عید ولادتِ یسوع المسیح 

خُداوند یسوع مسیح کی پیدایش اِلہٰی منصوبہ کا وہ بنیادی حِصّہ ہے جو بنی نوع انسان کی نجات و مخلصی اور ذاتِ اِلہٰی کے ساتھ اِنسان کے دوبارہ مِلاپ کا ذریعہ بنا۔ پاک نوشوں میں انبیاء نے کئی سو سال پہلے اس بات کی نوید سُنائی تھی۔ جبرائیل فرشتہ کا مُقدسہ کنواری مریم کو پیغام خُداوند یسوع مسیح کی ذاتِ اقدس کی مُکمل وضاحت ہے۔انجیلِ مُقدس میں یوں مرقوم ہے کہ ’’رُوح القُدس تُجھ پر نازِل ہوگا اور خُدا تعالیٰ کی قُدرت تجھ پر سایہ ڈالے گی اور اس سبب سے وہ مولُودِ مُقدس خُدا کا بیٹا کہلائے گا۔‘‘ (لُوقا ۱: ۳۵) ۔ بہت سے ذہنوں میں خُداوند یسوع مسیح کے لئے بیٹے کا لفظ مشکل کا سبب بنتا ہے، لیکن اگر ہم استعاراتی زبان میں اِس کو سمجھنے کی کوشش کریں تو شاید یہ مشکل کسی حد تک حل ہوجائے۔ مثال کے طور جب ہم کسی کو بہادری اور جرأت کی خُوبی کی بنا پر اُسے شیر کا بچّہ کہتے ہیں تو اِس کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ شیر نے اُسے جنا ہے یا اگر ہم کسی کو ابن الوقت کہتے ہیں تَو اِس کا یہ مطلب نہیں کہ وقت اُس کا باپ ہے۔مُقدس یوحنا رسُول خُداوند یسوع مسیح کی ذات کو کلمتہ اللہ کے طور پر بیان کرتے ہوئے ایک واضح گواہی اور دلیل پیش کرتے ہیں ’’ابتدا میں کلام تھا، اور کلام خُدا کے ساتھ تھا اور کلام خُدا تھا۔یہی اِبتدا میں خُدا کے ساتھ تھا اور کلام مُجسّم ہوا ،اور فضل اور سچّائی سے معمور ہوکر ہمارے درمیان رہا اور ہم نے اُس کا ایسا جلال دیکھا جیسا باپ کے اکلوتے کا جلال۔‘‘ (یوحنا ۱:۱،۲،۱۴)
خُداوند یسوع مسیح کی پیدایش خُدا کی اِنسان کے ساتھ ازلی و ابدی مُحبّت کی عملی مِثال ہے۔ انجیلِ مُقدس میں لکھا ہے کہ خُدا نے جہان سے ایسا پیار کیا کہ اُس نے خُداوند یسوع مسیح کو دُنیا کو بخش دیا (یوحنا ۳: ۱۶) ۔ کرسمس یاد دِلاتا ہے کہ یہ ٹُوٹے ہوئے رِشتوں کی بحالی کا تہوار ہے چاہے یہ رشتے اِنسانی سرشت کے سبب خُدا تعالیٰ کی نافرمانی کرنے سے ٹوٹے ہوں یا پھر اِسی تاریکی کی جبلّت کے سبب خاندانوں اور معاشروں میں بگاڑ کا سبب بنے ہوں۔ کرسمس ذاتِ اِلہٰی کی قُربت اور اِنسانوں کی باہمی رِفاقت کے نئے دَور کے آغاز کا دِن ہے۔ خُداوند یسوع مسیح کا ، ایک بچّہ کی صُورت میں چرنی یا جانوروں کے اصطبل میں جنم لینا دُنیا کے بے کس، ناتواں اور مصائب میں گھِرے ہوئے اِنسانوں کے لئے خُدا کی فِکر کا عکاس ہے۔ 2020 ء ہماری دُنیا کے لیے کرونا وائرس کی وجہ سے ڈر، خوف اور نا اُمیدی کا سال رہا ہے اور اس ماحول میں کر سمس ایک بار پھر اُمید اور زندگی کا پیغام لیکر آیا ہے۔ اِنسانی معاشروں میں ظُلم، زیادتی، نااِنصافی اور دہشت گردی کے شِکار بچّوں، خواتین اور دیگر استحصال شُدہ طبقوں کے لئے خُداوند یسوع مسیح کی وِلادت بہت بڑی خُوشخبری ہے۔ یہی پیغام فرشتہ نے چرواہوں کو دیا ـ ’’ڈرو مت، کیونکہ دیکھو میں تمہیں بڑی خُوشی کی بشارت دیتا ہوں جو ساری اُمّت کے واسطے ہوگی کہ آج داؤد کے شہر میں تمہارے لئے ایک منجّی پیدا ہوا ہے یعنی مسیح خُداوند۔ ‘‘ (لوقا ۲: ۱۰۔ ۱۱) ہم نا صرف خداوند مسیح کی پہلی آمد یعنی اس کی ولادت ہی کی خوشی منائیں بلکہ خداوندوں کے خدا کے اور بادشاہوں کے بادشاہ یسوع مسیح کی دوسری آمد کے لیے بھی بھر پُور تیاری کریں۔ 
خُداوند یسوع مسیح نے دشمنوں سے مُحبّت کرنے کا شاندار درس دیا تاکہ دُنیا میں امن و محبّت کا راج ہو۔دُنیا کے مسائل ومصائب اِس بات کے متقاضی ہیں کہ ایسا لائحہِ عمل اختیار کیا جائے جس سے امن و سلامتی قائم ہو جو اِنسانی ترقّی و فلاح کے لئے اِنتہائی ضروری ہے۔کرسمس یاد دہانی ہے کہ بدی کو بدی سے نہیں بلکہ نیکی سے مغلوب کرنا ہے۔بے دِلوں کو دِلاسا دینا ہے، کمزوروں کو سنبھالنا ہے، مُصیبت زدوں کی مدد کرنی ہے اور تمام اِنسانوں کی عزّت کو اپنا نصب العین بنانا ہے اور یہ اُسی وقت مُمکن ہوگا جب ہم رُوح القُدس سے معمور ہوکر خُدا سے مُحبّت کا عملی اِظہار اپنی زندگی میں کریں گے۔آیئے ! کرسمس کی حقیقی رُوح کے مطابق محبت کے اِنقلاب کو عام کریں ۔ محبتوں کو وسعت دیں اور نفرتوں کو ختم کریں۔ دوسروں کو دُکھ نہ دیں بلکہ تحمّل و برداشت کو پروان چڑھائیں۔ آپ سب کو اُمید ، محبت اور زندگی سے بھر پور عید ولادتِ یسوع المسیح اور نیا سال مبارک ہو۔

ای پیپر دی نیشن