کراچی سے غیر قانونی تعمیرات ،ختم کر کے دم لیں گے: ناصر شاہ

کراچی(اسٹاف رپورٹر):وزیربلدیات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں غیرقانونی تعمیرات کو ختم کرکے دم لیں گے اس ضمن میں سندھ حکومت نے رواں ہفتے ہی ایک ویجیلینس کمیٹی قائم کردی ہے جسے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا تعاون حاصل ہوگا، شہرمیں 72 سال پرانی اوربوسیدہ پانی کی لائینوں کی تبدیلی سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں کو عالمی بینک کے تعاون سے بہتر کیا جارہا ہے عالمی بینک نے سندھ کو دوپلان کے تحت مجموعی طور پر600 ارب روپے کی فنڈنگ کررہا ہے، یہ بات انہوں نے منگل کو ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) میں بلڈرز اینڈ ڈیولپرز سے خطاب کے دوران کہی۔اس موقع پر آباد کے چیئرمین محسن شیخانی، سیکریٹری لوکل گورنمنٹ سندھ روشن شیخ ،آباد سدرن ریجن کے چیئرمین محمد علی راتاڑیا،ایس بی سی اے کی ڈائریکٹر جنرل ظفر احسن،سابق چیئرمین آباد محمد حسن بخشی،جنید اشرف تالو،انور گاگئی،سعید اشرف اور آباد کے ممبران کی بڑی تعداد شریک تھی۔ انہوں نے کہا کہ شہر میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کام کر ر ہی ہے۔شہر میں غیر قانونی تعمیرات کے خلاف سخت ایشن جاری رہے گا شہر میں ہونے والی تعمیرات کے لیے ایک وجیلنس کمیٹی بنائی ہے یہ شہر میں تمام ہونے والی تعمیرات کی جانچ کرے گی اور کمیٹی قانونی اور غیر قانونی تعمیرات کا جائزہ لے گی اگر اس میں کوئی مسئلہ ہوا تو اس کو روکا جائے گا۔انہونے کہا چھوٹے بڑے نقشوں کی اپروول میں تاخیروہوتی ہے اسے تیز کرنے کی کوشش کررہے ہیں ہماری اقتصادی کمیٹی یہ بات زیر غور آئی ہیں کہ کراچی اور سندھ میں اپروول فیس تمان صوبوں سے کم ہے۔ نقشوں کی اپروول کے لیے ون ونڈو آپریشن پر کام ہورہا ہے ماسٹر پلان 2047کے لئے پروپوزل چیف سیکریٹری کے پاس بھیجا ہے۔بہت سی شکایات پر ایس بی سی اے نے کارروائیاں کی ہیں۔جو غیر قانونی تعمیرات جو آپکے حصوں میں ہورہی ہیں ا س میں آپکا تعاون درکار ہے۔۔اس موقع پر آباد کے چیئرمیں محسن شیخانی نے کہا کہ کراچی شہر کا سب سے بڑا مسئلہ غیر قانونی تعمیرا ت ہے، غیر قانونی اور ناقص تعمیرات سے انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔انھوں نے کہا کہ غیرقانونی تعمیرات کرنے والے ناقص مٹیریل استعمال کرتے ہیں اور 80/80 گز کے پلاٹ پر 8/8 منزلہ عمارتیں تعمیر کی جاتی ہیں۔سندھ بلڈنگ سے بات ہوئی کہ جب بھی کوئی نقشہ منظوری کیلیے آئے تو اس کا نوٹس بھیجا جائے اگر نوٹس ملے گا تو ہی پتہ چلے گا کہ اس جگہ پر کوئی مسئلہ تو نہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پبلک پراجیکٹ اوور سی کمیٹی نے پرائیوٹ سیکٹر سے لوگوں کو شامل کیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن