تحریک انصاف کے رہنماؤں فواد چودھری حماد اظہر اور سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ تحریک انصاف چوروں کے احتساب کا مینڈیٹ لیکر حکومت میں آئی ہے ہم نے کسی کو انتقام کا نشانہ نہیں بنایا صرف اداروں کو آزادانہ کام کرنے دیا گزشتہ دس سال میں ملکی قرضوں میں 20کھرب روپے کا اضافہ ہوا شریف اور زرداری کا مشترکہ کاروبار بنایا ہوا تھا جمہوریت احتساب سے کمزور نہیں بلکہ مضبوط ہوتی ہے اسلام آباد میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ احسن اقبال کے ان بیانات سے حیرت ہوئی ہے کہ پاکستان میں کنونشن لیگ اور قائد اعظم لیگ کی طرح پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا ہے احسن اقبال پاکستان کی تاریخ سے 60کی دہائی سے تو بڑی اچھی طرح واقف ہیں لیکن وہ 80کی دہائی کو بھول گئے اور وہ یہ بھی بھول گئے کہ ن لیگ کو کس نے پاکستان پر مسلط کیا تھا احسن اقبال کو جنرل ضیاء الحق کا نام اسلیے بھی یاد رہنا چاہیے کہ ان کی تو اپنی انجنیئرنگ جنرل ضیاء الحق کے دیے گئے کوٹے سے ہوئی تھی اور وہ جنرل ضیاء الحق کے بہت قریب تھے میاں شریف مرحوم میاں نواز شریف اور شہباز شریف جنرل ضیاء الحق سے پہلے کبھی کونسلر بھی منتخب نہیں ہوئے تھے اس لیے احسن اقبال جب تاریخ یاد کرائیں تو پھر تاریخ کو پورا بیان کیا کریں اگر مسلم لیگ قائد اعظم اتنی بُری تھی تو مسلم لیگ قائد اعظم کے سیکرٹری جنرل مشاہد حسین سید کو آپ کی بغل میں بیٹھے ہوئے ہیں بڑی حیرت کی بات ہے کہ اگر آپ کو اتنی ناراضگی ہے اور تاریخ کا ستم ہے تو پھر انہی کو ساتھ بٹھا کر پریس کانفرنس کرنے کی کیا ضرورت تھی احسن اقبال نے جو ذاتی حملے کیے ہیں ان کو اس لیے نظر انداز کر دیتے ہیں کہ وہ دباؤ میں ہیں جب آدمی پر اتنا دباؤ ہو تو اول فول تو بکتا ہی ہے ان کی پریس کانفرنس میں لوگ یہ سننا چاہتے تھے کہ گزشتہ روز عدالت کے اندر ان پر الزامات ثابت ہوئے اگر اسکا کوئی جواب تو دیں اسکا جواب صرف یہی آیا کہ ہم تو چور ہیں لیکن باقی بھی تو سارے چور ہیں نواز شریف اور آصف زرداری جن کو میں پاکستان کے ٹھگ کہتا ہوں یہ کیا کر رہے ہیں 2001-2002میں نواز شریف کے اپنے اثاثے جو ڈکلیئر ہیں وہ ایک کروڑ 5لاکھ 19ہزار 121ہیں انہوں نے العزیزیہ مل لگائی پھر اس سے 63ملین ریال کو بھیجا گیا پھر کہا کہ ہم نے 18دن کے اندر دوبارہ 93ملین ریال کی ہل میٹل کے نام سے مل لگائی جب جج نے پوچھا کہ یہ پیسے آپ کے پاس کہاں سے آئے جبکہ آپکے کاغذوں میں تو ان کا ذکر تک نہیں ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کا طریقہ واردات بالکل ایک جیسا تھا حدیبیہ کو لے لیں یا العزیزیہ ہل میٹل اور پاک لین کو لے لیں ملک سے باہر بنائی جانیوالی کمپنیاں تھیں ہی نہیں انکا کوئی وجود ہی نہیں صرف یہی کچھ ہو رہا تھا کہ یہاں پر منصوبے اور کمیشن تھا جو باہر ادا ہوتا تھااور پھر وہی کمیشن واپس پاکستان آتا تھا کمیشن کھانا ہی ان کا واحد کاروبار تھا چاہے نالی کے ٹھیکے کا پیسہ ہو یا سڑک، ہسپتال، سکول کا پیسہ ہو یا غریبوں کو سبسڈی دینے کا پیسہ ہو دنیا کا سب سے بڑا منی لانڈرنگ کا نیٹ ورک تھا جو دونوں فیملیاں ملکر چلا رہی تھیں 100ایکڑ پر بنا جاتی امراء آپ کا گھر ہے وہاں 700ملازم ہیں اگر ایک ملازم کی تنخواہ 10ہزار ہو تو پھر ان کو کہاں سے دے تنخواہ دی جاتی تھی جبکہ آپ کے اثاثے تو بتاتے ہیں کہ آپ کے پاس پیسہ ہی نہیں ہے سعد رفیق، شہباز شریف اور دیگر کا شاہانہ طرز زندگی ہے ان سب کے پاس مہنگی ترین بلٹ پروف گاڑیاں ہیں 10-10گھر ہیں ان کا لاہور ، دبئی اورلندن میں علیحدہ علیحدہ گھر ہے عدالت پوچھ رہی ہے کہ اتنے زیادہ پیسے کہاں سے آئے ہیں پریس کانفرنس میں بیٹھے سب چہروں کا اپنا بھی یہی حال ہے پنجابی میں کہتے ہیں ’’روندی یاراں نوں لہہ لہہ کر ناں پرواں دے‘‘ ان کے معاملات اور ہیں یہ سنا کسی کو رہے ہیں مگر فکر اپنی پڑی ہوئی ہے احتساب کرنا تحریک انصاف کا مینڈیٹ ہے چوروں کو پکڑنا ہمارا مینڈیٹ ہے بار بار کہتے ہیں آپ نے علیم خان ، بابر اعوان اور فلاں فلاں کو گرفتار نہیں کیا ہم نے تو نواز شریف کو بھی گرفتار نہیں کیا جہاں تک نیب کا تعلق ہے اس نے بھی جب تک ریفرنس زیر التواء رہا نواز شریف کو بھی گرفتار نہیں کیا مریم نواز کو بھی گرفتار نہیں کیا شہباز شریف اور سعد رفیق کو گرفتاری کی وجہ خود نیب نے بتائی انہوں نے کہا کہ ہم نے پٹواری کو طلب کیا انہوں نے اس پٹواری کو رات کو بلا کر کہا کہ ہم تمھارا حشر نشر کر دیں گے نیب جو ریکارڈ طلب کرتی وہ جل جاتا تھا ایک صاحب کو گواہی کے لیے بلایا گیا تو وہ اگلے دن لندن چلے گئے واپس ہی نہیں آئے جو نیب کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اسے گرفتار نہیں کیا جا رہا جو تعاون نہیں کر رہے اور تحقیقات میں خلل ڈال رہے ہیں ان کو گرفتار کر رہے ہیں وزیر اعظم نہ تو امتیازی سلوک برتنے کا کہیں گے نہ ہی وہ کسی معاملے میں فریق بنے ہیں آصف زرداری کی منی لانڈرنگ کی تفتیش2015میں شروع ہوئی اس وقت تو ہم حکومت میں نہ تھے مگر اس وقت تفتیش روک دی گئی پی ٹی آئی کو آکر خود کو معاملات سے الگ کر لیا اور کہا کہ ادارے خود مختار ہوں گے اداروں نے کام شروع کیا تو ایسی ہوشربا داستان سامنے آئی ہے کہ طوطے اڑ گئے ہیں کہ کس طرح پاکستان کے ساتھ ظلم ہواپاک لین کمپنی کو آصف زرداری نے ہاشوانی سے زبردستی چھینا تھا نواز شریف اور آصف زرداری کا بہت بڑا گینگ ہے جو لوٹ مار میں لگا ہوا تھا جس نے پاکستان کے قرضوں میں 24ٹریلین کا اضافہ ہوا ان دونوں کے گینگ نے جمہوریت کے نام پر لوٹ مار کا میثاق طے کیا جب تک یہ لوٹ مار کرتے رہیں گے جمہوریت فروغ پائے گی جب ان پر ہاتھ ڈالا جائے تو کہتے ہیں جمہوریت کو خطرہ ہو گیا ہے سندھ کے لوگوں کے پی ایس ڈی پی کا33سے 35فیصد زرداری گروپ آصف کمپنی میں چلا گیا اسی طرح پنجاب کے بڑے بڑے منصوبوں کا بڑا حصہ حسن اور حسین اور شہباز شریف کے کھاتے میں چلا گیا نواز ، زرداری نے لوٹ مار کا معاہدہ کیا ہوا تھا ان کو عدالتوں میں صفائی کا موقع ملا اب پھر صفائی کا موقع ملے گا یہ کہنا کہ سارا پاکستان چور ہے تو اگر ہم بھی چور ہیں تو کونسی نئی بات ہے ۔۔ جبکہ وزیر مملکت برائے ریونیور حماد اظہر نے کہا کہ علیمہ خانم کبھی بھی سرکاری عہدے پر فائز نہیں رہیں انہوں نے اپنی جائیداد کی ساری منی ٹریل سپریم کورٹ میں پیش کی ہل میٹل العزیزیہ اور اومنی گروپ کالے دھن کو سفید کرنے کا ذریعہ تھیں انہوں نے کہا کہ شریف اور زرداری خاندان نے پاکستان کو کرپشن کا مشترکہ کاروبار بنایا ہوا تھا پینے کا صاف پانی کے منصوبوں میں بھی کمیشن لیا گیا۔۔ جبکہ سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ جمہوریت احتساب سے کمزور نہیں بلکہ مضبوط ہوتی ہے شریف برادران اور زرداری نے کرپشن چھپانے کے لیے اداروں میں منظور نظر افراد تعینات کیے انہی لوگوں نے سیاست اور جمہوریت کو بدنام کیا ہے ان کی بھاری کرپشن کی قیمت عوام بھگت رہے ہیں میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت ٹیکس کی مد میں غریبوں پر معاشی بوجھ نہیں ڈالے گی کاروباری طبقے کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ترجیحات میں شامل ہیں۔