منشائے الٰہی کے تحت انتخاب قائداعظم محمد علی جناحؒ

Dec 25, 2020

حرا عزیز 

وطن عزیز کا قیام نعمت خداوندی ہے‘ایسی عظیم شخصیت جن کو خصوصی طور پر قیام پاکستان کی قیادت کیلئے چنا جو کہ ہمیں ذہنی و فکری,معاشی و معاشرتی اور مذہبی آزادی دلا سکیں اور اس خطے کو امن و اسلام کا گہوارہ بنائیں.ایسا رہنما جو سچا کھرا سیدھا سادہ پختہ ارادے قول و عمل میں یکسانیت، دوراندیشی ،معاملہ فہمی غورو فکر اومدلل موقف ان کو دوسرے ہم عصر رہنماؤں کے مقابلے میں بلند اور منفرد کرتا ہے جو انگریزوں کے قول و فعل اور ہندوؤں کی چالبازیوں سے خوب واقف ہیں. جنہوں نے تعلیم انگریز کے تعلیمی اداروں سے حاصل کی اور عملی زندگی کا آغاز بھی انگلستان سے کیا پھر سیاسی زندگی کے آغاز میں ہندؤوں کی جماعت کانگریس میں رہنے کا تجربہ حاصل ہوا.چنانچہ منشائے الٰہی کے تحت قیادت کے لیے حضرت قائد اعظم کا انتخاب ہوا.۔آپ برصغیر کے مسلمانوں کے لئے نعمت عظمیٰ ہیں۔ ایک طرف آپ نے مختصر عرصے میں ایک منتشر قوم کو متحد و منظم شکل میں ڈھالا تو دوسری جانب بلند کردار عزم صمیم اور اعلی قیادت کے باعث ہمیں عطائے رب کریم اسلامی جمہوریہ پاکستان ملا۔صاحبزادہ سید نصیر الدین گولڑوی فرماتے ہیں تحریک پاکستان کے وقت چند دوسرے علماء کرام اور مشائخٰ کی طرح میرے دادا حضرت محی الدین گیلانی کے خیال میں بھی قائداعظم کی ظاہری غیر شرعی شخصیت اور اسلام کے نام پر خطے کا حصول کھٹکنے لگا ۔اسی دوران دادا حضور! اجمیر تشریف لے گئے ۔وہاں قیام کے دوران ایک شخص نے آپ سے عرض کی حضرت! سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کا شرف حاصل کیا ہے۔ آپ ﷺ کرسی پر تشریف فرما ہیں۔ سامنے میز پر ایک فائل پڑی ہے۔ چند لمحے بعد پینٹ کوٹ میں ملبوس ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ وہ فائل اس شخص کو تھما کر فرماتے ہیں کہ "یہ پاکستان کی فائل ہے" وہ شخص خواب سنا چکا تو تھوڑی دیر بعداخبار آگیا ۔اس نے صفحہ اول پرایک شخص کی تصویر دیکھ کر عرض کی حضرت یہ وہی شخص ہے جسے میں نے رات کو خواب میں سرکارِ دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ اقدس سے فائل لیتے دیکھا تھا۔ وہ محمدعلی جناح تھے تو اس دن سے دادا حضور! مسلم لیگ کے حمایتی بن گئے۔ اسی طرح 1946کے دوران موچی دروازہ لاہور کے ایک جلسے میں مولانا شبیر احمد عثمانی نے خطاب کرتے ہوئے کہامیں قیام پاکستان کا اس لیے حامی ہو گیا ہوں کہ خواب میں قائداعظم کی طرف اشارہ کرکے سید البشر حضرت محمدؐنے مجھ سے فرمایا" دیکھو اس شخص کی ہرگز مخالفت نہ کرنا، یہ میری مظلوم امّت کے لئے ہندوستان میں بہت بڑی خدمات سرانجام دے رہا ہے جو اس کی مخالفت کرے گاوہ پاش پاش ہو جائے گا" حضرت قائد اعظم کی شخصیت کا سحر ہی تھا کہ ایک طرف لاہور کے جلسے میں حضرت قائد تقریر فرما رہے تھے تو ایک بزرگ غور سے سن رہے تھے ۔کسی نے پوچھا کہ قائداعظم کیا کہہ رہے ہیں؟ تووہ بزرگ بے ساختہکہنے لگامعلوم نہیں مگر یقین ہے کہ حق اور سچ کہہ رہے ہیں تو دوسری جانب بدترین دشمن(مسز وجے لکشمی پنڈت) بھی یہ کہتے ہیں" کہ اگر مسلم لیگ کے پاس سوگاندھی دو سو ابوالکلام آزاد ہوتے اور کانگرس کے پاس صرف ایک لیڈر محمد علی جناح ہوتا تو ہندوستان کبھی تقسیم نہ ہوتا"
علامہ اقبال ؒ کی وفات سے دو سال قبل 1936 میں بادشاہ حسین نے آپ کے ساتھ ملاقات میں دریافت کیا کہ آپ کی نگاہ جناح پر کیوں پڑی؟ آپ نے فرمایا میری بصیرت کہتی ہے کہ محمد علی جناح ملت اسلامیہ کو منزل مقصود تک لیجائیں گے۔. مجھے یقین ہے کہ محمد علی جناح سے بڑھ کر کوئی دوسرا رہنما اس مشکل کام کو سر انجام نہیں دے سکتا. آپ نے فرمایا:
میری نوائے پریشاں کو شاعری نہ سمجھو
کہ میں ہوں واقف راز دروں میخانہ
قارئین اکرام! والد محترم عزیز ظفرآزاد(مرحوم) مشاہیر پاکستان سے والہانہ عقیدت و محبت کے جذبات رکھتے تھے بیشتر نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں مشاہیر پاکستان کی زندگی پر لیکچر دیتے بالخصوص حضرت قائداعظم محمد علی جناح کی طلسماتی شخصیت کے واقعات سناتے تو آبدیدہ ہو جاتے ۔

مزیدخبریں