حکومت نے اپوزیشن کے وسیع تر اتحاد پی ڈی ایم کو ''پاکستان ڈکیت موومنٹ'' قرار دے دیا۔مولانا فضل الرحمن کو مشورہ دے دیا کہ جماعت کو ٹوٹنے سے بچانا ہےتو فاشٹ طرز عمل کوترک کرنا ہوگا ،یہ کوئی جمہوری رویہ نہیں کہ اداروں سے حکومت کی تبدیلی کے لیے کہا جائے اور اپنا اقتدار مانگیں۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزراء سینیٹر شبلی فراز اور علی امین گنڈاپور نے جمعہ کی شام پی آئی ڈی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔وفاقی وزراء نے جے یو آ ئی سے نکالے گئے رہنماؤں مولانا محمد خان شیرانی،حافظ حسین احمد اور دیگر رہنماؤں کو خراج تحسین پیش کیا۔وزراء نے کہا کہ ان رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن سے یہ اختلاف کیا کہ پی ڈی ایم چوروں،مفروروں،ڈاکوؤں کو بچانے کے لیے بنائی گئی ہے۔سربراہ جے یو آئی نے سوالات کے جوابات دینے کی بجائے اختلاف رائے کرنے والوں کو پارٹی سے نکال دیا جو کہ ثابت کرتا ہے کہ مولانا فضل الرحمن جے یو آئی(ف) کے سلیکٹڈ سربراہ ہیں۔پریس کانفرنس میں وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور نے مستقبل قریب میں مولانا فضل الرحمن کے اربوں روپے کے بے نامی مزید اثاثوں کے شواہد سامنے لانے کا اعلان کیا اورکہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت نے اقتدار کے لیے فوج سے مدد مانگنا شروع کی تو اسی دن سے یہ اتحاد غیر جمہوری ہو چکا ہے۔کرپشن اور چوری بچانے کے لیے اداروں کے گھیراؤ کی دھمکیاں نہ دی جائیں، حکومت لانگ مارچ کے اعلان سے خوفزدہ نہیں ہے صرف کورونا کی شدید لہر کے پیش نظر تحفظات ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کا اداروں سے ایک جمہوری حکومت کو ختم کرکے انہیں حکومت دینے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے۔سینیٹرشبلی فراز نے مولانا فضل الرحمن پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان جماعتوں کا اداروں سے مطالبہ ہے کہ ایک جمہوری حکومت کو ہٹا کر ان کو حکومت میں لے آئیں اور اس کے بعد نیوٹرل ہوجائیں جو ایک مضحکہ خیز ہے۔انہوں نے کہا کہ جس چیز پر جمہوری حکومت کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہیں وہ ایک شفاف انتخابات کے ذریعے وجودمیں آئی ہے، جس کی گواہی عالمی اداروں نے بھی دی۔شبلی فراز نے کہا کہ ہم نے 2013 کے انتخابات کے حوالے سے ایک تحریک چلائی تھی جوقانونی اور جمہوری طریقے پر منتج ہوئی، جس میں تمام مراحل کو طے کیا گیا، یعنی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے پاس گئے، سپریم کورٹ کے پاس گئے، ایک جوڈیشل کمیشن بنا۔ ہمارا مطالبہ تھا 4 حلقوں کو کھولا جائے اور اسی کی بنیاد پر وہ 4 حلقے کھولے گئے، جہاں دھاندلی ثابت ہوئی، ہم نے پارلیمنٹ میں بھی یہ سوال اٹھایا تھا لیکن کیا ان سیاسی جماعتوں نے ان میں سے کسی ایک ادارے سے رجوع کیا۔وزیراطلاعات نے کہا کہ پی ڈی ایم کے پاس دھاندلی کے ثبوت کیا ہیں، اگر ثبوت ہیں تو پیش کریں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آج ایک اہم سیاسی پیش رفت ہوئی ہے کیونکہ جو شخص اس تحریک کی سربراہی کر رہا ہے اور اس کی پارٹی کے اندر اس کے خلاف تحریک شروع ہوئی ہے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ میں نے کچھ دن پہلے مولانا فضل الرحمن سے چند سوالات پوچھے تھے لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا تاہم اداروں کی جانب سے بھیجے گئے سوال نامے پر انہوں نے دھمکیاں دی ہیں کہ پوری جماعت جا کر اداروں کا گھیرائو کرے گی۔ان کا کہنا تھا کہ یہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے، یہ کیا طریقہ ہے کہ ایک شخص قانون سے بالاتر ہوچکا ہے لیکن میں پیغام دیتا ہوں کہ مولانا فضل الرحمن قانون سے بالاتر نہیں ہوئے اور آپ کو حساب دینا ہوگا۔مولانا محمد خان شیرانی نے بھی سوالات اٹھائے ہیں، قوم ان کا جواب بھی چاہتی ہے۔علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ چند دنوں میں ان کی اربوں روپے کی مزید جائیدادوں کے ثبوت پیش کروں گا، ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی بے نامی جائیدادوں کے ثبوت مل رہے ہیں جو اربوں روپے میں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم ان کو چھوڑیں گے نہیں، اداروں کو دھمکی اور گھیرا کرنے کی باتیں قابل قبول نہیں ہیں، قوم کو اپنی پارٹی کے سوالوں کا جواب دینا پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ پی ڈی ایم والے فوج کے ادارے سے مدد مانگ رہے ہیں کہ آپ منتخب حکومت کو ہٹائیں۔میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ یہ جمہوری تحریک نہیں ہے بلکہ ''پاکستان ڈکیت موومنٹ'' ہے۔انہوں نے کہا کہ اپنی پارٹی کے لوگوں کو ان کی حق اور سچ کی بات پر پارٹی سے نکالنا کوئی جمہوریت نہیں ہے کیونکہ یہ جمہوری تحریک تو ہے ہی نہیں کیونکہ فوج سے ایک منتخب حکومت کو ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم پہلے کہتے تھے کہ پی ڈی ایم ایک پاکستان ڈکیت موومنٹ ہے تو میری درخواست ہے کہ اس کو آئندہ اسی نام سے لکھا اور پکارا جائے۔ایک سوال کے جواب میں شبلی فراز نے کہا کہ جس تحریک کی رہنمائی مولانا فضل الرحمن کر رہے ہیں وہ اپنے خلاف کیسز کے جواب دینے کے بجائے دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپنی ہی پارٹی کی طرف سے عدم اعتماد کیا گیا جس سے ہم سمجھیں گے کہ وہ اپنی جماعت میں غیر متعلقہ ہوگئے ہیں اور پی ڈی ایم خود دم توڑ رہی ہے کیونکہ ان کے تضادات سامنے آگئے ہیں، ایک استعفی دینا چاہتا ہے لیکن دوسرا نہیں دینا چاہتے ہیں۔جمعیت علمائے اسلام کو کمزور کرنے کے لیے حکومت کی کوششوں کے تاثر سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ تاثر بالکل غلط ہے کہ ہم نے کچھ کیا ہے، جن شخصیات کی بات کر رہے ہیں وہ پارٹی کے ورکر نہیں تھے کہ ان کے اندر نفاق ڈال رہے ہیں بلکہ یہ چیزیں بڑے عرصے سے چلی آرہی تھی کہ کس طرح وہ اپنے گھروالوں کو نوازتے ہیں اور پارٹی میں عدم تحفظ ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ ہم عوام کو بتانا چاہتے ہیں کہ پی ڈی ایم کی صدارت ایک ایسا شخص کر رہا ہے جس کی اپنی گھر میں عزت نہیں ہے، اس کو بتانا ہمارا فرض ہے اور اسی وجہ سے ہم بتا رہے ہیں۔اسلامی نظریہ کو چھوڑکر مولانا فضل الرحمن دنیا داری میں لگ گئے ہیں اور پارٹی رہنماؤں کے مشوروں کو مدنظر رکھ کر خود کو راہ راست پر لانے کے بجائے ان کو پارٹی سے ہی نکال دیا۔ مولانا فضل الرحمن فاشٹ اور غیرجمہوری رویہ کا مظاہرہ کر رہے ہیں.
مولانا فضل الرحمن فاشٹ غیرجمہوری رویہ رکھتے ہیں .سینیٹر شبلی فراز
Dec 25, 2020 | 21:37