صدارتی محل کی طرف کسان مارچ، راہول کی شرکت پریانکا سمیت متعدد کانگریسی رہنماء گرفتار

Dec 25, 2020

دہلی (کے پی آئی+ آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) بھارت میں مودی سرکار نے ایک بار پھر کسانوں کے مطالبات ماننے سے انکار کردیا ہے۔ حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ زرعی اصلاحاتی بل منسوخ کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حکومت نے الزام لگایا ہے کہ انہیں بہت سی کسان تنظیموں کا بھرپور تعاون حاصل ہے اور نجی سرمایہ کاری کے بغیر زراعت کی آمدنی بڑھنے کے قابل نہیں ہوگی۔ مودی سرکار کی جانب سے پہلی بار واضح طور پر مطالبات ماننے سے انکار کیا گیا ہے جس کے بعد حالات مزید کشیدہ ہونے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب بھارتی کسان یونین کے سربراہ کے مطابق جب تک حکومت متنازعہ زرعی قوانین کے بل کو واپس نہیں لے گی تب تک دھرنا جاری رہے گا۔ بھارت میں زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے احتجاج کرنے والے کسانوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کانگریس رہنما راہول گاندھی کی سربراہی میں پارٹی کارکنوں نے صدارتی محل کی جانب  مارچ کیا۔ پریانکا گاندھی سمیت متعدد کانگریسی رہنماؤں کو گرفتار کرلیا گیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کسانوں کے حق میں نعرے لگاتے مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ پولیس نے رکاوٹیں لگا کر مظاہرین کو صدارتی محل جانے سے روک دیا۔ راہول گاندھی دو کروڑ دستخطوں کے ساتھ یادداشت جمع کرانا چاہتے تھے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ بھارت میں جمہویت نہیں ہے۔ بھارت میں جمہوریت کسی کے تصور میں  تو ہو سکتی ہے، حقیقت میں نہیں۔ حکومت کسان بل پر بات کرنے کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلائے۔ کسان مخالفت بل کے خاتمے تک کسان جانے والے نہیں ہیں۔ راہول گاندھی نے صدر رام ناتھ کووند سے ملاقات کی اور بتایا کہ مطالبات کی منظوری تک کسان احتجاج ختم نہیں کریں گے۔ ملاقات کے بعد انہوں نے کہا ہے کہ اپوزیشن کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے اور احتجاج اس وقت تک ختم  نہیں ہو گا‘ جب تک مطالبات منظور نہیں ہوتے۔ 

مزیدخبریں