سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں "الحلّہ" کے عوامی بازار کے ایک جانب واقع 50 کے قریب دکانیں گلوکاری کی دنیا میں سینئر فن کاروں کی توجہ کا مرکز رہی ہیں۔ یہ بازار 40 برس سے زیادہ پرانا ہے اور سعودی عرب کے چوٹی کے گلوکار طلال مداح بھی اس کا دورہ کر چکے ہیں۔ یہاں "امریکی" برقی عود بھی فروخت ہوتا ہے جس سے سعودی گلوکار رابح صقر کبھی بے نیاز نہیں ہوتے۔
الحلہ بازار کا رخ کیا جائے تو سواری سے اتر کر پیدل جانا پڑتا ہے کیوں کہ یہاں گاڑیوں کی پارکنگ موجود نہیں۔ شارع الحلہ کے جنوب مغربی جانب "موسیقی کے آلات" کا بازار واقع ہے۔یہاں پہنچ کر آلات موسیقی فروخت کرنے والوں کی زبانی ،،، سعودی گلوکار طلاح مداح کے اس بازار کا دورہ کرنے اور موسیقی سے متعلق اپنی ضروریات خریدنے کی کہانی ضرور سننے کو ملتی ہے۔ متعدد موسیقاروں اور فن کاروں نے اس بازار کا رخ کیا جن میں عراقی موسیقار نصیر شمہ کے علاوہ عوامی گلوکار سعد جمعہ ، طاہر الاحسائی اور مزعل فرحان شامل ہیں۔الحلہ کے بازار میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے آلات موسیقی میں سیکھنے کی غرض سے مصری عود سرفہرست ہے جس کی قیمت 250 سے 300 ریال تک ہے۔ البتہ پیشہ ور فن کار عراقی اور بحرینی عود خریدتے ہیں جن کی قیمت 3 ہزار سے 6 ہزار ریال کے درمیان ہوتی ہے۔ لڑکیوں کی جانب سے سب سے زیادہ خریدا جانے والا آلہ گٹار ہے۔اس بازار میں امریکا میں تیار کیا جانے والا برقی عود بھی فروخت ہوتا ہے۔ یہ سعودی فن کار رابح صقر کے زیر استعمال عود سے ملتا جلتا ہوتا ہے اور اس کی قیمت تقریبا 11 ہزار ریال ہوتی ہے۔