کی مکمل آزادی ہے، لوگ اپنے عزیزوں اور دوستوں کو خوبصورت کیک دیتے ہیں، چرچز میں کرسمس کے مخصوص نغمے گائے جاتے ہیں، گھر آئے مہمانوں کی ڈرائی فروٹ، موسمی پھل اور دیگر کھانوں سے تواضع کی جاتی ہے۔ سرکاری سطح پر تقریبات ہوتی ہیں جس میں حکومتی اعلی عہدیداروں کے علاوہ مشہور علما، مذہبی و سماجی رہنما اپنے مسیحی بھائیوں کی خوشیوں میں برابر شریک ہوتے ہیں ۔ ٹی وی چینلز کرسمس کی مناسبت سے خصوصی پروگرام نشر کرتے ہیں، اخباروں میں حضرت عیسیؑ کی شان اور مسیحیوں سے اظہار یکجہتی کے لئیے مضمون لکھے جاتے ہیں عبادت گاہوں کی حفاظت کے لیے خصوصی انتظام کیے جاتے ہیں اور ہر طرف بھائی چارے کی فضا دکھائی دیتی ہے، چرچز میں کرسمس کی عبادات کے دوران پاکستان کی سلامتی، ترقی، خوشحالی اور استحکام کے لیے خصوصی دعائیں مانگی جاتی ہیں
کرسمس، عید و دیگر مذہبی اقلیتوں کی خوشیوں و تقریبات میں شامل ہونا ایک خوش آئند با ت ہے اس سے ایک دوسرے کے مذہبی عقائد کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے جس سے آپس میں محبت اور یگانگت کوفروغ ملتا ہے ، جب پاکستان بننے کی تحریک جاری تھی تو اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ ساتھ مسیحی بھی اپنا کلیدی کردار ادا کر رہے تھے۔ کیونکہ مسیحی سمجھتے ہیں کہ اسلام اور مسیحیت میں بہت ساری تعلیمات مشترک ہیں، اسلام میں حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد پر بھی زور دیا گیا ہے، قران و سنت کی تعلیمات اور خلافت راشدہ میں اقلیتوں کے حقوق کے احترام اور جان و مال کی حفاظت کی بے شمار روشن مثالیں ملتی ہیں، اس لیے تقسیم کے وقت مسیحیوں نے پاکستان میں اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ رہنے کو ترجیح دی۔ ایک دوسرے کے عیدوں میں شامل ہونے سے بھائی چارے اور مذہبی ہم آہنگی کے رشتے مضبوط ہوتے ہیں،
تاریخ گواہ ہے کہ پاکستان بننے سے لیکر آج تک کبھی کسی مسیحی نے حکومت کے رِٹ کو چیلنج نہیں کیا، پاکستان کے چاروں کونوں میں موجود مسیحی تعلیمی ادارے آج بھی تعلیمی میدان میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں، بھارت کے ساتھ لڑی گئی جنگوں میں پاک آرمی اور پاک فضائیہ میں مسیحیوں کی خدمات قابلِ تحسین ہیں۔
کرسمس کے موقع پر چرچز میں اس بات پر بہت زور دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے رشتے داروں، محلے داروں اور غریب لوگوں کو ضرور یاد رکھیں، اور انکو بھی ان خوشیوں میں شامل کریں۔یسوع مسیح کی ولادت اللہ تعالی کا ایک الٰہی منصوبہ تھا اور انجیل مقدس میں ایک دوسرے سے محبت، اور برداشت پر بہت زیادہ زور دیا گیا ہے اس لیے یسوع مسیح کی تعلیمات پر عمل کرنا ہی اصل اور حقیقی کرسمس ہے کیونکہ عقیدت، ادب اور احترام کا حقیقی اظہار کوئی دن منا لینے سے زیادہ ان کی اطاعت اور پیروی میں ہوتا ہے اور اگر ہماری زندگیوں میں عملی طور پرامن اور محبت نہیں تو کرسمس صرف ایک مزہبی رسم ہی رہ جاتی ہے۔