لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے ایوان میں راولپنڈی رنگ روڈ مبینہ سکینڈل کی گونج سنی گئی، اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے شور شرابہ کرتے ہوئے ایک دوسرے پر الزامات لگائے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز بھی مقررہ وقت کی بجائے ایک گھنٹہ 53 منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئر مین میاں محمد شفیع کی صدارت میں شروع ہوا۔ صوبائی وزیر صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال نے اپنے محکمے سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے۔ انہوںنے کہا کہ ٹیکنیکل اداروں میں جہاں اساتذہ کی کمی ہے انہیں ایڈہاک کی بنیاد پر بھرتی سے پر کیا جاتا ہے ،حکومت پنجاب پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ٹیوٹا کی خالی آسامیاں پر کرے گی۔ حکومت کی کوشش ہے کہ صوبے میں صنعتی زونز حکومت کی اراضی پر بنائے جائیںاس کے لیے مختلف مقامات کی نشاندہی کا کام جاری ہے۔ اجلاس میں راولپنڈی رنگ روڈ مبینہ سکینڈل کی گونج بھی سنائی دی، اس معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے شور شرابا کرتے ہوئے ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات لگائے۔ مسلم لیگ (ن)کے رکن اسمبلی سمیع اللہ خان نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جان بوجھ کر رنگ روڈ سکینڈل سے متعلق سوال کے جواب میں آٹھ ماہ کی تاخیر کی گئی، رنگ روڈ سکینڈل سے متعلق جو تفصیلات بتائی گئی وہ حقائق کے برعکس ہیں۔ وفاقی وزیر غلام سرور اور زلفی بخاری کا نام رنگ روڈ سکینڈل میںآیا، کیا ایکشن لیا گیا۔ رنگ روڈ سکینڈل سے متعلق وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کو علم تھا، رنگ روڈ سکینڈل کسی اور حکومت میں ہوتا تو وزیر اعظم اور وزیر اعلی سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا جاتا۔ رنگ روڈ منصوبے کی ایک اینٹ نہیں لگی اور 131 ارب روپے ہڑپ کر لیے گئے۔ رنگ روڈ منصوبے کے ذریعے سہولت کاروں، پراپرٹی ڈیلرز اور مافیاز کو نوازا گیا، جن اجلاسوں کی سربراہی وزیراعظم اور وزیر اعلی نے کی ان کا جواب دیا جائے اور اس کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرائی جائے۔ جس کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری تیمور مسعود نے کہا کہ رنگ روڈ سکینڈل کو وزیر اعظم خان نے خود بے نقاب کیا، یہاں اربوں روپے کھانے والوں نے منی ٹریل نہیں دی۔ رنگ روڈ سکینڈل میں ملوث افسران کے خلاف کارروئی کی گئی۔ اجلاس کا وقت ختم ہونے پر پینل آف چیئرمین میاں شفیع محمد نے اجلاس پیر 27 دسمبر دوپہر 1 بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔